Live Updates

انٹرا افغان ڈائیلاگ وقت کی اہم ضرورت ہیں ،افغان حکومت اور طالبان کو آخر کار مل بیٹھنا ہو گا ،شاہ محمود قریشی

افغانستان کے مسئلے کو طاقت کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا،مسئلے کا واحد شعوری حل مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل تلاش کرنا ہے،سٹیک ہولڈرز افغان امن عمل کے سلسلے میں صبر و تحمل کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں،پاکستان خطے میں استحکام اور قیام امن کیلئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا،وزیر خارجہ کا عالمی سیکورٹی کانفرنس کے افغانستان سے متعلق خصوصی سیشن سے خطاب

جمعہ 15 فروری 2019 23:38

انٹرا افغان ڈائیلاگ وقت کی اہم ضرورت ہیں ،افغان حکومت اور طالبان کو ..
میونخ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 فروری2019ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ انٹرا افغان ڈائیلاگ وقت کی اہم ضرورت ہیں ،افغان حکومت اور طالبان کو آخر کار مل بیٹھنا ہو گا ،اس کے بغیر مصالحت ممکن نہیں،افغانستان کے مسئلے کو طاقت کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا،افغانستان کے مسئلے کا واحد شعوری حل مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل تلاش کرنا ہے،افغانستان ہمارا ایسا اہم ہمسایہ ملک ہے جس کے ساتھ ہمارا مستقبل وابستہ ہے، افغانستان میں امن و استحکام پاکستان کے وسیع تر مفاد میں ہے۔

جمعہ کو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے میونخ میں گلوبل سیکورٹی کانفرنس میں افغانستان سے متعلقہ خصوصی اجلاس میں شرکت کی ۔اجلاس میں افغان صدر اشرف غنی، ازبکستان کے وزیر خارجہ اور نیٹو کے سیکرٹری جنرل بھی شریک تھے۔

(جاری ہے)

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے عالمی سیکورٹی کانفرنس کے افغانستان سے متعلق خصوصی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان عرصہ ء دراز سے یہ کہتا چلا آ رہا ہے کہ افغانستان کے مسئلے کو طاقت کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا،افغانستان کے مسئلے کا واحد شعوری حل مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل تلاش کرنا ہے اورآج الحمد للہ پوری دنیا ہمارے نقطہ ء نظر کی حمایت اور تائید کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان ہمارا ایسا اہم ہمسایہ ملک ہے جس کے ساتھ ہمارا مستقبل وابستہ ہے، افغانستان میں امن و استحکام پاکستان کے وسیع تر مفاد میں ہے۔انہوں نے تمام سٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ افغان امن عمل کے سلسلے میں صبر و تحمل کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے گذشتہ کئی برسوں سے پاکستان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے، مسئلے کے پر امن حل کا حامی رہا ہے ۔

انہوں نے افغانستان میں سیاسی تعطل کے خاتمے کیلئے پاکستان کی طرف سے کی جانے والی کاوشوں پر روشنی ڈالی۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اجلاس کے شرکاء کو افغانستان کے مسئلے کے پر امن حل سے متعلق وزیراعظم عمران خان کے ویژن سے آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کے مسئلے کا واحد شعوری حل مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل تلاش کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ ہمارے نقطہ ء نظر کو تسلیم کیا گیا ہے آج ہم ایک دوسرے کے ساتھ گفتگو کے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے وزارت خارجہ کا منصب سنبھالنے کے بعد سب سے پہلا دورہ افغانستان کا کیا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان ہمارا ایسا اہم ہمسایہ ملک ہے جس کے ساتھ ہمارا مستقبل وابستہ ہے ،افغانستان میں امن و استحکام پاکستان کے وسع تر مفاد میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان اور امریکہ کے دوستوں کی ہم سے دو توقعات تھیں ، پہلی یہ کہ پاکستان اپنا ممکنہ اثر و رسوخ استعمال کر کے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لائے اور ہمیں اس میں کامیابی حاصل ہوئی ،آج طالبان مذاکرات کی میز پر ہیں اور مذاکرات کر رہے ہیں اگرچہ ابھی بہت سا کام باقی ہے لیکن اس میں پیش رفت ہو رہی ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایمبیسڈر زلمے خلیل زاد نے ہماری کاوشوں کو سراہا اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی سٹیٹ آف یونین کے خطاب میں ہماری کاوشوں کو تسلیم کیا۔

دوسری توقع ہم سے یہ تھی کہ ہم ایک ایسا وفد تشکیل دیں جس کے پاس مذاکرات کرنے کا اختیار ہو چنانچہ با اختیار وفد تشکیل پایا جس کے ابوظہبی اور دوحہ میں مذاکرات ہوئے مذاکرات کا اگلا دور اسلام آباد میں متوقع ہے اور اس کے بعد 25 تاریخ کو دوبارہ دوحہ میں نشست ہو گی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ میں اس حوالے سے انتہائی پر امید ہوں کیونکہ اگر یہ موقع ہاتھ سے نکل گیا تو نقصان دہ ہو گااور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک مشترکہ ذمہ داری ہے جسے خطے کے تمام سٹیک ہولڈرز کو مل کر نبھانا ہو گا اور اس مسئلے پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہو گا۔

انہوںنے کہا کہ یقیناً انٹرا افغان ڈائیلاگ وقت کی اہم ضرورت ہیں ،افغان حکومت اور طالبان کو آخر کار مل بیٹھنا ہو گا کیونکہ اس کے بغیر مصالحت ممکن نہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان انتہائی ذمہ داری کے ساتھ ایک سہولت کار کا کردار ادا کر ریا ہے اور اس مشترکہ ذمہ داری کو نبھا رہا ہے اور خطے میں استحکام اور قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات