کشمیر سے متعلق امور کے ماہرین نے پلوامہ حملے کے بارے میں کئی سوالات اٹھا دیے

بھارت جانب سے کسی بھی غیر معمولی واقعے کا الزام پاکستان پر عائد کرنا بھارتی حکمرانوں کا ہمیشہ سے طر ز عمل رہا ہے مقبوضہ کشمیر میںمظالم سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کی بھارتی حکومت اور وہاں کی فوجی قیادت کی ایک اور ساز ش ہے،ماہرین

ہفتہ 16 فروری 2019 18:06

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 فروری2019ء) بھارت نے اپنی ناکامیوں کو چھپانے اور پاکستان کو بلاوجہ بدنام کرنے کی اپنی پرانی روش پر عمل کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں ضلع پلوامہ کے علاقے لیتھ پورہ میں ہونے والے حملے میں بھی بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے پاکستان کو ملوث قرار دیا ہے۔ لیتھ پورہ حملے میں چالیس سے زائد بھارتی پیرا ملٹری اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق کشمیر کے حوالے سے امور کے ماہرین اور مشاہدین کا نقطہ نظر یہ ہے کہ پلوامہ حملے نے کئی سولات کو جنم دیاہے اور یہ بھارتی فورسز کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں جاری مظالم سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کی بھارتی حکومت اور وہاں کی فوجی قیادت کی ایک اور ساز ش ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت اورمقبوضہ کشمیر میں پیش آنے والے کسی بھی غیر معمولی واقعے کا الزام پاکستان پر عائد کرنا بھارتی حکمرانوں کا ہمیشہ سے طر ز عمل رہا ہے اور لیتھ پورہ کے واقعے میں بھی ایسا ہی کیا گیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ماضی میں پیش آنے والے بھارتی پارلیمنٹ حملے، سمجھوتہ ایکسپریس دھماکوں، پٹھانکوٹ اور اوڑی حملوںکے وقت بھی بھارت نے یہی طرز عمل اختیار کیا تھا۔ انہوںنے کہا کہ ان واقعات میں ملوث ہونے کا الزام بھی فوری طور پر پاکستان پر لگایا گیا تھا لیکن بعد میں ہونے والی تحقیقات میں یہ پتہ چلاکہ یہ ساری کارروائیاں بھارتی حکومت ، اسکی ایجنسیوں اور بھارتی فوج کی سرپرستی میں کام کرنے والی قوتوں نے کی تھیں ۔

مشاہدین کا مزید کہنا ہے کہ دراصل یہ بھارت ہے جس نے پاکستان کو کمزور کرنے کیلئے اس کے اندر جاسوسی کا جال پھیلا رکھا ہے اور کلبوشن یادیوکی گرفتاری اور اسکا اعتراف جرم اسکا ثبوت ہے۔ ماہرین نے کہا کہ دوطرفہ تعلقات کی بہتری کیلئے پاکستان کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش سے راہ فرا ر اختیار کرنے اور اسے عالمی برادری سے تنہا کرنے کیلئے بھارت گاہے بہ گاہے پاکستان پر پر دہشت گردی کا بے جا الزام عائد کرتا رہتا ہے لیکن اس سب کے باوجود پاکستان خود کر پر امن رکھنے اور خطے میں امن کے قیام کیلئے تمام اقدام بروئے کار لانے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتا رہتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ نریندر مودی کی قیادت میں بھارت پاکستان کو بدنام کرنے اور اسے بے جا دھمکیاں دینے کیلئے ہر وقت بہانوںکی تلاش میں رہتا ہے اور اب جب کہ رواں برس بھارت میں عام انتخابات ہونے جار رہے ہیں مودی حکومت نے اپنی پاکستان مخالف مہم تیز کر دی ہے ۔ ماہرین نے کہا کہ ہند و انتہا پسند جماعت راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کا پروردہ نریندر مودی اور انکی کٹھ پتلیاں اپنے ووٹروں کو لبھانے کیلئے پاکستان مخالف بیانات اور بھارتی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگریز تقاریر کے سوا اور کچھ نہیںجانتے ۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی عوام کو دھوکے میں رکھنے اور انتخابات میں ووٹوں کے حصول کیلئے نریندر مودی جیسے بھارتی سیاست دان انتخابات کے موقع پر پاکستان کیخلاف اپنی مکروہ مہم تیز کر دیتے ہیں۔ ماہرین کشمیر اور خطے کی صورت حال پر گہری نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ بھارت پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کے اپنے مذموم منصوبے میں ناکام رہا ہے اور اب جب کہ امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کے انعقاد میں پاکستان کا ایک نمایاں کردار رہا ہے ، بھارت پاکستان کی اس کاوش سے بھی سخت خائف ہے اور اس نے خطے میں اپنے مذموم منصوبوں میں شدت لائی ہے۔

انہوںنے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری پر کامیاب عملدرآمد اور سعودی عرب کے ولی عہد پرنس محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان اوران کی طرف سے یہاں وسیع سرماریہ کاری کی وجہ سے بھارتی حکمرانوں کی بوکھلاہٹ میں مزید افافہ ہوا ہے لہذاانہوں نے پلوامہ میں ایک اور حملے کا ڈرامہ رچایااور اس حملے کے حوالے سے اٹھنے والے سوالات کو ذہن میں رکھنے بغیر اسکا الزام بھی ایک دم سے پاکستان پر عاید کرد یا۔