سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے مختصر حالات زندگی
ان کا شمار دنیا کی طاقتور ترین شخصیات میں ہوتا ہے‘ وہ مملکت کے ولی عہد‘نائب وزیراعظم اور وزیردفاع بھی ہیں. رپورٹ
میاں محمد ندیم پیر 18 فروری 2019 13:18
(جاری ہے)
16 دسمبر 2009ءکو انہیں شاہی فرمان کے تحت انہیں ان کے والد شاہ سلمان کا خصوصی مشیر مقرر کیاگیا جو اس وقت ریاض کے گورنر تھے. 3 مارچ 2013ءکو انہوں نے ریاض کے مسابقتی مرکز کے جنرل سیکرٹری کے عہدے کی ذمہ داریاں سنبھالیں اور ساتھ ہی ساتھ شاہ عبد العزیز دفاعی ترقی کی اعلٰی کمیٹی کے بھی رکن رہے.
انہوں نے ولی عہد کے دفتر کے انچارج اور ان کے پرنسپل سیکرٹری کے طورپربھی خدمات انجام دیں‘ 3 مارچ 2013ءکو شاہی فرمان کے تحت انہیں ولی عہد کے شاہی دیوان کا منتظم مقرر کیا گیا اورانہیں ایک وزیر کے برابر رتبہ دے دیا گیا. 13 جولائی 2013ءکو انہیں وزیردفاع کے دفتر کا سپروائزرمقرر کیا گیا‘ 25 اپریل 2014ءکو شاہی فرمان کے تحت انہیں وزیر مملکت، پارلیمنٹ کارکن، 18 ستمبر 2014ءکو شاہ عبد العزیز بورڈ کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین کا اضافی چارج بھی سونپا گیا. 23 جنوری 2015ءکو شاہی فرمان کے تحت شہزادہ محمد بن سلمان بن عبد العزیز کو خادم الحرمین الشریفین کا مشیر خاص اور شاہی دیوان کا منتظم اعلیٰ مقرر کیا گیا‘ولی عہد اپنے والد کے بہت قریب ہیں اور کہا جاتا ہے کہ وہ بچپن سے ہی خادم حرمین شریفین شاہ سلمان کے چہیتے رہے ہیں. شہزادہ محمد کی ترقی کا سفر حیران کن ہے اور سلطنت میں ایسی غیر معمولی تبدیلیاں پہلی بار سامنے آئی ہیں‘شہزادہ محمد کے سیاسی سفر میں ایک اہم موڑ اپریل 2015 میں اس وقت آیا جب شاہ سلمان نے اپنے جانشینی کی قطار میں نئی نسل کو شامل کیا. ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے سب سے کم عمر وزیر دفاع بنے کا اعزاز بھی حاصل ہے جب انہیں وزیردفاع مقررکیا گیا اس وقت ان کی عمر محض 29برس تھی اس وقت وہ سعودی عرب کے ولی عہد‘نائب وزیراعظم اور وزیردفاع ہیں. اپریل 2016 میں شہزادہ محمد بن سلمان نے کونسل آف اکنامک اینڈ ڈیولیپمنٹ افیئر کے صدر کی حیثیت سے ملک میں بڑے پیمانے پر معاشی اور سماجی اصلاحات کے پروگرام شروع کیے جن کا مقصد سلطنت کے تیل پر انحصار کو ختم کرنا تھا. محمد بن سلمان نے وژن 2030 کے نام سے ملک میں یہ نیا منصوبہ متعارف کروایا اور کہا کہ اس کے تحت ہم 2020 تک تیل پر انحصار ختم ہو جائے گا‘ ایک اصلاح پسند کے طور پر انہیںسعودی عرب کے لیے ایک اولوالعزم رول ماڈل کے طور پر پیش کیا جاتا ہے. واضح رہے کہ جدید سعودی عرب کی بنیاد شہزاد محمد بن سلمان کے دادا عبدالعزیز آل سعود نے 1932رکھی‘ سلطنت کے قانون کے مطابق عبد العزیز ولد سعود کی اولاد ہی سعودی ریاست کا شاہ یا ولی عہد قرار دی جا سکتی ہے.مزید اہم خبریں
-
اگر انتخابی نظام اور نئے الیکشن کی بات ہوتی ہے توسب بات کریں گے
-
SECP ایس ا ی سی پی کا انشورنس سیکٹر میں IFRS 17 لاگو کرنے پر زور
-
میں اگر پروآرمی یا پروانسٹیٹیوٹ ہوں تو میں بالکل پرو آرمی ہوں
-
وزیراعظم شہبازشریف سے چیئرمین بزنس مین گروپ محمد زبیر موتی والا کی سربراہی میں کراچی چیمبر کے وفد کی ملاقات، پاکستان میں کاروباری برادری کو درپیش مختلف مسائل کے حوالے سے بریفنگ
-
آصف علی زرداری سے آسٹریلیا کے ہائی کمشنر نیل ہاکنز کی ملاقات
-
کسی عمومی کمیٹی کے اوپر خصوصی کمیٹی کی تشکیل درست نہیں ،سپیکر قومی اسمبلی
-
متحدہ عرب امارات میں پاکستان سفارت خانہ ابوظہبی کی جانب سے یوم پاکستان کی مناسبت سے استقبالیہ کا اہتمام
-
بے ضابطگیوں اور آزادانہ مشاہدے پر پابندیوں نے انتخابی عمل پر شکوک و شہبات کو بڑھا دیا
-
ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا دورہ اسلام آباد،پاک ایران کا مشترکہ اعلامیہ جاری
-
سولرپینل بنانے والوں کو 10 سالہ مراعات دینے کی پالیسی تیار
-
پاکستان ایران نئے معاہدوں پرپیشرفت ہوئی تو پابندیاں لگ سکتی ہیں، امریکہ کی پھردھمکی
-
صدرزرداری سینیٹ کا اجلاس کل جمعرات کی شام طلب کرلیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.