شہزادہ محمد بن سلمان کی زندگی کے خفیہ گوشے

ولی عہد عوام میں اپنے امیج کے بارے میں بہت حساس ہیں- رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 18 فروری 2019 15:39

شہزادہ محمد بن سلمان کی زندگی کے خفیہ گوشے
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 فروری۔2019ء) سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اگرچہ پرتعیش زندگی گزارتے ہیں مگر انہیں اپنے عوامی کردار کی ہمیشہ فکر رہتی ہے. وہ عوام میں اپنے امیج کے بارے میں بہت حساس ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ تمباکو نوشی اور رات کوباہر گھومنے سے گریزکرتے ہیں. شہزادہ محمد بن سلمان کے زندگی کے پردوں میں چھپے پہلوﺅں کے بارے میں ایک مضمون میں امریکی جریدے ”نیویارک ٹائمز“نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ انہیں واٹر اسپورٹس جیسے 'واٹر اسکینگ' پسند ہیں جبکہ آئی فونز اور ایپل کی دیگر ڈیوائسز کو استعمال کرتے ہیں، اسی طرح جاپان ان کا پسندیدہ ملک ہے جہاں وہ اپنے ہنی مون پر بھی گئے.

(جاری ہے)

انہیں مہنگی اشیا کی خریداری کرنا پسند ہے اور برطانوی روزنامے ”انڈپینڈنٹ“کی ایک رپورٹ کے مطابق انہوں نے جنوبی فرانس میں تعطیلات مناتے ہوئے ایک روسی تاجر کی کشتی کو پسند کر لیا اور پھر اسے 50 کروڑ یورو میں خرید بھی لیا‘انہیں یہ کشتی ساحل پر ڈولتے ہوئے پسند آئی اور اس کی خریداری کا معاہدہ چند گھنٹوں میں طے پاگیا تھا. اسی طرح نومبر 2017 میں معروف مصور لیونارڈو ڈاونچی کی ایک نایاب پینٹنگ کو ایک گمنام شخص نے 45 کروڑ ڈالرز میں خریدا تھا اور اس طرح یہ فن مصوری کا سب سے مہنگا شہ پارہ قرار پایا تھا‘اگلے ماہ یعنی دسمبر 2017 میں انکشاف ہوا کہ اس پینٹنگ کو خریدنے والا کوئی اور نہیں بلکہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان تھے.

برطانوی جریدے کا کہنا ہے کہ یہ انکشاف اس وقت ہوا جب امریکی انٹیلی جنس نے اس خریدار کو شناخت کیا تو معلوم ہوا کہ وہ سعودی ولی عہد ہیں. رپورٹ میں بتایا گیا کہ سلواتور مونڈی نامی اس پینٹنگ کے خریدار کی شناخت شہزادہ بدر بن عبداللہ کے نام سے ہوئی، جو ایک گمنام سعودی شہزادے ہیں، جو سعودی ولی عہد کے قریبی دوست ہیں اور ایک کمیشن کے سربراہی بھی کررہے ہیں.

اس حوالے سے امریکی انٹیلی جنس کی رپورٹ کو ”نیویارک ٹائمز“ اور “وال اسٹریٹ جرنل“ نے دیکھا جس میں سعودی عرب کے طاقتور ترین ولی عہد کو اس پینٹنگ کا اصل خریدار قرار دیا گیا ہے جن کے لیے یہ کام شہزادہ بدر بن عبداللہ نے کیا. دسمبر 2017 میں ابوظبہی میں قائم میوزیم “لوورے“ نے اعلان کیا تھا کہ اس پینٹنگ کو وہاں رکھا جائے گا‘ اسی طرح دسمبر 2017 میں سعودی ولی عہد نے فرانس میں موجود ایک قلعے کو 30 کروڑ ڈالر سے زائد میں خریدا.

دسمبر 2015 میں یہ رپورٹ سامنے آئی تھی کہ اس گھر کو مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے ایک گمنام خریدار نے 301 ملین ڈالر سے زائد ادا کرکے خریدا تھا اور اس طرح مہنگے ترین گھر کا پرانا ریکارڈ ٹوٹ گیا جو لندن کے پینٹ ہاﺅس کے پاس تھا جسے 221 ملین ڈالر میں فروخت کیا گیا تھا. پیرس کے قریب واقع یہ گھر 56 ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا اور اس کا ڈیزائن 17 ویں صدی کے محلات سے متاثر ہوکر تیار کیا گیا.

اس سے ہٹ کر سعودی ولی عہد اپنے ملک کو تیل سے ہٹ کر بھی معاشی طور پر مضبوط بنانا چاہتے ہیں جس کے لیے انہوں نے 2016 میں طویل المعیاد اقتصادی منصوبے ویڑن 2030 کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد سعودی عرب کی معیشت کا انحصار تیل سے ختم کرنا ہے. اس منصوبے کے تحت 2017 میں انہوں نے 500 ارب ڈالرز کا شہر نوم بحیرہ احمر کے کنارے تعمیر کرنے کا اعلان بھی کیا. وہ سعودی خواتین کو گاڑیاں چلانے کی اجازت دینے کے فیصلے کے بھی روح رواں قرار دیئے جاتے ہیں، جبکہ ایسی ہی کافی اصلاحات پر کام جاری ہے.