شہباز شریف سمیت 10 ملزمان پر آشیانہ اقبال ہائوسنگ اسکینڈل ریفرنس میں فرد جرم عائد ،ملزمان کا صحت جرم سے انکار

کیس کی نقول فراہم کرنے کی ہدایت ،آئند سماعت پر گواہان طلب،رمضان شوگر ملز کیس میں بھی ریفرنس دائر ، شہباز شریف ،حمزہ نامزد میرے خلاف جھوٹا کیس بنایا گیا، پوری قوم دیکھے گی کس طرح نیب نے سازش کی،تاریخ بتائیگی کہ میں بے قصور ہوں‘شہباز شریف میں اپنے دائرہ اختیار سے باہر نہیں نکلا، میں نے ملک و قوم کے اربوں روپے بچائے،اصلیت جلد قوم کے سامنے آئے گی‘قائد حزب اختلاف آپ کی باتیں درست بھی مان لی جائیں تو دوسری پارٹی کو سنے بغیر کیسے فیصلہ کریں ،اپنے وکیل کو کہیں جھوٹے کیس کو غلط ثابت کریں‘عدالت قانون کے تحت ریفرنس کی کاپیاں دئیے جانے کے بعد فرد جرم عائدکی جاسکتی ہے،نقول فراہم کیے بغیر شفاف ٹرائل ممکن نہیں‘وکیل شہباز شریف ایسی درخواست صرف تاخیری حربے ہیں ،ضمنی ریفرنس کی نقول فراہم کردی جائیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں‘نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ ․عدالت نے احد چیمہ، بلال قدوائی اور شاہد شفیق سمیت دیگر ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کر دی ،سماعت4 مارچ تک ملتوی احتساب عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،راستے رکاوٹیں لگا کر سیل کیے گئے ،پرویز ملک ،عمران نذیر، احمد حسان، توصیف شاہ سمیت متعدد لیگی رہنمائوں کو بھی کمرہ عدالت میں جانے کی اجازت نہ ملی

پیر 18 فروری 2019 19:10

شہباز شریف سمیت 10 ملزمان پر آشیانہ اقبال ہائوسنگ اسکینڈل ریفرنس میں ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 فروری2019ء) احتساب عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف محمد شہباز شریف سمیت 10 ملزمان پر آشیانہ اقبال ہائوسنگ اسکینڈل ریفرنس میں فرد جرم عائد کردی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا،عدالت نے کیس کی نقول فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے گواہان کو 4مارچ کو طلب کرلیا ،قومی احتساب بیورو (نیب ) کی جانب سے شہباز شریف اور حمزہ کے خلاف رمضان شوگر ملز کیس میں بھی ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کر دیا گیا ۔

احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن بخاری نے کیس کی سماعت شروع کی تو قائد حزب اختلاف شہباز شریف، سابق ڈائریکٹر جنرل لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی احد خان چیمہ، سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے پرنسپل سیکرٹری رہنے والے فواد حسن فواد سمیت دیگر ملزمان عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

(جاری ہے)

سماعت شروع ہوئی تو شہباز شریف کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ نیب نے پنجاب لینڈ ڈیولپمنٹ کمپنی کے سابق سی ای او کی جانب سے دیئے گئے ریکارڈ کو ریفرنس کا حصہ نہیں بنایا ۔

جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ اس کا تعین کون کرے گا کہ ریکارڈ کو ریفرنس کا حصہ نہیں بنایا گیا۔شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ ضمنی ریفرنس میں شہباز شریف کو ملزم نامزد کیا گیا، ہمیں فراہم کیے گئے ریفرنس کے 18 والیمز میں ریکارڈ موجود نہیں جبکہ اسرار سعید، عارف مجید بٹ، اکبر اور کاشف کے بیانات کو بھی ریفرنس میں شامل نہیں کیا، ان کے بیانات کی نقول نہ ملنا قرین انصاف نہیں۔

نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے کہا کہ ایسی درخواست صرف تاخیری حربے ہے اسے مسترد کیا جائے ، آج فرد جرم عائد ہونی تھی جس کی وجہ سے شہباز شریف نے ایسی درخواست دی ۔وکیل شہباز شریف نے کہا کہ شہباز شریف نے تمام ریکارڈ نیب کو دیا مگر اسے حصہ نہیں بنایا گیا۔جس پر عدالت نے کہا کہ جب وقت آئے تو اس ہر بحث کر لیجیے گا ۔وکیل شہباز شریف نے کہا کہ اس معاملے پر آج ہی بحث کا وقت ہے،کارروائی نیب کی مرضی سے نہیں بلکہ قانون کے مطابق ہو گی ۔

قانون کے تحت ریفرنس کی نقول فراہم کئے بغیر شفاف ٹرائل ممکن نہیں،قانون کے تحت ریفرنس کی کاپیاں دئیے جانے کے بعد فرد جرم عائدکی جاسکتی ہے۔اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے کہا کہ ضمنی ریفرنس کی نقول فراہم کردی جائیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں، نقول کی کاپیاں فرد جرم عائد کرنے میں تو رکاوٹ نہیں۔شہباز شریف کے وکیل نے فرد جرم کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے تحت ریفرنس کی نقول فراہم کیے بغیر شفاف ٹرائل ممکن نہیں، ریفرنس کی کاپیاں دیئے جانے کے بعد ہی فرد جرم عائد کی جاسکتی ہے۔

جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کو 7 روز پہلے بھی دیئے تھے۔سماعت کے دوران شہباز شریف کے وکلاء کی نیب پراسیکیوٹر سے تلخ کلامی بھی ہوئی ۔جس پر فاضل جج نے مداخلت کرتے ہوئے شہباز شریف کے وکلاء کو اونچی آواز میں بات کرنے سے روک دیا۔عدالت نے کہا کہ یہ رویہ اختیار نہ کریں ایسے نہیں چلے گا۔عدالت نے شہباز شریف کے وکیل کو امریکی سپریم کورٹ کے حوالے دینے سے روکتے ہوئے کہا کہ کیا پاکستان کی سپریم کورٹ کم ہے ،اس لیے آ پ پاکستان کی سپریم کورٹ کے حوالے دیں۔

نیب پراسکیوٹر نے اعتراض کیا کہ شہباز شریف کے وکیل عدالت کا وقت ضائع کررہے ہیں جو چیز یہ مانگ رہے ہیں ہمیں دینے پر اعتراض نہیں۔شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ عالمی قانون ہے کہ ملزم کو شفاف ٹرائل کا حق دیا جائے مگر نیب حقائق چھپا کر شہباز شریف کو شفاف ٹرائل کے حق سے محروم کر رہی ہے ،سیکرٹری ہائوسنگ وغیرہ کے بیانات ہم نے فراہم کر دیئے ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے ۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایسے کسی شخص کا بیان رکارڈ نہیں ہوا جس کا تعلق نہیں،جن کے بیانات ریکارڈ ہوئے انکی کی نقول فراہم کردی گئی ہیں۔دوران سماعت اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے عدالت سے بولنے کی استدعا کی جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کو سنتے ہیں لیکن زرا انتظار کریں۔شہباز شریف نے کہاکہ مجھے کمر کی تکلیف ہے ،کھڑا نہیں ہوسکتا،میرے ڈاکٹر اسلام آباد میں ہیں،روز میرے ٹیسٹ ہوتے ہیں ،مجھے کمر کی پرانی تکلیف ہے،میں عدالت کے حکم پر حاضر ہوگیا ہوں۔

جج نے کہا کہ آپ نے کہا میں روز اسمبلی جاتا ہوں ۔ جس پر شہباز شریف نے کہا کہ میرے گھر سے اسمبلی تک تین منٹ کا راستہ ہے۔میں عدالتوں سے بھاگ نہیں رہا،میرے اوپر کرپشن کا الزام نہیں،اختیارات سے تجاوز کا ہے ۔عدالت نے شہباز شریف کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا یہ وقت ملزم کے بیان دینے کا ہے ۔ جس پر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کا قانونی حق ہے وہ آپ کے سامنے اپنا مدعا رکھے۔

شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ میرے خلاف جھوٹا کیس بنایا گیا، یہ بات ثابت ہو گئی کہ لطیف اینڈ سنز کمپنی کی بینک گارنٹی جعلی تھی، میں نے جعلی بنک گارنٹی دینے والے کنٹریکٹر کا کنٹریکٹ کینسل کیا،پوری قوم دیکھے گی کہ کس طرح نیب نے سازش کی،تاریخ بتائے گی کہ اس کیس میں، میں بے قصور ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں اپنے دائرہ اختیار سے باہر نہیں نکلا، میں نے ملک و قوم کے اربوں روپے بچائے، نیب نے بہت جعلسازی کی اور اصلیت جلد قوم کے سامنے آئے گی۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ خدائے بزرگ و برتر کو حاضر و ناضر جان کر کہتا ہوں کہ جھوٹا کیس ہے۔عدالت نے شہباز شریف سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی باتیں درست بھی مان لی جائیں تو دوسری پارٹی کو سنے بغیر کیسے فیصلہ کریں جب کہ آپ اپنے وکیل کو کہیں کہ اس جھوٹے کیس کو غلط ثابت کریں۔شہباز شریف کے جذباتی ہونے پر وکیل نے کہا کہ آپ کو قسم کھانے کی ضرورت نہیں،آپ کو آئین پاکستان کے تحت حق حاصل ہے۔

فریقین کے دلائل سننے کے بعد احتساب عدالت نے آشیانہ اقبال اسکینڈل میں سابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف سمیت 10ملزمان پر فرد جرم عائد کردی تاہم شہباز شریف سمیت تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔ عدالت نے کیس ریکارڈ کی نقول فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر گواہان کو طلب کر لیا ۔عدالت نے احد چیمہ، بلال قدوائی اور شاہد شفیق سمیت دیگر ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کرتے ہوئے مزید سماعت4 مارچ تک ملتوی کردی۔

قومی احتساب بیورو (نیب ) نے رمضان شوگر ملز کیس میں بھی تحقیقات مکمل کرتے ہوئے ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کر دیا ۔ریفرنس میں سابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف اور انکے صاحبزادے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کو نامزد کیا گیا ہے۔نیب حکام کے مطابق شہباز شریف نے بطور وزیر اعلی اختیارات کا ناجائز استعمال کیاجس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا۔

رمضان شوگر ملز کے لئے 10 کلو میٹر طویل نالہ تیار کرنے کا الزام ہے۔شہباز شریف کی پیشی کے مد نظر احتساب عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ۔پولیس نے ایم اے او کالج سے سیکرٹریٹ چوک تک لوئر مال کی دونوں سڑکوں کو کنٹینرز، خاردار تاریں اور رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا اور ٹریفک کو متبادل راستوں کی جانب موڑ دیا گیا،اینٹی رائٹ فورس کے اہلکاروں نے جوڈیشل کمپلیکس کے اندر متعدد انسانی دیواریں قائم کر کے غیر متعلقہ افراد کو اندر جانے سے روکے رکھا۔

اراکین اسمبلی پرویز ملک ،خواجہ عمران نذیر، خواجہ احمد حسان، توصیف شاہ سمیت متعدد لیگی رہنمائوں کو بھی کمرہ عدالت میں جانے کی اجازت نہ ملی۔اس کے ساتھ سراغ رساں کتوں کی مدد سے جوڈیشل کمپلیکس سمیت کمرہ عدالت کی بھی چیکنگ کی گئی ۔شہباز شریف چار گاڑیوں کے قافلے کے ساتھ ماڈل ٹائون میں اپنی رہائشگاہ سے براستہ مال روڈ احتساب عدالت پہنچے۔

راستے میں ٹریفک روک کر ان کے مختصر قافلے کو گزارا گیا۔ ہائی پروفائل پیشی کی وجہ سے سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ طلبہ کو اسکولوں کالجوں اور سرکاری ملازمین کو سول سیکرٹریٹ پہنچنے میں بھی دقت ہوتی رہی۔ بعد ازاں شہباز شریف عدالت سے روانہ ہوئے تو لیگی کارکنوں نے گاڑی کے آگے نعرے بازی کی ۔

واضح رہے کہ نیب آشیانہ اقبال ہائوسنگ اسکیم، صاف پانی کیس، اور اربوں روپے کے گھپلوں کی تحقیقات کر رہا ہے جس میں سابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف سمیت دیگر نامزد ہیں۔نیب نے شہباز شریف کو 5اکتوبر 2018ء کو گرفتار کیا جنہیں 4ماہ اور14روز بعد ضمانت پر رہا کیا گیا۔نیب کے مطابق شہباز شریف پر الزام ہے کہ انہوں نے بطور وزیراعلی پنجاب آشیانہ اسکیم کے لیے لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ غیر قانونی طور پر منسوخ کروا کے پیراگون کی پراکسی کمپنی ’’کاسا‘‘کو دلوا دیا۔

نیب کا الزام ہے کہ شہباز شریف نے پنجاب لینڈ ڈیولپمنٹ کمپنی (پی ایل ڈی سی)پر دبائو ڈال کر آشیانہ اقبال ہاسنگ اسکیم کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا اور پھر یہی ٹھیکہ پی ایل ڈی سی کو واپس دلایا جس سے قومی خزانے کو 71کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔نیب ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی پر دبا ڈال کر کنسلٹنسی کانٹریکٹ ایم ایس انجینئر کسلٹنسی کو 19کروڑ 20 لاکھ روپے میں دیا جبکہ نیسپاک کا تخمینہ 3 کروڑ روپے تھا۔