اسلام آباد،ضلعی انتظامیہ ،سی ڈی اے،وفاقی پولیس اوردیگر متعلقہ اداروں کی مبینہ ملی بھگت

مافیا نے اربوں کی سرکاری اراضی پر قبضہ کرکے پختہ تعمیرات کر لیں وزارت داخلہ با اثر لینڈ مافیا کے کسی بھی سہولت کار کے خلاف کاروائی نہ کر سکی آئی جی اسلام آباد نے وزارت داخلہ کو وفاقی پولیس کے ایسے 43 افسران کے نام بھی بھجوائے ہیں جو لینڈ مافیا کے سرپرست اور تاحال اپنے عہدوں پر براجمان ہیں

پیر 18 فروری 2019 20:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 فروری2019ء) وفاقی دارلحکومت میں ضلعی انتظامیہ ،سی ڈی اے،وفاقی پولیس اوردیگر متعلقہ اداروں کی مبینہ ملی بھگت سے لینڈ مافیا نے اربوں روپے کی سرکاری اراضی پر قبضہ کرتے ہوئے پختہ تعمیرات کر لیں ، وزیر مملکت داخلہ نے لینڈ مافیا سے 11سو کنال زمین واگزار کروانے کا اعلان کیا ہے تاہم وزارت داخلہ با اثر لینڈ مافیا کے کسی بھی سہولت کار کے خلاف کاروائی نہ کر سکی حالانکہ آئی جی اسلام آباد نے وزارت داخلہ کو وفاقی پولیس کے ایسے 43 افسران کے نام بھی بھجوائے ہیں جو لینڈ مافیا کے سرپرست ہیں وہ بھی تاحال اپنے عہدوں پر براجمان ہیں ۔

تفصیلات کے مطابق ضلعی انتظامیہ اور وفاقی پولیس کے افسران اور سرکاری اداروں کی ملی بھگت سے لینڈ مافیا نے برساتی نالوں ،نکاسی آب کے نالوں اور سڑکوں سمیت سرکاری زمینوں پر قبضہ کر کے بغیر این او سی کے سوسائٹیاں بنا رکھی ہیں اور ان سوسائٹیوں کے نام پر لینڈ مافیاشہریوں سے کھربوں روپے لوٹ چکا ہے تاہم اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ اور رجسٹرار ہاو،ْسنگ سوسائٹی نے بااثر لینڈ مافیا کے آگے گھٹنے ٹیک رکھے ہیں ۔

(جاری ہے)

دوسری طرف وزیر داخلہ شہریار آفریدی نے لینڈ مافیا سے 11سو کنال زمین واگزار کروانے کا اعلان کر رکھا ہے تاہم ابتک وزارت داخلہ اور ضلعی انتظامیہ با اثر لینڈ مافیا کے کسی بھی سہولت کار کے خلاف کاروائی نہیں کر سکی جو ان اداروں کی مبینہ ساز باز کا ثبوت ہے کہ یہ ادارے ہی لینڈ مافیا کے سرپرست ہیں ۔چند دن قبل آئی جی اسلام آباد عامر ذوالفقار خان نے بھی وزارت داخلہ کو وفاقی پولیس کے 43پولیس افسران کی لسٹ بھجوائی ہے جو لینڈ مافیا کے سہولت کار ہیں رپورٹ کے مطابق لینڈ مافیا کی سرپرستی کرنے والوں میں اسلام آباد پولیس کے 2 ایس پی اور5 ڈی ایس پی سمیت 25انسپکٹر شامل ہیں تاہم وزارت داخلہ نے ان افسران کے خلاف بھی کوئی کاروائی نہیں اور نہ ہی آئی جی اسلام آباد ان بااثر افسران کو عہدوں سے ہٹا سکے ہیں ۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ پٹواری مافیا لینڈ مافیا کیلئے سہولت کار کا کردار ادا کرتے ہوئے انہیں نقشے بنا کر دیتا ہے جسکی ذریعے لینڈ مافیا جعلی رجسٹریاں اور فرد بنا کر سی ڈی اے سے بھی ساز باز کر کے سوسائٹی کیلئے این او سی حاصل کر کے لوٹ مار شروع کر دی جاتی ہے ۔ذرائع کے مطابق جن علاقوں میں لینڈ مافیا نے پنجے گاڑ رکھے ہیں ان میں لوہی بھیر ،سہالہ،کورال،نیلور،بنی گالہ،بہارہ کہو ،ترنول،شہزاد ٹاون اور گولڑہ کے علاقے شامل ہیں جبکہ ان علاقوں میں قائم سوسائٹیوں نے بھی شہریوں اور سرکاری زمینوں پر قبضے کئے ہوئے ہیں ان میں ،گلبرگ،غوری ٹاو،ْن،سواں گارڈن ،شاہین ٹاو،ْن،ریور گارڈن،پارک ویو سٹی،جموں کشمیر،وزارت داخلہ ،سی بی آر،کیبنٹ ڈویژن،ملٹی پروفیشنل،اوورسیز ،یونیورسٹی ٹاو،ْن سمیت متعدد ہاو،ْسنگ سوسائٹیاں شامل ہیں ۔

اور انہی سوسائٹیوں کی وجہ سے وفاقی دارلحکومت کے ماسٹر پلان کا حلیہ بگڑا ہوا ہے ۔مقامی آبادیوںکی طرف جانے والے راستوں پر بھی لینڈ مافیا نے قبضہ کرتے ہوئے پختہ تعمیرات شروع کر رکھی ہیں۔ وہی نکاسی آب کے لیے بنائے جانے والے نالوں پر بھی تعمیرات کرلی گئی ہیںجبکہ قریب ہی واقع محکمہ جنگلات پنجاب کی زمین پر بھی دھرلے سے قبضے جاری ہیں۔

اور اس میں بھی محکمہ جنگلات کے فاریسٹ گارڈز ،فاریسٹ آفیسر ز ،مقامی پٹواری اور پولیس نے لینڈ مافیا کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے ،جس کی وجہ سے محکمہ جنگلات کی بھی اربوں روپے مالیتی سرکاری اراضی پر قبضہ کر لیا گیا ہے وہیں فاریسٹ گارڈز اور فارسٹ افسران اعلی حکام کو سب اچھا کی رپورٹ دے رہے ہیں ۔دوسری طرف وزیر داخلہ شہریار آفریدی لینڈ مافیا کے نرغے میں ہونے کی وجہ سے وزیر اعظم کو سب اچھا کی رپورٹ دے رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔