بلدیاتی نظام کو بااختیار اور مضبوط کئے بغیر نہ جمہوریت مستحکم ہوسکتی ہے اور نہ ہی ملک ترقی کرسکتا ہے، وسیم اختر

پیر 18 فروری 2019 21:28

بلدیاتی نظام کو بااختیار اور مضبوط کئے بغیر نہ جمہوریت مستحکم ہوسکتی ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 فروری2019ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ بلدیاتی نظام کو بااختیار اور مضبوط کئے بغیر نہ جمہوریت مستحکم ہوسکتی ہے اور نہ ہی ملک ترقی کرسکتا ہے، ایم این اے اور ایم پی اے کے ذریعے سڑکیں تعمیر کرنے کا زمانہ چلا گیا، سیاسی رشوت کا یہ نظام اب ختم ہونا چاہئے، ملک کو اس سے بہت نقصان ہوا، انسداد تجاوزات کی کارروائی سے نقصان صرف مزدور کا ہوا، کے ایم سی نے 50 سال پہلے ایمپریس مارکیٹ کے اطراف میں لوگوں کو بٹھا کر تجارتی سرگرمیوں کو جاری رکھنا غلطی کی تھی، کوشش کرتے ہیں کہ شہر کے مسائل حل ہوں مگر صرف 2 کروڑ کے منصوبے سے 3 کروڑ لوگوں کے بنیادی مسائل حل نہیں ہوسکتے جس کی ذمہ داری اب حکومت سندھ نے اپنے ذمے لے لی ہے، ان خیالات کا اظہار انہوںنے پیر کو اپنے دفتر میں ڈسٹرکٹ کونسل بونیر خیبرپختونخوا کے ناظم عبید اللہ کی قیادت میں 35 رکنی وفد سے خطاب کرتے ہوئے کیا، وفد میں نائب ناظم اور قائد حزب اختلاف سمیت تمام پارٹیوں کے پارلیمانی لیڈر اور کونسلرز شامل تھے، میئر کراچی نے کہا کہ کراچی پورے ملک کے عوام کی امیدوں کا مرکز ہے اور اس شہر سے ملک کے ہرحصے کے عوام کو کسی نہ کسی حوالے سے فائدہ ہوتا ہے مگر بدقسمتی سے اس شہر کو کوئی اون نہیں کرتا اور نہ اس کے مسائل کے حل کے لئے کسی نے سنجیدہ کوشش کی، بغیر صاف کئے سیوریج اور انڈسٹریز کا پانی سمندر میں ڈالا جا رہاہے اور گندے پانی سے لوگ بیمار ہو رہے ہیں، گزشتہ کئی عشروں سے ایک بس کا اضافہ نہیں ہوا ، شہریوں کے پانی و سیوریج، ٹرانسپورٹ، صفائی، تعلیم سمیت بنیادی مسائل کے حل کے تمام اختیارات ایس ایل جی اے 2013 ء کے تحت حکومت سندھ نے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں، سیوریج کا پانی سڑکوں پر اور کچرے کے ڈھیر محلوں میں پڑے ہوئے ہیں ، شہر عملی طور پر تباہ ہوگیا ہے جس کا اصل نقصان پاکستان کو ہوگا، انہوںنے کہا کہ میں نے اس نظام کے خلاف عدالت عظمیٰ میں مقدمہ دائر کیا ہوا ہے جس کے فیصلے سے سارے ملک کو فائدہ ہوگا، انسداد تجاوزات کے متاثرین میں تقریباً 1450 کو متبادل دے دیا گیا ، باقی کو بھی دیں گے، میئر کراچی نے کہا کہ میں نے کراچی کا مقدمہ ہر جگہ پیش کیا ہے ، سابق وزیر اعظم نواز شریف کو مسائل سے آگاہ کیا انہوںنے ایک چھوٹا سا ترقیاتی پیکیج دیا تھا ، موجودہ وزیراعظم کے رویے سے لگتا ہے کہ وہ کراچی کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ ہیں مگر ابھی تک سامنے کچھ نہیں آیا، کراچی کے مسائل پر توجہ دینا خود حکومت کے لئے بھی ضروری ہے کیونکہ گورنر اور صدر مملکت سمیت متعدد وفاقی وزیروں کا تعلق کراچی سے ہے لوگ اب ان سے بھی سوال کریں گے کہ آپ نے کراچی کے لئے کیا کیا، میئر کراچی نے کہا کہ ماضی میں ہم سے بھی غلطیاں ہوئیں ،ہم ان غلطیوں سے سیکھ رہے ہیں مگر ماضی کی حکومتوں نے کراچی کے مسائل کے حل میں ذمہ داریاں پوری نہیں کیں، مشرف کے دور میں کچھ توجہ دی گئی مگر وہ بھی ناکافی تھی، انہوں نے کہا کہ میں کراچی کی جو ترقی چاہتا ہوں بحیثیت میئر وہ کرنہیں سکتا کیونکہ قانون میں میئر کے تمام اختیارات حکومت سندھ نے واپس لے لئے اور جو قانون کے مطابق دیئے تھے اس میں سے بھی انتظامی احکامات کے تحت واپس لے لئے، میئر 2 کروڑ سے زیادہ کا منصوبہ نہیں بنا سکتا تو 3 کروڑ افراد کے مسائل کیسے حل ہوں گے، ہم شہر میں کوئی سڑک تعمیر نہیں کرسکتے کہ اس میں پانی اور سیوریج کی لائنیں ہوتی ہیں ان کو ہم ہاتھ بھی نہیں لگا سکتے، واٹر بورڈ حکومت سندھ کا ادارہ ہے، اس موقع پر ناظم بونیر عبیداللہ نے خیبرپختونخوا میں لوکل گورنمنٹ نظام پر بریفنگ دی ، وفد کے دیگر ممبران نے سوالات کئے۔