طلبا تنظیموں پر پابندی نے کراچی کی قومی ’تہذیبی شناخت کو شدید نقصان پہنچایا‘حافظ نعیم الرحمن

طلبہ کی صلاحیتوں کو نکھارنے والی سرگرمیوں کا انعقاد خوش آئند ہے ‘ ہمدرد یونیورسٹی میں ماڈل پارلیمنٹ کے پارلیمنٹرینز سے خطاب

پیر 18 فروری 2019 22:46

طلبا تنظیموں پر پابندی نے کراچی کی قومی ’تہذیبی شناخت کو شدید نقصان ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 فروری2019ء) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ طلبا یونینز کا قومی سیاست میں بہت اہم کردار ہے ، 1947 سے 1984 تک یونیورسٹیز میں باقاعدہ انتخابات کے نتیجے میں ملک کو صاف ستھری قومی قیادت میسر آتی رہی اور جب صدر ضیاء الحق کے دور میں طلبا یونینز پر پابندی عائد کی گئی تو لسانیت ، فرقہ واریت اور علاقائیت نے جنم لیا ۔

انہوں نے کہا کہ مارشل لاء کے ختم ہونے کے بعد جمہوری حکمران آتے رہے مگر یونینز پر پابندی بدستور برقرار رہی ، سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے طلبہ یونینز پر پابندی ختم کرنے کا باضابطہ اعلان بھی کیا ، لیکن وہ وعدہ بھی پورا نہیں ہوا ، موجودہ پی ٹی آئی کی حکومت نے بھی طلبا سیاست بحال کرنے کی بات مگر6 ماہ گزرنے کے باوجود اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہمدرد یونیورسٹی میں یوتھ انٹیلنجینشیا کے زیر اہتمام ماڈرن پارلیمنٹ میں نوجوان پارلیمنٹرینز سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے طلبا کی جانب سے منعقد کی گئی کو سرگرمی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسے پروگرامات صلاحیتوں کو نکھارنے کے لئے مفید ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ طلبا سیاست کے حوالے سے منفی پروپیگنڈہ عام کیا گیا ہے کہ ان تنظیموں کی وجہ سے پڑھائی متاثر ہوتی ہے ، لڑائی جھگڑے ہوتے ہیں ، حالانکہ یہ باتیں سراسر غلط ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جب تک طلبہ تنظیموں کے باقاعدہ انتخابات ہوتے تھے کالجز اور جامعات کا ماحول پر امن تھا ، بہترین صلاحیتوں کے حامل طلبا انتخابات کے ذریعے منتخب ہوتے تھے ، جو صرف تعلیم ہی نہیں تعلیمی ادارے کی ترقی ، طلبا کی بہبود کے لیے بھی بھر پور خدمات انجام دیتے تھے ۔ اس سارے عرصے میں تشدد کے واقعات نہ ہونے کے برابر ہوئے ، لیکن پابندی عائد کیے جانے کے بعد سے اب تک کالجز اور یونیورسٹیز میں سیکڑوں تشدد کے واقعات رونما ہوئے ، کئی طلبا کی جانیں ضائع ہوگئیں ، کراچی کے تعلیمی اداروں کے حالات تو اس عرصے میں نہایت خراب رہے ، جس کا خمیازہ دو نسلوں کی تہذیبی ، تعلیمی اور سماجی بربادی کی صورت میں پوری قوم کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے ۔

حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ معاشرے میں ایک رائے بنا دی گئی ہے کہ سیاست بری چیز ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ لوگوں نے غلط طریقے سے سیاست میں آکر اسے نا صرف بد نام کیا بلکہ عام عوام کا اعتماد بھی بری طرح مجروح کیا ۔ انہوں نے سیاست پر جاگیرداروں کے قابض ہوکر پارلیمانی نظام کو یرغمال بنانے کے حوالے سے کہا کہ انگریز اس خطے میں آئے تو انہیں سب سے زیادہ مسلمانوں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور اس موقع پر انہوں نے خوش آمد پرستوں اور موقع پرستوں کو مراعات اور علاقوں میں جاگیریں دے کر اپنے ساتھ ملانے اور ان سے مسلمانوں کے خلاف مخبری ، غداری ، سازشیں کرانے کا کام لیا ، بد قسمتی سے انہی جاگیرداروں کی اولادیں طاقت اور دھونس دھاندلی کے ذریعے پارلیمنٹ میں پہنچتے ہیں اور باقی جاگیرداروں ، وڈیروں کو پارلیمینٹ میں تحفظ فراہم کرتے ہیں ، ان وڈیروں اور جاگیرداروں کی طاقت سے حکمران تک خوف زدہ ہوتے ہیں ، ان کے خلاف کسی بھی قسم کاقدم اٹھانے سے گریز کرتے ہیں اس کی مثال حالیہ دنوں میں جو اخراجات میں سبسڈی ختم کر دی گئی ، مگر ہزاروں ایکڑاراضی رکھنے والے وڈیروں ، جاگیرداروں پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ بعض لوگوں کی جانب سے سیاست کو برا کہنے کا مقصد یہی تھا کہ باکردار ، باصلاحیت افراد کو پارلیمینٹ سے باہر رکھا جائے ۔ جبکہ اللہ کے رسولؐنے سیاست کی عمدہ مثال قائم کی ، ایک بہترین ریاست قائم کی جو رہتی دنیا تک عام انسانوں کے لئے ایک مثال ہے، ہم بھی اسی طرز سیاست کے علمبردار ہیںہماری ساری کوششیں اللہ کی زمین پر اللہ کے نظام کے نفاذ کے لئے ہیں ، ہماری سیاست مخلوق کو خالق سے جوڑنے ، مجبوروں ، بے کسوں کی خدمت پر مبنی ہے ۔

کراچی میں حالیہ تجاوزات کے خلاف آپریشن کے حوالے سے طلبا کی جانب سے کئے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ یہ آپریشن سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ کی شہر میں پارکوں ، کھیل کے میدانوں اور رفاعی پلاٹوں پر قبضے کے حوالے سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی پٹیشن پر کیا گیا ، کورٹ کے حکم میں واضح احکامات کے باوجود کے ایم سی نے ایمپریس مارکیٹ میں برسوں سے کاروبار کرنے والے ،کے ایم سی کو باقاعدگی سے کرایہ ادا کرنے والے دکانداروں کے خلاف فورا آپریشن کردیا ، ہزاروں افراد بے روزگار ہوگئے اور افسوس کی بات یہ کہ جس وقت کے ایم سی کاعملہ آپریشن کر رہا تھا ، پی پی پی ، ایم کیو ایم حتیٰ کہ پی ٹی آئی کے ممبران اسمبلی مسمار دکانوں کے سامنے سیلفیاں بنا رہے تھے ، چند ہی دنوں بعد گارڈن کی مارکیٹ میں بھی سینکڑوں دکانوں کو ایک مہینے کا نوٹس دیا گیا ، لیکن محض ایک ہفتے کے بعد ہی تمام دکانیں گرادی گئیں ، اس کے برعکس جب نعمت اللہ خان سٹی ناظم تھے ، لیاری ندی کے مکینوں کی منتقلی کا مرحلہ پیش آیا تو متاثرہ افراد کو پہلے متبادل جگہ اور نقد رقم دی پھر انہیں منتقل کیا گیا ۔

پروگرام میں طلبا و طالبات نے مقررین سے طلبا سیاست کے مستقبل اور ملکی سیاست کے حوالے سے سوالات بھی کیے ۔