ڈائنو سار کے بارے میں چند افسانے اور اُن کی حقیقت

Ameen Akbar امین اکبر پیر 18 فروری 2019 23:55

ڈائنو سار کے بارے میں چند افسانے اور اُن کی حقیقت
ڈائنو سار کے حوالے سے لوگوں کے ذہن میں بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔ ذیل میں ہم آپ کو چند ایسی ہی غلط فہمیوں اور اُن کی حقیقت کے بارے میں بتا رہے ہیں۔

1۔ڈائنو سار انسانوں کے ساتھ رہتے تھے
ایسا صرف فلموں، کتابوں یا کہانیوں میں ہی ہوتا ہے۔حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ ڈائنو سار 65 ملین سال پہلے فنا ہو چکے تھے ۔جبکہ ملنے والی  قدیم ترین انسانی ہڈیاں صرف 6 ملین سال پرانی ہیں۔



2۔ ممالیہ کا ظہور ڈائنو سار کے فنا ہونے کے بعد ہوا
چھوٹے ممالیہ جانور ڈائنو سار کے ساتھ 150 ملین سال تک رہے ہیں۔ ممالیہ کے آباو اجداد تو ڈائنو سار سے پہلے بھی موجود تھے۔

3۔ ممالیہ جانور ڈائنو سار کے انڈے کھا گئے تھے، اس لیے ڈائنو سار کا خاتمہ ہوگیا
ممالیہ ڈائنو سار کے ساتھ 150 ملین سال اکھٹے رہے ہیں لیکن ڈائنو سار کے لیے سب سے خطرناک چھوٹے ڈائنو سار ہوتے تھے۔

(جاری ہے)

اس وقت کے ممالیہ اتنے چھوٹے تھے کہ ڈائنو سار کے انڈے نہیں کھا سکتے تھے۔

4۔ شہاب ثاقب گرنے سے تمام ڈائنو سار ختم ہوگئے
کہا جاتا ہے کہ 65 ملین سال پہلے اریڈیم کی 10 کلومیٹر چوڑی چٹان میکسیکو میں گری  تھی، جس کے گرنے سے تمام ڈائنو سار یک لخت ختم ہوگئے۔ اس چٹان کے گرنے سے ڈائنو سار یک لخت ختم نہیں ہوئے تھے۔چٹان کے گرنے سے سونامی آئے۔

بیٹریوں  میں استعمال ہونے والے تیزاب کے جیسی بارشیں ہوئی۔ گرد کے بادل اٹھے  اور یہ کئی دہائیوں تک موجود رہے۔ اس سے زمین پر اندھیرا چھا گیا اور جانوروں کی خوراک  یعنی سبزہ ختم ہوگیا۔ایک اور نظریے کے مطابق سمندر کی سطح کم ہونے اور آتش فشانی پہاڑوں کے لاوا اگلنے سے ڈائنو سار کا زوال شروع ہو چکا تھا۔

5۔ ڈائنو سار اس لیے ختم ہوئے کہ وہ ارتقائی اعتبار سے ناکام ثابت ہوئے تھے
ڈائنو سار 150 ملین سال تک موجود رہے ہیں۔

اس لیے انہیں ارتقائی اعتبار سے ناکام نہیں کہا جا سکتا ۔ ڈائنو سار کے ختم ہونے کی وجہ شہاب ثاقب کے گرنے سے  پیدا ہونے والے اثرات کا مقابلہ نہ کر سکنا تھا۔

6۔ تمام ڈائنوسار 65 ملین سال پہلے ختم ہو گئے تھے
پرندوں کا ارتقا 150 ملین سال پہلے شروع ہوا۔ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ  موجودہ چھوٹے شکاری پرنے اصل میں چھوٹے ڈائنو سار تھے، جو ارتقا کے بعد شکاری پرندے بنے۔

ان میں سے بہت سے شہاب ثاقب گرنے سے ہلاک ہوئے لیکن بہت سے باقی بھی بچ گئے تھے۔
7۔ ڈائنو سار سست  اور کاہل تھے
ماہرین کا پہلے خیال تھا کہ ڈائنو سار کافی سست رفتار تھے ، اسی وجہ سےا رئقاء کی دوڑ سے باہر ہوگئے لیکن جدید تحقیق کے مطابق ڈائنو سار سست نہیں تھے۔ بہت سے ڈائنو سار تو موجودہ شیر کی طرح متحرک تھے۔شکاری ڈائنو سار بھی بھاگتے دوڑتے تھے۔



8۔ قبل از تاریخ سب سے بڑا جانور ڈائنو سار ہی تھا
ڈائنو سار کے ظہور یعنی 230 ملین سال سے بھی پہلے  ایک ارضی مخلوق 5 میٹر سے بھی لمبی تھی لیکن  وہ ڈائنو سار نہیں تھی۔

9۔  سمندری  فقاریہ بھی ڈائنو سار تھے
کہا جاتا ہے کہ سمندری فقاریہ بھی ڈائنو سار ہوتے تھے لیکن حقیقت میں ڈائنو سار صرف خشکی پر پائے جاتے تھے۔

10۔ اڑنے والے فقاریہ بھی ڈائنو سار تھے
اڑنے والے فقاریہ ڈائنو سار کے قریبی رشتے دار تو ضرور تھے لیکن یہ ڈائنو سار نہیں تھے۔

متعلقہ عنوان :