لطیف کھوسہ نےعدالتی فیصلےکوصوبائی خودمختاری کیخلاف قراردیدیا

ہرکسی کوازخود نوٹس کے بعد اپیل کا حق ہونا چاہیے، عدالت نے تمام درخواستیں خارج کردیں، جے آئی ٹی نے تسلیم کیا تھا کہ بلاول بھٹونے کوئی جرم نہیں کیا۔ سینئر قانون دان لطیف کھوسہ کی سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 19 فروری 2019 17:57

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔19 فروری2019ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء سینئر قانون دان لطیف کھوسہ نے عدالتی فیصلے کو صوبائی خودمختاری کیخلاف قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہر کسی کو ازخود نوٹس کے بعد اپیل کا حق ہونا چاہیے، عدالت نے تمام درخواستیں خارج کردیں، جےآئی ٹی نے تسلیم کیا تھا کہ بلاول بھٹونے کوئی جرم نہیں کیا۔

انہوں نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کا فیصلہ صوبائی خودمختاری کیخلاف ہے۔ ہر شہری کواپیل کا حق ہونا چاہیے۔ ازخود نوٹس کے بعد اپیل کا حق ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت میں ںظرثانی کیلئے9 درخواستیں کی دائر تھیں۔ آصف زرداری اور بلاول بھٹو نے بھی نظرثانی درخواستیں دی تھیں۔ عدالت نے تمام درخواستیں خارج کردی ہیں۔

(جاری ہے)

لطیف کھوسہ نے کہا کہ جےآئی ٹی نے 16 ریفرنسزکی سفارش کی تھی۔ جےآئی ٹی نے تسلیم کیا تھا کہ بلاول بھٹونے کوئی جرم نہیں کیا۔ سابق چیف جسٹس نے بھی کہا تھا کہ بلاول بھٹو اپنی والدہ کا مشن پورا کرنے آیا ہے۔ اس سے قبل سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جعلی اکاؤنٹس کیس کی نظرثانی کی درخواستوں پر کیس کی سماعت ہوئی۔

عدالت نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری، فریال تالپوراورمراد علی شاہ کی نظرثانی کی درخواستیں خارج کر دی ہیں۔ اسی طرح سپریم کورٹ نے سندھ حکومت اور اومنی گروپ کی درخواستیں بھی خارج کردیں۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ افراد کی بات اور ہوتی ہے۔ جبکہ ایک صوبائی حکومت کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

اگرآپ کی نظر ثانی درخواست منظورنہ ہوئی تو آپ پرجرمانہ کریں گے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا عدالت نے سندھ حکومت کے بارے میں کچھ کہا ہے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ مستقبل کے احکامات کو مدنظررکھتے ہوئے فیصلہ نہیں دیا جاسکتا۔ آج جتنی بهی بحث ہوئی اس میں99 فیصد وہ باتیں تهیں جوسپریم کورٹ نے نہیں کیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کوتو ابھی کال اپ نوٹس بھی نہیں گیا۔

انہوں نے کہا کہ ای سی ایل سے نام ہٹانے کا کہا تھا تاکہ وزیراعلیٰ پرسفری پابندیاں نہ لگیں۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کوبتایا کہ تفتیش کاروں کو رینجرز کی سیکیورٹی مہیا کرنے کا کہا گیا۔ جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے نے خود کہا کہ ان کے تفتیش کاروں کو خطرہ ہے۔ اسی طرح تفتیش کار، گواہان سب نے بھی یہی کہا کہ سندھ میں ان کو خطرہ ہے۔ سماعت کے موقع پر سابق صدر آصف زرداری پیش نہیں ہوئے بلکہ سابق صدر آصف زرداری کی جانب سے نیئر بخاری اور فاروق ایچ نائیک پر مشتمل وکلاء کی ٹیم عدالت میں پیش ہوئی۔ بتایا گیا ہے کہ نیئر بخاری اور فاروق ایچ نائیک سماعت کے بعد آصف زرداری کو بریفنگ دیں گے۔