Live Updates

صدر ٹرمپ کا پلوامہ حملے کی مذمت سے گریز‘پاکستان اور بھارت کو ساتھ چلنے کا مشورہ

امریکی حکومت دونوں ملکوں کی حکومتوں کے ساتھ رابطے میں ہے‘ مناسب وقت پر اس پر بیان دیں گے. صحافیوں سے گفتگو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 20 فروری 2019 12:55

صدر ٹرمپ کا پلوامہ حملے کی مذمت سے گریز‘پاکستان اور بھارت کو ساتھ چلنے ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20 فروری۔2019ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج پر حملے کی مذمت کیے بغیر کہا ہے کہ بہتر ہو گا کہ پاکستان اور بھارت مل کر چلیں. امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے جب میڈیا بریفنگ کے دوران پلوامہ میں حملے کے دوران 40 سے زائد بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں نے اس بارے میں دیکھا ہے، ہمیں اس پر کافی رپورٹس بھی ملی ہیں، ہم مناسب وقت پر اس پر بیان دیں گے، اگر پاکستان اور بھارت مل کر چلیں تو یہ بہتر ہوگا.

صدارتی دفتر میں دستخط کی تقریب کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے اس حملے کو ہولناک قرار دیا.

(جاری ہے)

اس سے قبل امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے نائب ترجمان روبرٹ پلاڈینو نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ اس واقعے کے حوالے سے امریکی حکومت دونوں ملکوں کی حکومتوں کے ساتھ رابطے میں ہے. انہوں نے کہا کہ ہم بھارتی حکومت سے قریبی رابطے میں ہیں تاکہ نہ صرف اس واقعے پر اپنی ہمدردی کا اظہار کر سکیں بلکہ دہشت گردی کا سامنا کرنے والے بھارت کی مکمل سپورٹ بھی کرسکیں، ہمارے بھارت سے قریبی اور تعاون پر مبنی تعلقات ہیں جس میں انسداد دہشت گردی کے خلاف سیکورٹی تعلقات بھی شامل ہیں.

روبرٹ پلاٹینو نے کہا کہ جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو ہم ان سے بھی اس مسئلے پر رابطے میں ہیں ہم پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ وہ حملے کی تحقیقات میں مکمل تعاون کرے اور ذمے داران کو سزا دے. یاد رہے کہ اس حملے کے فوراً بعد امریکا نے پاکستان کی خصوصی طور پر نشاندہی کرتے ہوئے حملے کی مذمت کی تھی. وائٹ ہاﺅس سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ امریکا پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنی سرزمین سے کام کرنے والے تمام دہشت گروہوں کو فراہم کیے گئے محفوظ ٹھکانے اور سپورٹ فوراً ختم کرے جن کا واحد مقصد افرا تفری، دہشت اور تشدد پھیلانا ہے.

اس خود کش حملے میں 40 سے زائد بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بھارت نے اپنی سابقہ روایات کو برقرار رکھتے ہوئے ایک مرتبہ پھر پاکستان پر الزام عائد کیا تھا جسے پاکستان نے یکسر مسترد کردیا تھا. دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں اس کے بعد سے کشیدگی آئی ہے اور بھارت نے پاکستان کو دنیا بھر میں ہر سطح پر تنہا کرنے کی مذموم کوششوں کو مزید تیز تر کردیا ہے.

منگل کو وزیراعظم عمران خان نے بھارت کو حملے کی تحقیقات میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا تھا کہ اگر بھارت قابل ذکر شواہد فراہم کرتا ہے تو ہم مجرموں کے خلاف ایکشن لیں گے. تاہم انہوں نے بھارت کو کسی بھی قسم کی جارحیت سے باز رہنے کا انتباہ دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر بھارت نے حملہ کیا تو پاکستان حملہ کرنے کا سوچے گا نہیں، بلکہ جواباً حملہ کرے گا. بھارت نے وزیر اعظم عمران خان کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان کا یہ کہنا کہ پاکستان خود دہشت گردی سے سب زیادہ متاثر ہے حقیقت کے برعکس ہے.
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات