کراچی ،سیہون دھماکہ پیشرفت، مرکزی ملزم سمیت کالعدم لشکر جھنگوی کے 2 دہشتگرد گرفتار

ملزم فرقان بنگلزئی کالعدم لشکر جھنگوی کے عسکری ونگ کو کمانڈ کرتا تھا اور سندھ و بلوچستان میں متعدد سنگین نوعیت کے مقدمات میں مطلوب تھا،ڈی آئی جی ایسٹ کی پریس کانفرنس

بدھ 20 فروری 2019 17:32

کراچی ،سیہون دھماکہ پیشرفت، مرکزی ملزم سمیت کالعدم لشکر جھنگوی کے ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 فروری2019ء) کراچی پولیس نے سیہون بم دھماکے، کوئٹہ میں ہزارہ برادری کے قتل عام اور کوئٹہ بائی پاس دھماکے سمیت دہشت گردی کی متعدد وارداتوں میں ملوث کالعدم لشکر جھنگوی کے 2دہشت گردوں کو گرفتار کرکے بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد کرلیا ہے ۔یہ بات ڈی آئی جی ایسٹ عامر فاروقی نے اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتائی ۔

انہوںنے بتایا کہ ملیر پولیس نے کالعدم لشکر جھنگوی کے دہشت گردوں فرقان بنگلزئی عرف عبداللہ ولد عبدالمید اور علی اکبر عرف حاجی ولد سورمار خان کو گرفتار کرکے 9نائن ایم ایم پستول ،ہینڈ گرنیڈز اور گولیاں برآمد کرلیں ۔انہوںنے کہا کہ ملزم فرقان بنگلزئی کالعدم لشکر جھنگوی کے عسکری ونگ کو کمانڈ کرتا تھا اور سندھ و بلوچستان میں متعدد سنگین نوعیت کے مقدمات میں مطلوب تھا ۔

(جاری ہے)

ملزم نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ مفتی ہدایت اللہ ،ڈاکٹر مصطفی ،نعمان اور مقبول نے سیہون شریف پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کی۔فرقان بنگلزئی نے سیہون شریف جاکر مزار کی ریکی کی اور مفتی ہدایت اللہ کو اس کے بارے میں تبایا کہ ملزم کی ریکی کے بعد نادر اور نعمان خود کش حملہ آور عثمان کو لے کر سیہون شریف آئے اور درگاہ پر خود کش حملہ کیا جس کے نتیجے میں 82افراد شہید اور سیکڑوں زخمی ہوئے ۔

ڈی آئی جی ایسٹ نے بتایا کہ مفتی ہدایت اللہ 20جولائی 2018کو قلات کے علاقے میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارا گیا جس کے بعد مفتی ہدایت اللہ کی ہلاکت کا بدلہ لینے کا فیصلہ کیا اور مفتی فورس قائم کی گئی ۔مفتی کی ہلاکت کے تین دن بعد مولوی خیر محمد ملزمان فرقان اور نعمان کو ایل ای اے پر حملہ کرنے کا حکم دیا ۔ملزمان فرقان نے خود کش حملہ آور کو پولنگ اسٹیشن کے نزدیک اتارا جس نے قریب کھڑی پولیس موبائل پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار سمیت 32افراد شہید ہوئے تھے ۔

ملزمان فرقان کوئٹہ میں ہزارہ برادری ،مسیحی برادری سمیت دیگر افراد کی ٹارگٹ کلنگ کی متعدد وارتوں میں ملوث ہے ۔ڈی آئی جی ایسٹ نے بتایا کہ ملزم اکبر علی کالعدم لشکرجھنگوی کا اہم رکن ہے ۔سلمان بادینی اور سعید تقوی جو کہ کالعدم لشکر جھنگوی بلوچستان کے اہم عسکری کمانڈر تھے جو کہ سکیورٹی فورسز کے 2آپریشنز میں ہلاک ہوئے تھے ۔دونوں کمانڈر ملزم اکبر علی کے داماد تھے ۔

اکبر علی کالعدم لشکر جھنگوی کے لیے اغوا برائے تاوان کی وارداتیں کرتا تھا ۔ملزم اور اس کے ساتھیوں نے نومبر 2017میں کراچی کے علاقے ٹیپو سلطان سے عابد سہیل نامی شخص کو اغوا کیا اور 35کروڑ روپے تاوان طلب کیا جس کی عدم ادائیگی پر مغوی عابد سہیل کو ہلاک کرکے منگھوپیر کے علاقے میں واقع ایک مکان کے تہہ خانے میں دفن کردیا تھا ۔انہوںنے کہا کہ ملزمان کی گرفتاری کی اطلاع بلوچستان کو دی جاچکی ہے جو ملزمان کو اپنے مقدمات میں گرفتار کرنے کے لیے کراچی آئے گی ۔ملزمان کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے سندھ و بلوچستان میں چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں ۔ملزمان سے تفتیش جاری ہے جس میں مزید اہم انکشافات کی توقع ہے ۔