کانگریس اراکین کی مخالفت کے باوجود ٹرمپ سعودی عرب کو جوہری ٹیکنالوجی فروخت کرنے پر آمادہ

سعودیہ کو جوہری ٹیکنالوجی کی فروخت امریکی قوانین کیخلاف ہے، عمل سے مشرق وسطی میں جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی دوڑ شروع ہو جائیگی،ریفارم کمیٹی

بدھ 20 فروری 2019 18:27

کانگریس اراکین کی مخالفت کے باوجود ٹرمپ سعودی عرب کو جوہری ٹیکنالوجی ..
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 فروری2019ء) امریکی ایوان نمائندگان کی ریفارم کمیٹی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نیشنل سیکیورٹی کونسل کے باربار تنبیہ کرنے کے باوجود سعودی عرب کو جوہری ٹیکنالوجی کی فروخت پر تیزی سے کام کررہے ہیں،سعودیہ کو جوہری ٹیکنالوجی کی فروخت امریکی قوانین کیخلاف ہے، عمل سے مشرق وسطی میں جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی دوڑ شروع ہو جائیگی۔

امریکی ایوان نمائندگان کی ’ اوورسائٹ اور ریفارم کمیٹی‘ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ صدر ٹرمپ کانگریس اراکین کی رضامندی کے بغیر جوہری ٹیکنالوجی سعودی عرب کو فروخت کر رہے ہیں جبکہ امریکی قوانین جوہری ٹیکنالوجی کی منتقلی یا فروخت پر پابندی عائد کرتے ہیں۔کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ وائٹ ہائوس انتظامیہ کے سعودی عرب میں نئے پاور پلانٹ کے قیام کیلئے امریکی جوہری ٹیکنالوجی کو فروخت کرنے کے سبک رفتار اقدام کے ناقابل تردید شواہد ملے ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں سعودی عرب کے جوہری ٹیکنالوجی کی مدد سے جوہری ہتھیار تیار کرنے پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس عمل سے مشرق وسطیٰ میں جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی دوڑ شروع ہوجائیگی، اس حوالے سے کمیٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کو خط بھی لکھا ہے۔ریفارم کمیٹی نے امریکی جوہری ٹیکنالوجی کی سعودی عرب منتقلی کا ذمہ دار آئی پی 3کو ٹہراتے ہوئے کہا کہ اس کمپنی نے 2016 میں ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم میں مدد فراہم کی تھی اور صدارتی منصب پر فائز ہونے کے بعد یہ کمپنی صدر ٹرمپ سے سعودی عرب میں پاور پلانٹ کی تعمیر کی اجازت حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔

کمیٹی رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکی صدر نے رواں ماہ 12 تاریخ کو آئی پی 3 کے عالمی نمائندوں اور امریکی جوہری توانائی کے پروگرام کے اعلیٰ حکام کو سعودی عرب اور اردن میں پاور پلانٹ کے قیام کے لیے صورت حال کا جائزہ لینے بھیجا تھا۔دوسری جانب امریکہ کی دونوں سیاسی جماعتوں کے قانون ساز اس بارے میں تشویش کا شکار ہیں کہ اگر متعدد اہم امور پر یقین دہانی کے بغیر ہی ریاض حکومت کو ایسی معلومات فراہم کی گئی ہیں، تو وہ جوہری ہتھیار تیار کر سکتی ہے۔

اس حوالے سے کانگریس کی ایک کمیٹی نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ تفتیش میں اس بات کا تعین کیا جائیگا کہ کہیں امریکی انتظامیہ کے چند اہلکاروں نے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے سلامتی کے حوالے سے تحفظات کو نظرانداز تو نہیں کیا۔