Live Updates

سی پیک کی کل لاگت کا صرف تین فیصد حصہ بلوچستان پر خرچ کیا جارہا ہے، جام کمال خان

صوبائی اسمبلیوں کے درمیان تعلقات کے فروغ سے پارلیمانی نظام مزید مضبوط ہوسکتا ہے،وزیراعلیٰ بلوچستان

بدھ 20 فروری 2019 23:39

سی پیک کی کل لاگت کا صرف تین فیصد حصہ بلوچستان پر خرچ کیا جارہا ہے، جام ..
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 فروری2019ء) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ سی پیک کی کل لاگت کا صرف تین فیصد حصہ بلوچستان پر خرچ کیا جارہا ہے، اس منصوبے میں نظر انداز کئے جانے کے باعث گذشتہ پانچ سال میں بلوچستان کی پسماندگی اور احساس محرومی کو بڑھتے دیکھا گیا ہے، پاکستان تحریک انصاف اور ہم صوبے اور وفاق میں ایک دوسرے کے اتحادی ہیں، پارلیمانی وفود کے بین الصوبائی دوروں سے قومی یکجہتی کو فروغ مل سکتا ہے اور صوبائی حکومتیں ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرسکتی ہیں، صوبائی اسمبلیوں کے درمیان تعلقات کے فروغ سے پارلیمانی نظام مزید مضبوط ہوسکتا ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے خیبرپختونخواہ اسمبلی کی ٹاسک فورس برائے سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گولز (Task Force On Sustainable Development Goals) کے اراکین سے ملاقات کے دوران کیا جنہوں نے ڈپٹی اسپیکر کے پی کے اسمبلی محمود جان کی قیادت میں ان سے ملاقات کی، ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر خان موسیٰ خیل، صوبائی وزراء سردار محمد صالح بھوتانی، سردار درمحمد دمڑ، میر نصیب اللہ مری اور محمد خان لہڑی بھی اس موقع پر موجود تھے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ نظام کی بہت سی ضروریات ہوتی ہیں جن میں سب سے اہم گڈگورننس ہے جب تک گورننس کا اسٹریکچر نہیں ہوگا کوئی بھی منصوبہ بندی کامیاب نہیں ہوسکتی، ماضی میں عارضی بنیادوں پر اقدامات کئے جاتے رہے لیکن دیرپا بنیادوں پر مشتمل پالیسیوں کے قیام کی جانب سنجیدگی سے توجہ نہیں دی گئی، صوبائی حکومت کی پالیسیوں اور گذشتہ ساڑھے پانچ ماہ میں کئے گئے اقدامات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نظام میں سرمایہ کاری کررہے ہیں، شفافیت، احتساب اور کارکردگی کی بہتری کے ذریعہ خدمات کی فراہمی کے نظام کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے کی جانب خصوصی توجہ دیتے ہوئے اداروں کی کارکردگی میں اضافہ کیا گیا ہے، مختلف شعبوں میں قانون سازی کی ہے، اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کرکے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی پالیسی اختیار کی گئی ہے، انہوں نے کہا کہ صحت، تعلیم اور امن وامان معاشرے کے ہر شخص کی ضرورت ہے، صوبے میں تعلیم اور صحت کے شعبوں میں ایمرجنسی کا نفاذ عمل میں لایا گیا ہے اور ان دونوں شعبوں کو لازمی سروس قرار دینے کا ایکٹ بنایا گیا ہے، وزیراعلیٰ نے کہاکہ امن وامان کا قیام بھی ہماری ترجیحات کا اہم حصہ ہے، حکومتی اقدامات کے باعث گذشتہ چند سالوں کے مقابلے میں امن کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے، آزادی کی نام ونہاد تحریک دم توڑ چکی ہے اور شدت پسندی کے رحجان میں بھی کمی آئی ہے، وزیراعلیٰ نے کہاکہ طویل عرصہ سے تعطل کے شکار کوئٹہ سیف سٹی منصوبے پر عملدرآمد کا آغاز کردیا گیا ہے اور ایسے منصوبے صوبے کے دیگر شہروں میں بھی شروع کئے جائیں گے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ سماجی شعبہ میں اندومنٹ فنڈ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس کا مقصد جان لیوا امراض میں مبتلا لوگوں کو علاج معالجہ کی سہولیات کی فراہمی ہے، قومی شاہراہوں پر 1122ہائی وے ایمرجنسی سینٹرقائم کئے جارہے ہیں، لینڈ لیز ایکٹ کے تحت صوبے کی زمینوں کے تحفظ کو یقینی بنایا گیا ہے اور اب کوئی بھی غیر ملکی بلوچستان میں زمین کا مالک نہیں بن سکتا۔

(جاری ہے)

خواتین کے وراثتی حق کے تحفظ کا قانون بنایا گیا ہے جبکہ پبلک سروس کمیشن کے ایکٹ میں ترامیم لاتے ہوئے اسے مزید بہتر بنایا گیا ہے، کنٹریکٹ پر ڈاکٹروں اور اساتذہ کی بھرتی کے ذریعہ تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بہتری لائی گئی ہے، انہوں نے کہا کہ بھرتی کے عمل کو بھی ضلعی سطح پر منتقل کردیا گیا ہے جس کا مقصد مقامی افراد کو ان کے علاقوں کی خالی اسامیوں پر بھرتی کا موقع دینا ہے، وزیراعلیٰ نے کہاکہ کمشنروں اور ڈپٹی کمشنروں کو صحت، تعلیم کے شعبوں اور ترقیاتی منصوبوں کی مانیٹرنگ کا اختیار دینے کے ساتھ ساتھ ان کی مالی اختیارات میں بھی اضافہ کیا گیا ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے موثر طریقہ سے نمٹنے اور ماحولیات کے تحفظ کے لئے ضروری قانون سازی کی جارہی ہے جبکہ فارسٹ ایکٹ، لوکل گورنمنٹ ایکٹ اور بلڈنگ کوڈ میں ترامیم کے ذریعہ انہیں مزید موثر اور فائدہ مند بنایا جارہا ہے اور کانکنوں کے مفادات کے تحفظ کے لئے بھی قانون سازی کی جارہی ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے ادارے خسارے میں ہیں اور حکومت پر انحصار کرتے ہیں تاہم حکومت نے اپنے اداروں کی کارکردگی اور استعداد کار میں اضافے کے لئے اقدامات کا آغاز کیا ہے جس سے صوبے کے ریونیومیں اضافہ ہوگا اور ان اداروں کا حکومت پر انحصار ختم ہوگا، انہوں نے کہا کہ صوبائی محاصل میں اضافے کے لئے بلوچستان ریونیو اتھارٹی کے ایکٹ میں ترامیم لاتے ہوئے اتھارٹی کے اختیارات میں بھی اضافہ کیا گیا ہے، وزیراعلیٰ نے اس موقع پر شرکاء کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے مفصل جوابات دیئے، ڈپٹی اسپیکر کے پی کے نے اس موقع پر روایتی مہمان نوازی پر صوبائی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بلوچستان آکر اپنے صوبے اور گھر جیسا ماحول محسوس ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے وژن میں بلوچستان کو خصوصی اہمیت حاصل ہے، کے پی کے کے صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان کی ترقی میں بلوچستان کا اہم کردار ہے تاہم بلوچستان اور کے پی کے پسماندگی کا شکار رہے ہیں، صوبوں کی محرومیوں کا خاتمہ وزیراعظم کی ترجیحات میں شامل ہے، ٹاسک فورس کے اراکین نے بلوچستان کی ترقی اور نظام کی بہتری کے لئے وزیراعلیٰ بلوچستان کے وژن اور صوبائی حکومت کے اقدامات کو سراہا۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات