پاکستان میں 74 زبانیں بولی جاتی ہیں. تحقیق

دنیا بھر میں 7 ہزار 4 سو 57 زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں سے 360 مردہ یا متروک ہوچکی ہیں. رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 21 فروری 2019 12:06

پاکستان میں 74 زبانیں بولی جاتی ہیں. تحقیق
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 فروری۔2019ء) پاکستان میں 74 زبانیں بولی جاتی ہیں جبکہ ایک اور محقق کا کہنا ہے کہ یہ تعداد 76 ہے. تاہم دنیا بھر کی زبانوں پر تحقیق کرنے وا لے ادارے ایتھنالوگ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کل 73 زبانیں بولی جاتی ہیں2016 میں کی جانے والی ایک جامع تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں 7 ہزار 4 سو 57 زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں سے 360 مردہ یا متروک ہوچکی ہیں.

بقیہ 7 ہزار 97 زبانیں جیتی جاگتی یا فعال زبانیں ہیں تاہم ان میں سے کئی متروک ہونے کے خطرے کا شکار ہیں ادارے نے پاکستان کی زبانوں کی درجہ بندی کرنے کے لیے جرمنی اور ناروے کے ماہرین لسانیات نے کام کیا.

(جاری ہے)

ایتھنا لوگ کے مطابق پاکستان کا لسانی تنوع نہایت حیرت انگیز ہے اور صرف شمالی علاقہ جات میں 30 زبانیں بولی جاتی ہیں. ان میں سے ایک زبان بروشسکی کو ماہرین لسانیات نے باقاعدہ زبان کا درجہ نہیں دیا‘ اس کی وجہ یہ ہے کہ دیگر زبانوں کے برعکس اس زبان کے الفاظ کسی دوسری زبان میں نہیں ملتے.

اسلام آباد کا ایک غیر سرکاری ادارہ بھی یو ایس ایڈ کے تعاون سے گزشتہ 10 سالوں سے شمالی علاقہ جات میں بولی جانے والی زبانوں پر تحقیق کر رہا ہے. فورم فار لینگویج انیشیٹیو نامی یہ ادارہ 5 زبانوں دمیلی، گورباتی، پالولا، یوشوجو اور یدغا کی بنیادی گرامر اور الفاظ کے اردو معنوں پر کتابیں مرتب کرچکا ہے. ان کتابوں پر اپنی رائے دینے والے اسٹاک ہوم یونیورسٹی کے پروفیسر ہنرک للجگرن بھی گزشتہ کئی سال سے ہندوکش قراقرم کے خطے میں بولی جانے والی زبانوں پر تحقیق کر رہے ہیں.

انہوں نے مذکورہ بالا تمام زبانوں کو شمالی علاقہ جات میں بولی جانے والی دیگر زبانوں کے مقابلے میں چھوٹی زبانیں قرار دیا ہے‘پروفیسر ہنرک کے مطابق دمیلی ایک انڈو آریائی زبان ہے جو چترال کے جنوب مغربی علاقے دمل میں بولی جاتی ہے‘ اسے بولنے والے افراد کی تعداد لگ بھگ 5 ہزار ہے. گورباتی بھی انڈو آریائی زبان ہے جو پاکستان اور افغان کے سرحدی علاقوں جیسے چترال ور افغانستان میں کنڑ میں بولی جاتی ہے‘ اس زبان کے افراد کی تعداد لگ بھگ 10 ہزار ہے.

یوشوجو بھی انڈو آریائی زبان ہے جو سوات کے کچھ علاقوں میں بولی جاتی ہے یہ زبان شمالی گلگت میں بولی جانے والی زبان شنا سے مماثل ہے. یہاں یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ لسانیاتی لحاظ سے صوبہ خیبر پختونخواہ کا ضلع چترال نہایت متنوع علاقہ ہے چترال میں 10 سے 12 زبانیں بولی جاتی ہیں. یدغا بھی انہی میں سے ایک ہے تاہم یہ زبان متروک ہونے کے خطرے کا شکار ہے ضلع چترال کی مرکزی زبان کھووار ہے اور یدغا بھی اسی زبان سے مماثل ہے.

ایتھنالوگ نے پاکستان میں بولی جانے والی زبانوں کو انگریزی حرف تہجی کے لحاظ سے ترتیب دیا ہے جن میں ایر‘بدیشی‘باگری‘بلوچی مرکزی زبان‘بلوچی مشرقی‘بلوچی جنوبی‘بلوچی مغربی‘بلتی‘بتری‘بھایا‘براہوی‘بروشسکی‘چلیسو‘دمیلی‘دری‘دیہواری‘دھٹکی‘ڈومکی‘گورباتی‘گھیرا‘گوریا‘گورو‘گجراتی‘گجاری‘گرگلا‘ہزارگئی‘ہندکوشمالی‘ہندکو جنوبی‘جدگلی‘جندوارا‘جوگی‘کبوترا‘کچھی‘کالامی‘کالاشا‘کلکتی‘کمی ویری( اسے کم کتویری بھی کہا جاتا ہے)‘کشمیری‘کٹی‘کھیترانی‘کھووار‘کوہستانی‘کولی کچھی ‘کولی پرکاری‘کولی ودیارا‘کنڈل شاہی‘لہنڈا‘لاسی‘لارکئی‘مارواڑی‘میمنی‘اوڈی‘ارماڑی‘پہاڑی پوٹھو ہاری‘پالولا‘پشتو مرکزی‘پشتو وسطی‘پشتو شمالی‘پشتو جنوبی‘پنجابی مغربی‘سانسی‘سرائیکی‘ساوی‘شنا‘شنا کوہستانی‘سندھی‘سندھی بھل‘توروالی‘اردو‘یوشوجو‘وگھاری‘وکھی‘ونسی اور یدغاگو کہ اس فہرست میں پنجابی زبان کی کئی شاخوں کو شامل نہیں کیا گیا تاہم پاکستان کے لسانیاتی تنوع کو جاننے کے لیے یہ فہرست نہایت کارآمد ہے‘فہرست میں اردو زبان کو ترقی پذیر زبان کے طور پر لکھا گیا ہے یعنی وہ زبان جو اپنے ارتقائی مراحل سے گزر رہی ہو.