سابق بھارتی جج نے مسئلہ کشمیر کا حل پاکستان،انڈیا اور بنگلہ دیش کو متحد کر کے ایک ملک بنانے کو قرار دیا

مسئلہ کشمیر کا ایک ہی حل ہے کہ بھارت کو دوبارہ سے متحد کیا جائے اور ایک سیکولر حکومت بنائی جائے جو مذہبی آزادی کا اختیار دے،تینوں ممالک کے دوبارہ سے متحد ہونے میں 10سے پندرہ سال لگ سکتے ہیں۔ سابق بھارتی جج مرکنڈے کاٹجو

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 21 فروری 2019 14:54

سابق بھارتی جج نے مسئلہ کشمیر کا حل پاکستان،انڈیا اور بنگلہ دیش کو ..
نئی دہلی (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔21 فروری 2019ء) بھارتی جج نے مسئلہ کشمیر کا حل پاکستان،انڈیا اور بنگلہ دیش کو متحد کر کے ایک ملک بنانے کو قرار دیا۔تفصیلات کے مطابق  بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جسٹس مرکنڈے کاٹجو نے پلوامہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے بھارت کو خبردار  کیا ہے کہ اس بار بھارت سرجیل سٹرائیک نہیں کر سکے گا کیونکہ اب پاک فوج ہر قسم کی جوابی کاروائی کے لیے تیار ہے۔

جسٹس مرکنڈے نے کہا کہ یہ بھارتی رہنماؤں کی نااہلی اور بیوقوفی کا نتیجہ ہے کہ آج تمام کشمیری عوام بھارت کی مخالفت میں کھڑی ہے۔اس کے ساتھ ہی مرکنڈے کاٹجو کا کہنا تھا کہ میں نے تو کشمیر کے مسئلے کا حل بتا دیا ہے لیکن میری کوئی سنتا  نہیں ہے کہ مسئلہ کشمیر کا میرے نزدیک ایک ہی حل ہے کہ انڈیا ،پاکستان اور بھارت کو یکجا کر پھر سے ایک ملک بنا دیا جائے اور یہ ایک مضبوط سیکولر گورنمنٹ بنائی جائے جو ہر کسی کو مکمل مذہبی آزادی کا اختیا ر دے لیکن اس کے ساتھ ساتھ مذہبی انتہا پسندی کے خلاف بھی ایکشن لینا چاہے، چاہے وہ انتہا پسندی مسلمانوں کی طرف سے کی جائے یا ہندؤں کی طرف سے۔

(جاری ہے)

مرکنڈے کاٹجو کا مزید کہنا تھا کہ جب تک ایسی حکومت نہیں بنے گی اور انڈیا پھر سے متحد نہیں ہو گا تو تب تک یہ کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہو گا تاہم انڈیا کے دوبارہ سے متحد ہونے میں دس سے پندہ سال لگ سکتے ہیں۔جسٹس مرکنڈے کا کہنا تھا کہ مذہبی انتہا پسند پاگل کتوں کی طرح ہوتے ہیں، چاہے ان کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو ایسے لوگ کو گولی مار دینی چاہئیے۔اس لیے کشمیر کا مسئلہ حل کرنے کا ایک یہی طریقہ کے بھارت کو بنگلہ دیش اور پاکستان کے ساتھ متحد ہو کر ایک ملک بنا دینا چاہئیے اور پھر ایک ایسی حکومت بنانی چاہئیے جو دیس کی حفاظت کرے،سیکو لر ہو اور لوگوں کی فلاح و بہبود کے ساتھ بھارت کی ترقی پر توجہ دے۔