نیب: سندھ حکومت کا دہشتگردی کا الزام افسوسناک قرار

چادراور چار دیواری کا تقدس پامال نہیں کیا گیا، آغا سراج درانی کے اہلخانہ سے بدتمیزی بھی نہیں کی گئی، چیئرمین نیب کی افسران کودیانتداری سےفرائض سرانجام دینےکی ہدایت، نیب کسی کا فیس نہیں صرف کیس دیکھتا ہے۔چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 21 فروری 2019 18:40

نیب: سندھ حکومت کا دہشتگردی کا الزام افسوسناک قرار
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21 فروری2019ء) چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے افسران کو دیانتداری سے فرائض سرانجام دینے کی ہدایت کردی۔ انہوں نے کہا کہ نیب کسی کا فیس نہیں دیکھتا،نیب کیس کو دیکھتا ہے،بدعنوانی میں ملوث لوگوں کیخلاف قانون کے مطابق کاروائی جاری ہے،بیرون ملک سے لوٹی دولت واپس لانے کی کوشش کررہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چیئرمین نیب نے نیب کے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا کہ نیب کو بدعنوانی میں ملوث افراد کیخلاف 54 ہزار 344 شکایات موصول ہوئی ہیں۔

ان تمام شکایات کا جائزہ لیکر نیب متعلقہ افراد کیخلاف قانون کے مطابق کاروائی کررہا ہے۔بدعنوانی کیسز میں590 ریفرنسز دائر کیے جو احتساب عدالت میں زیرسماعت ہیں۔نیب نے 569 افراد کو گرفتار کرکے 3919 ملین روپے سے زائد برآمد کیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیب کسی کا فیس نہیں دیکھتا، نیب کیس کو دیکھتا ہے۔ نیب کسی کا دباؤ برداشت کیے بغیر فرائض سرانجام دے رہا ہے۔

تمام افسران دیانتداری سے اپنے فراض سرانجام دیں۔چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کا مقصد ملک کو کرپشن سے پاک کرنا ہے۔ بیرون ملک منتقل کیے جانے والے اربوں روپے واپس لانے کی کوشش کررہے ہیں۔نیب کرپٹ افراد کیخلاف قانون کے مطابق کاروائی کرتا ہے۔زیرتفتیش تمام مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ مزید برآں نیب نے وزیراعلیٰ سندھ کی پریس کانفرنس کے ردعمل میں اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں واضح کیا کہ سندھ حکومت کی جانب سے نیب پر دہشتگردی کا الزام افسوسناک ہے۔

سراج درانی کے گھر کی تلاشی کے دوران چادراور چار دیواری کا تقدس پامال نہیں کیا گیا، آغا سراج درانی کے اہلخانہ سے بدتمیزی بھی نہیں کی گئی۔ واضح رہے گزشتہ روز نیب نے بدعنوانی کے الزام میں اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو اسلام آباد سے گرفتار کیا۔ جس کے بعد نیب پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے چیئرمین نیب خواتین سے نارواسلوک کرنے والوں کیخلاف ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم نیب کے رویے کی مذمت کرتے ہیں۔ اسپیکر کی گرفتاری کے بعد نیب والے ان کے گھر گئے۔ اسپیکر سندھ اسمبلی کا گھر ہے لیکن بغیر کسی نوٹس کے دیواریں پھلانگ کر اسپیکر سندھ اسمبلی کے گھر میں ھاوا بول دیا۔گھر میں ان کی اہلیہ، تین بیٹیاں ، بہو موجود تھیں، ان کو گھر سے نکال دیا اور کہا کہ لان میں کھڑی ہوجائیں۔

ہمیں پتا چلا توہمارے وزراء وہاں گئے اور لان کی دیوار سے نیب والوں سے بات کی کہ اگر ان کی ضرورت نہیں توان کو باہر آنے دیا جائے۔لیکن اس بات پر بھی نہ مانیں۔خواتین نے بتایا کہ ہمیں چار گھنٹوں سے یہاں لان میں کھڑا کر رکھا ہے۔ لیکن نہایت افسوس سے کہتا ہوں کہ صوبے کا وزیراعلیٰ ہونے کے باوجود اسپیکر کی فیملی کو نیب سے نہ بچا سکا۔اس اسمبلی کے اسپیکر کو ، فیملی کو ، ہم نیب کی ٹیررازم سے نہ بچا سکے۔

مجھے بتایا کہ خواتین سے نہایت ہی بدتمیزی کی گئی، کہا گیا کہ گھر کا تہہ خانہ دکھاؤ، خواتین نے کہا کہ ہمارے گھر میں کوئی تہہ خانہ نہیں ہے ۔ سگریٹ پی رہے تھے، ان کو بالکل شرم نہ آئی۔ایک بچی نے کہا کہ مجھے تکلیف ہوتی ہے سگریٹ نہ پئیں، جس پر نیب اہلکار نے سگریٹ کا دھواں اس کے منہ پر مارا اور کہا تمہیں معلوم نہیں کہ ہم کیا کرسکتے ہیں؟سات گھنٹے تک ان کے گھر میں رہے، فقرے کستے رہے، صوفے پر بیٹھ کر سگریٹ پیتے رہے۔خواتین سے زبردستی دستخط بھی کروائے۔