پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کیلئے اقوام متحدہ مداخلت کرے، صدر آزاد کشمیر کا مطالبہ

خطے میں جنگ کے منڈلاتے خطرات کم کئے جائیں، اقوام متحدہ کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ عالمی امن و سلامتی کو یقینی بنائے اور ایسے مسائل جو عالمی امن کے لیے خطرہ ہیں انہیں ترجیح بنیاد پر حل کرے،سردار مسعود خان

جمعرات 21 فروری 2019 20:48

دوحہ قطر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 فروری2019ء) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گتریس اور سلامتی کونسل کے ارکان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری مداخلت کر کے بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو ختم کرائیں تاکہ خطے میں جنگ کے منڈلاتے خطرات کم کئے جا سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقوام متحدہ کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ عالمی امن و سلامتی کو یقینی بنائے اور ایسے مسائل جو عالمی امن کے لیے خطرہ ہیں انہیں ترجیح بنیاد پر حل کرے ۔

قطر کے دارلحکومت دوحہ میں الجزیرہ ٹیلی ویژن نیٹ ورک کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے مابین کشیدگی کا واحد سبب جموں و کشمیر کا تنازعہ ہے جس کے حل نہ ہونے کی وجہ سے پلوامہ جیسے واقعات رونما ہو تے ہیں۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ نے 1950 کی دہائی میں کشمیر کو ایک بین الاقوامی قضیہ تسلیم کرتے ہوئے کئی قرار دادیں منظور کیں جن پر آج تک عملدرآمد نہیںہوا ۔

ان قرار دادوں پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے بھارت مقبوضہ کشمیر میں قابض ہے اور وہاں کے عوام اس نا جائز اور غیر اخلاقی قبضہ کے خاتمہ کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ پلوامہ واقعہ میں پاکستان کے ملوث ہونے کے بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت کی حکمران جماعت اور بعض انتہا پسند ہندو گروپس پاکستان اور کشمیر مخالف جذبات بھڑکا کر جنگ اور کشیدگی کا ماحول پیدا کرنے میںمصروف ہیں۔

بھارتی حکمرانوں اور انتہا پسند عناصر کی یہ منفی کوششیں دونوں ملکوں کو جنگ کی طرف دھکیل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور جموں و کشمیر کے عوام جنگی جنون کے خلاف ہیں اور وہ مسئلہ کشمیر سمیت تمام مسائل کو بات چیت اور سفارتکاری سے حل کرنا چاہتے ہیں۔ پلوامہ واقعہ کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ اس واقعہ کی آڑ میں بھارت دنیا کی توجہ ایک بڑی حقیقت سے ہٹانا چاہتا ہے اور وہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت گزشتہ 71 سال سے کشمیریوں کو آزادی اور حق خود ارادیت مانگنے کے جرم میں قتل کر رہا ہے ۔

نوجوانوں کو اپاہج اور بصارت سے محروم کر رہا ہے اور خواتین کے خلاف جنسی تشدد کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے ۔ انسانیت کے خلاف اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لیے بھارت کبھی اوڑی ، کبھی پٹھان کوٹ اور کبھی چٹھی سنگھ پورہ کے ڈرامے رچا تا ہے تاکہ دنیا کو یہ باور کرا سکے کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزادی کے لیے نہیں بلکہ دہشت گردی کے لیے ہے ۔

انہوں نے بھارت کے اس الزام کو بھی مسترد کر دیا کہ پلوامہ واقعہ میں جیش محمد نامی تنظیم ملوث ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جیش محمد ایک کالعدم تنطیم ہے جس کا مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری تحریک آزادی سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ آزاد کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مسعود خان نے کہا کہ آزاد کشمیر میں جبری گمشیدگیوں ، اندھا دھند گرفتاریوں ، سیاسی قیدیوں پر وحشیانہ تشددد اور بے گناہ خواتین کی بے حرمتی کے واقعات کا کوئی وجود نہیں ۔

اس لیے مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کا کوئی موازنہ نہیں ہے۔ انہوں نے مذید کہا کہ مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی اُمنگوں اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کیے بغیر پلوامہ جیسے واقعات کی روک تھام ہو سکتی اور نہ ہی خطہ میں امن و سلامتی کی صورتحال کویقینی بنایا جا سکتا ہے ۔ قبل ازیں صدر آزاد کشمیرسردار مسعود خان سے الجزیرہ ٹیلی ویژن نیٹ ورک کے قائمقام ڈائریکٹر مصطفی سواگ اور ٹیلی ویژن کی کور ٹیم کے ارکان نے ٹی وی نیٹ ورک کے ہیڈ کوارٹر میں ملاقات بھی کی