نیب اہلکاروں نے آغا سراج درانی کے گھر پر چھاپہ مارا تو کوئی مرد موجود نہیں تھا،سید مراد علی شاہ

نیب والوں نے پوچھنے پر ملازمین کو زدو کوب کیا، آغا سراج کے گھر کی خواتین سے نازیبا سلوک کیا گیا، اہلکار بچوں کے سامنے سگریٹ پیتے رہے آغا سراج درانی کے گھر والوں سے کہا کاغذات پر دستخط کریں ورنہ ہم یہاں سے نہیں جائیں گے نیب اہلکار اسپیکر کے گھر سے کیا کچھ لے گئے ہمیں نہیں پتا، لگتاہے چیئرمین کی اطلاع کے بغیر گھر پر چھاپہ مارا گیا، وزیراعلیٰ سندھ کی پریس کانفرنس

جمعرات 21 فروری 2019 21:09

نیب اہلکاروں نے  آغا سراج درانی کے گھر پر چھاپہ مارا تو کوئی مرد موجود ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 فروری2019ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ نیب اہلکاروں نے جب آغا سراج درانی کے گھر پر چھاپہ مارا تو ان کے گھر میں کوئی مرد موجود نہیں تھا، نیب والوں نے پوچھنے پر ملازمین کو زدو کوب کیا، آغا سراج کے گھر کی خواتین سے نازیبا سلوک کیا گیا، نیب اہلکار بچوں کے سامنے سگریٹ پیتے رہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ نیب والوں نے آغا سراج درانی کے گھر والوں سے کہا کہ کاغذات پر دستخط کریں ورنہ ہم یہاں سے نہیں جائیں گے، نیب اہلکار اسپیکر کے گھر سے کیا کچھ لے گئے ہمیں نہیں پتا، لگتاہے چیئرمین کی اطلاع کے بغیر گھر پر چھاپہ مارا گیا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی بلڈنگ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ مشیر اطلاعات سندھ مرتضیٰ وہاب و دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آغا سراج درانی پریہ لوگ الزامات لگاتے جارہے ہیں،سراج درانی پرالزامات تھے تب بھی انکے گھرپرچھاپانہیں مارناچاہیے تھا، پنجاب کے ایک وزیر کو گرفتار کیا گیا تو ان کے گھر چھاپا نہیں مارا گیا، انہیں بلاکر گرفتار کیا گیا اور آغا سراج درانی کو ہوٹل سے گرفتار کیا، جب انہیں گرفتار کرلیا تو گھر پر چھاپے کی کیا ضرورت تھی نیب کی ٹیم نے آغاسراج درانی کے گھر پر دھاوا بولا ،نیب والے آغا سراج درانی کے گھرکی دیواریں پھلانگ کر اور دروازہ توڑ کر داخل ہوئے، سراج درانی کے گھرپرخواتین تھیں،ان کوگھرسے نکال دیاگیا۔

انھوں نے کہا کہ ہمارے وزراسراج درانی کے گھرپہنچے تونیب حکام سے تفصیلات معلوم کیں،آغا سراج درانی کے اہلخانہ کو گھر سے نکال کر لان میں کھڑا کیا گیا تھا، جب ہمیں پتا چلا تو وزرا آغا سراج درانی کے گھر گئے۔ انھوں نے بتایا کہ افسوس ہے وزیراعلی ہوتے ہوئے اسپیکر،انکے اہلخانہ کونیب کی دہشتگردی سینہ بچاسکا اور اسپیکر سندھ اسمبلی کی فیملی کونیب کی دہشتگردی سیبچانہ سکے،اانھوں نے بتایا کہ سراج درانی کی فیملی سیزبردستی کاغذات پردستخط لییگئے،کوئی قانون نیب کواس طرح کی کارروائی کی اجازت نہیں دیتا،نیب اہلکار صوفوں پر بیٹھے سگریٹ پیتے رہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ نیب حکام نیکہاکہ دستخط نہ کییتوگھرسینہیں جائیں گے،معلوم نہیں کہ کن کاغذات پردستخط لییگئے،کورٹ میں پتاچلیگا۔ انھوں نے بتایا کہ ایک نیب اہلکار نے خاتوں کے منہ پر سگریٹ کا دھواں بھی پھینکا۔ انھوں نے بتایا کہ اسپیکر سندھ اسمبلی کی گرفتاری اورخواتین سینازیباسلوک پراحتجاج کیاجائیگا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ا?غا سراج کی گرفتاری کے بعد قائم مقام اسپیکر نے کل اسمبلی کا اجلاس طلب کرلیا ہے، اس میں ہم ان کے گھر والوں سے نازیبا سلوک پر احتجاج کریں گے، ہم اپوزیشن سے بھی رابطے میں ہیں، چاہتے ہیں اسمبلی میں ہم سب مشترکہ احتجاج کریں، امید ہے اپوزیشن ساتھ دے گی۔

انھوں نے بتایا کہ سراج درانی کی بیٹی سیزبردستی کاغذات پردستخط لییگئے۔ کل سندھ اسمبلی کا اجلاس بلا لیا ہے ،نیب سے درخواست ہے کہ سراج درانی کو سندھ اسمبلی اجلاس میں جانے دے۔ انھوں نے بتایا کہ نیب کے ملازمین نے انسانیت سے گری ہوئی حرکت کی ،قائم مقام اسپیکر نے سراج درانی کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے ہیں ، اسپیکر کے گھر سے کیا کچھ لے گئے ہمیں نہیں پتا لیکن ہم الزامات کا سامنا کریں گے۔

انھوں نے بتایا کہ چیرمین نیب کو سب سے پہلے اپنا گھر درست کرنا چاہیے،ہم اسپیکر کی گرفتاری اورانکے اہلخانہ سے بدتمیزی پر احتجاج کرینگے۔انھوں نے بتایا کہ شرجیل میمن پر بھی الزامات ثابت نہیں ہوئے اور جیل میں ہیں،میں سندھ کاانچارج ہوں،یہاں کوئی غلط کام نہیں ہونیدونگا۔ انھوں نے نیب سے سوالیہ انداز میں پوچھتے بتایا کہ آغاسراج درانی کوگرفتارکرلیاتوانکیگھرپرچھاپیکی ضرورت کیاتھی پنجاب کیوزیر کوبھی آمدن سیزائداثاثوں کیالزام میں گرفتارکیاگیا،پنجاب کیوزیر کیگھرپرتوکوئی چھاپانہیں ماراگیا۔

انھوں نے کہا کہ نیب اپنی کارروائیوں میں دوہرامعیارکیوں اپنارہاہے،سندھ پرالزامات لگائیجاتیہیں،ہم ماحول خراب نہیں کرناچاہتے۔ انھوں نے بتایا کہ ہم اپوزیشن جماعتوں سیرابطیمیں ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ آئی جی کے لیے طریقہ کارکی پابندی کرناہوگی، جب چاہوں ایڈیشنل آئی جی کو تبدیل کردوں جوکہ پوری اسمبلی کی بات ہے۔ انھوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ آئی جی جاب کی تفصیل پرپورینہ اتریتوانکوبھی تبدیل کرناپڑیگا۔

انھوں نے بتایا کہ آغاسراج کی فیملی فیصلہ کرے گی کہ مقدمہ کرنا ہے یانہیں، اپوزیشن جماعتوں سے درخواست ہے کہ وہ ہمارا ساتھ دیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ ہم احتساب سینہیں ڈرتے بلکہ پیپلزپارٹی 1980کی دہائی سیاحتساب کاسامناکررہی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ آئی جی کی تبدیلی کاایک قانونی طریقہ کارہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں بتایا کہ ہم سندھ کارڈ نہیں پاکستان کارڈ کیحامی ہیں،چیئرمین نیب اپنیملازمین کیروییکانوٹس لیں،کسی بھی اسمبلی کیاسپیکرکیساتھ ایساہوتاتب بھی یہی مؤقف ہوتا۔

انھوں نے بتایا کہ گورنر سندھ کااپناکردارہے،وہ آئینی کرداراداکرتیرہیں گے،عمران اسماعیل گورنرسندھ رہیں گے، راج کی باتیں درست نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ اسپیکرآئینی عہدہ ہوتاہے،انکااہم کردارہوتاہے، آغاسراج درانی کوکبھی نوٹس یاطلب نہیں کیاگیاتھا،جوحالات ہیں سب یہی کہتیہیں کہ کچھ سمجھ نہیں آرہا۔ ایک اور سوال پر بتایا کہ علیم خان نیبطوروزیراستعفادیاوہ انکی مرضی تھی