لاہورہائیکورٹ کا پنجاب کے تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام کیلئے پالیسی بنانے کا حکم

حکومت درخت لگانے کیلئے پالیسی بنا سکتی ہے تو منشیات کی روک تھام کے لیے کیوں نہیں ‘جسٹس جواد حسن غیر معیاری مشروبات کے استعمال کیخلاف کیس میں فوڈ اتھارٹی کو پنجاب یونیورسٹی سے غیر معیاری مشروبات کیخلاف کاروائی کا حکم

جمعہ 22 فروری 2019 16:56

لاہورہائیکورٹ کا پنجاب کے تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام کیلئے ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 فروری2019ء) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب کے تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام کے لیے پالیسی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اگر درخت لگانے کے لیے پالیسی بنا سکتی ہے تو منشیات کی روک تھام کے لیے کیوں نہیں۔جسٹس جواد حسن نے کنسلٹنٹ انسداددہشت منشیات مہم سید ذوالفقار کی درخواست پر سماعت کی ۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ عدالتی حکم کے باوجود تعلیمی اداروں کی حدود نہ سگریٹ کی فروخت اور سگریٹ نوشی کا سلسلہ جاری ہے ۔ معزز عدالت سے استدعا ہے کہ متعلقہ افسران کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کی جائے اور تعلیمی اداروں کی حدود میں سگریٹ نوشی پر پابندی کے حکم پر مکمل عمل کروایا جائے ۔جس پر فاضل عدالت نے تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام کے لیے پالیسی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اگر درخت لگانے کے لیے پالیسی بنا سکتی ہے تو منشیات کی روک تھام کے لیے کیوں نہیں۔

(جاری ہے)

عدالت نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کے خلاف اقدامات کرے۔علاوہ ازیں ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس جواد حسن نے تعلیمی اداروں میں غیر معیاری مشروبات کے استعمال کے خلاف ایڈووکیٹ فواد مغل درخواست پر سماعت کی۔عدالت نے فوڈ اتھارٹی کو پنجاب یونیورسٹی سے غیر معیاری مشروبات کے خلاف کاروائی کا حکم دیدیا۔