واپڈا اتھارٹی نے مہمند ڈیم پراجیکٹ کے سول اور الیکٹرو مکینیکل ورکس کا کنٹریکٹ ایوارڈ کرنے کی منظوری دیدی

پراجیکٹ کا کنٹریکٹ ایوارڈ کرنے کی منظوری بِڈنگ اور اس کی جانچ پڑتال کے جامع طریق کار اور تفصیلی تکنیکی مذکرات کے بعد دی گئی

جمعہ 22 فروری 2019 17:00

واپڈا اتھارٹی نے مہمند ڈیم پراجیکٹ کے سول اور الیکٹرو مکینیکل ورکس ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 فروری2019ء) بڈنگ اور اس کی جانچ پڑتال کے جامع طریقہ کار اورتفصیلی تکنیکی مذاکرات کے بعد واپڈا نے گزشتہ روز منعقدہونے والے اجلاس میں چائنا گزوبا گروپ آف کمپنیز (سی جی جی سی)اور ڈیسکون پر مشتمل جوائنٹ ونچر کو مہمند ڈیم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے سول اور الیکٹرو مکینکل ورکس کا کنٹریکٹ ایوارڈ کرنے کی منظوری دیدی ۔

پراجیکٹ اتھارٹی کو یہ ہدایت بھی کی گئی کہ مذکورہ کنسورشیم کو قواعد کے مطابق( ایل او اے )جاری کیا جائے۔ معاہدہ پر دستخط کے بعد کنٹریکٹرمارچ میں مہمند ڈیم پراجیکٹ سائیٹ پر موبلائز کر جائے گا ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ واپڈا عشروں سے تاخیر کے شکار مہمند ڈیم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیر میں حائل تمام قانونی ، مالی اور تکنیکی دشواریوں کو دور کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے اور اب اِس منصوبے پر تعمیراتی کام کا آغاز ہو رہا ہے ۔

(جاری ہے)

کنٹریکٹ ایوارڈ کرنے کا پورا مرحلہ کھلی بولی کے تحت (Open Competitive Bidding) شفاف طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی ( پیپرا) اور پاکستان انجینئرنگ کونسل کے قواعد و ضوابط کے مطابق مکمل کیا گیا ہے ۔مہمند ڈیم ایک تاریخی اور منفرد منصوبہ ہے ،جو خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع مہمند کے دورافتادہ علاقے میں دریائے سوات پر تعمیر کیا جارہا ہے ۔

پراجیکٹ پانچ سال اور آٹھ ماہ میں مکمل ہوگا ۔ تکمیل پر مہمند ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت مجموعی طور پر 1.2ملین ایکڑ فٹ ہوگی، 800 میگاواٹ سستی پن بجلی پیدا ہوگی اورساتھ ہی پشاور ، چارسدہ اور نوشہرہ کے علاقوں میں سیلاب کی روک تھام ممکن ہوسکے گی۔ مہمند ڈیم میں ذخیرہ کئے گئے پانی سے ایک لاکھ 60 ہزار موجودہ اراضی کے علاوہ 16 ہزار 7 سو ایکڑ سے زائد نئی اراضی بھی سیراب ہوگی جبکہ پشاور کو روزانہ 300 ملین گیلن پانی بھی پینے کے لئے فراہم کیا جائے گا ۔

مہمند ڈیم کی تکمیل پر ملک میں زرعی، صنعتی اور معاشرتی شعبوں میں ترقی ہوگی اور ساتھ ہی مہمند جیسے پسماندہ علاقے میں ملازمت کے مواقع مہیا ہوں گے اور غربت کے خاتمے میں مدد ملے گی ۔منصوبے سے ہر سال تقریبا51ارب 60 کروڑروپے کے مساوی فوائد حاصل ہوں گے۔