کسی کی دھمکیوں اوردباؤسے مرعوب نہیں ہوں گے،آرمی چیف

ہم خوفزدہ ہیں نہ ہی مجبور ہیں، کسی بھی جارحیت اورمہم جوئی کا اسی شدت سے جواب دیا جائے گا، پاکستان امن پسند ریاست ہے۔ آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کا ایل اوسی کا دورہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 22 فروری 2019 19:24

کسی کی دھمکیوں اوردباؤسے مرعوب نہیں ہوں گے،آرمی چیف
راولپنڈی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔22 فروری2019ء) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ کسی کی دھمکیوں اوردباؤسے مرعوب نہیں ہوں گے، ہم خوفزدہ ہیں نہ ہی مجبور ہیں،کسی بھی جارحیت اورمہم جوئی کا اسی شدت سے جواب دیا جائے گا، پاکستان امن پسند ریاست ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے لائن آف کنٹرول پرچری کوٹ اور باگسرسیکٹر کا دورہ کیا، آرمی چیف نے پاک فوج کی آپریشنل تیاریوں کا جائزہ لیا۔

آرمی چیف کو فارمیشن کمانڈرز نے ایل اوسی کی صورتحال سے متعلق بریفنگ دی۔آرمی چیف نے ایل اوسی پر تعینات جوانوں کے بلند جذبے اور تیاری کی تعریف کی۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا جوانوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان امن سے محبت کرنے والا ملک ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان کسی کے دباؤ میں آنے والا ملک نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم خوف زدہ ہیں اور نہ مجبور ہیں۔

کسی کی دھمکیوں اوردباؤسے مرعوب نہیں ہوں گے۔کسی بھی جارحیت اورمہم جوئی کا اسی شدت سے جواب دیا جائے گا۔اس سے قبل ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ جب بھی پاکستان میں کوئی اہم ایونٹ ہوتا ہے تو کوئی نہ کوئی واقعہ کروا دیا جاتا ہے۔ پلوامہ حملے کو دیکھیں تو14فروری 2019میں پاکستان میں سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان تھا، بڑی سرمایہ کاری آنی تھی، افغان امن عمل سے متعلق مذاکرات جاری ہیں ، کرتار پور بارڈر کی ڈویلپمنٹ سے متعلق اہم میٹنگ اور پی ایس ایل ہو رہا ہے، ان ایونٹ کی وجہ سے بھارت نے پاکستان پر الزام عائد کرنے کی کوشش کی ہے۔

پلوامہ حملے کا ان 8ایونٹ کے تناظر میں پاکستان کا توکوئی فائدہ نہیں ہے۔ پاکستان بدل رہا ہے، نیا مائنڈ سیٹ آرہا ہے، ہم بڑی مشکل سے یہاں پہنچے ہیں، ہم میں صبر اور تحمل موجود ہے، ہم نے افغانستان میں امریکی فورسز کو القاعدہ کے خلاف کامیابی دلوائی، ہم معاشی ترقی اور امن کی جانب بڑھ رہے ہیں، آئندہ نسلوں کو بہتر مستقبل دینے کی کوشش کررہے ہیں ، پاکستان نے پلوامہ حملے کا سوچا، تحقیق کی اور پھر جواب دیا، ہمارے وزیراعظم نے انڈیا کو بھرپور جواب دیا ، کہا کہ ثبوت دیں ہم خود ایکشن لیں گے۔

ہمارے وزیراعظم نے ان کو دہشتگردی سے متعلق ڈائیلاگ کرنے کی بات بھی کی،وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردی خطے کا مسئلہ ہے ۔قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔جس میں طے پایاکہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمدیقینی بنائیں گے۔وزارت داخلہ نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت ایک نکتے پرفوری عمل کیا۔بھارت میں باتیں ہورہی ہیں کہ ہم جنگی تیاریاں کررہے ہیں۔

ہم کوئی جنگی تیاری نہیں کررہے ہیں، ہم بتانا چاہتے ہیں کہ ہم بھارت کی پہل پر جواب دیں گے، ہماری جنگی تیاری دفاع میں ہوگی۔جارحیت ہوئی توآخری گولی اور آخری سانس تک لڑیں گے اورمادروطن کے چپے چپے کی حفاظت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم 21 ویں صدی میں ہیں، ہمارے پاس بہت سے چیلنجز ہیں، عوام کو تعلیم صحت اور جینے کا حق حاصل ہے، بھارت آنے والی نسلوں سے اپنی بے وقوفی کے ذریعے یہ حق نہ چھینے، پاکستان اور پاکستانیت سے دشمنی کریں انسانیت سے مت کریں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے اور دو جمہوری ملکوں میں جنگ نہیں ہوتی، اگر آپ جمہوریت ہیں تو اس کے اصولوں کو بھی سامنے رکھیں۔میجر جنرل آصف غفور نے سوال کیا کہ پلوامہ کے بعد کشمیریوں اور مسلمانوں کے ساتھ کیا ہوا ، آپ امن اور ترقی چاہتے ہیں تو کلبھوشنوں کو ہمارے ملک میں مت بھیجیں، خطے کے امن کو تباہ نہ کریں اور ترقی کے موقع کو مت گنوائیں، اگر ہماری یہ سوچ ہے کہ خطے نے مل کر ترقی کرنا ہے تو ہم جنگ کا راستہ اختیار نہیں کرنا چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ ہم گزرے ہوئے کل کی افواج نہیں، ہمارے تینوں سپہ سالار سے لے کر سپاہی تک نے اپنے ہاتھ سے جنگ لڑی ہے، بھارت ایک معلوم خطرہ ہے اور ان کیلئے جواب تیار ہے۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ صحافت دو طرح کی ہوتی ہے۔ ایک امن کیلئے اور دوسری جنگ کیلئے، بھارت کا سارا میڈیا وار جرنلزم کی طرف ہے، ہمیں پاکستانی میڈیا کی تعریف کرنی چاہیے، ہمارا میڈیا پر امن صحافت کو لے کر آگے بڑھ رہا ہے۔ پاکستانی اور بھارتی میڈیا میں یہی فرق ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کی سالمیت کی بات ہو تو 20 کروڑ عوام اس کے محافظ ہیں۔ مسئلہ کشمیر خطے کے امن کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے آئیے اسے حل کریں۔ آپ ہمیں حیران نہیں کرسکتے ہم آپ کو حیران کریں گے۔