سالانہ مالیاتی نتائج 2018 ، 97ارب روپے مالیت کی بلند ترین آمدنی

قبل از پروویژن منافع : 41بلین روپے ، سال بہ سال بنیاد پر11.4فیصد اضافہ

جمعہ 22 فروری 2019 22:05

سالانہ مالیاتی نتائج 2018 ، 97ارب روپے مالیت کی بلند ترین آمدنی
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 فروری2019ء) نیشنل بینک آف پاکستان (بینک) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز (BoD) کی میٹنگ کا انعقاد 22 فروری ، 2019 کوکراچی میں واقع بینک کے ہیڈ آفس میں ہوا۔ BoDنے 31 دسمبر 2018 کو ختم ہونے والے سال کے لیے بینک کے مالیاتی گوشواروںکی منظور ی دی۔انڈسٹری میں اپنی پوزیشن کو برقرار رکھتے ہوئے، اس سا ل بھی، بینک نے بیلنس شیٹ اور مجموعی آمدنی کے حوالے سے بہترین نمو کا مظاہرہ کیا۔

بینکنک کے شعبے کے لیے ایک مشکل سال ہونے کے باوجود، بینک گذشتہ ستر سالوں میں کل آمدنی کی بلند ترین سطح پر پہنچنے میں کامیاب رہا۔ بینک کی کل آمدنی 96.6 ارب روپے رہی جوگذشتہ مالی سال میں 85.3 ارب روپے کے مقابلے 13.6% زیادہ ریکارڈ کی گئی۔ جبکہ کل سود /مارک اپ آمدنی 11.8% اضافے کے بعد 60.7 ارب روپے رہی (2017میں: 54.3ارب روپی) ، بلا سو د/مارک اپ آمدنی بھی 16.7% اضافے کے ساتھ 36.2 ارب روپے رہی ۔

(جاری ہے)

2017میں 36.8 ارب روپے کے مقابلے میں 11.4% اضافے کے ساتھ بعداز پروویژن منافع 41.0 ارب روپے رہا۔ سال کے دوران، بینک کو لون خسارہ اور دیگر پروویژنز کا سامنا بھی کرنا پڑا جو گذشتہ سال میں 1.2 بلین روپے کے مقابلے میں 11.3 بلین روپے رہا۔ اس کی بنیادی وجہ ایک قرضہ لینے والا گروپ کی نادہندگی ہے جس کو مکمل طور پر قرضہ فراہم کیا گیا تھا۔ چنانچہ، اس سال بعد از ٹیکس منافع کی شرح کم ہو کر 13.1% پر آگئی جو گذشتہ سال 20.0 بلین روپے ریکارڈ کی گئی تھی(2017میں : 23.0 بلین روپی) ۔

اس کا مطلب فی شیئر آمدنی 9.41 روپے ہوئی (2017میں : 10.82 روپی)۔ اوسط ایکویٹی قبل از ٹیکس اور بعد از ٹیکس منافع کے بعد بالترتیب 21.8% اور 14.7% رہی (2017میں : 29.8%اور 18.7% بالترتیب)۔بیلنس شیٹ کے حجم میں بھی عمدہ نمو ریکارڈ کی گئی ،جیسا کہ بینک کے مجموعی اثاثے 2.8ٹریلین روپے رہے جو سال بہ سال بنیاد پر 11.7%نمو کی عکاسی کرتے ہیں۔ بینک کے مجموعی قرضے اور ایڈوانسز ایک ٹریلین کی سطح عبور کرگئے اور ان میں 202.5بلین روپے کا اضافہ ہوا۔

بینک کے ڈپارٹس بھی 2ٹریلین روپے کی حد پارکرگئے ، جیسا کہ سال کے دوران ان میں 284.3ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ بہتر لیکویڈیٹی اور ریٹ رسک منیجمنٹ کے لیے بینک کم خطرات والی سیکیورٹیز میں انویسٹمنٹ کا عمدہ پورٹ فولیو رکھتا ہے۔ بینک نے پنشن کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے خلاف نظرِثانی کی ایک پٹیشن جمع کرائی اور ایک بڑے بینچ کی تشکیل کے لیے ایک درخواست بھی جمع کرائی ہے جو منظور کرلی گئی ہے۔

نظرثانی پٹیشن کے رکے ہوئے فیصلے کے ضمن میں، مذکورہ مقدمے کے مالیاتی اثرات حالیہ مالیاتی گوشواروں میں شامل نہیں کیے گئے ہیں جیساکہ بینک مقدمے کے سازگار نتیجے کی توقع رکھتاہے۔ BoDاس حقیقت سے آگاہ ہے کہ شیئرہولڈرز ڈیویڈنڈ کی امید رکھتے ہیں۔ بورڈ نے گہرا غوروخوض کیا ہے کہ کیش ڈیویڈنڈکی سفارش کی جائے یا نہیں۔ پنشن سے متعلق مقدمے میں شامل بھاری رقم کو پیش نظر رکھتے ہوئے BoD وقتی طور پر منافع جات کو اپنے پاس رکھنے اور بینک کی مالیاتی بنیاد کو مزید مستحکم کرنے کو دانش مندی سمجھتاہے۔

اسی لیے BoDنے سال2018کے لیے کسی ڈیویڈنڈ کی سفارش نہیں کی ہے۔ 2019بینک کے لیے ایک سنگ ً میل کی حیثیت رکھتا ہے کیوں کہ اس سال ہم نے قوم کی خدمت کی70سال مکمل کرلیے ہیں۔ NBPاپنی پروڈکٹ رینج میں اضافے، اپنے بزنس ماڈل کی تشکیلِ نو، اور دورجدید کی ڈیلیوری کی حکمتِ عملی اپنانے کے ذریعے مارکیٹ میں اپنی رسائی میں مسلسل اضافہ کررہاہے ۔ بینکاری کے راستوں کے ذریعے پاکستان میں ہومِ ریمیٹینسزکے فروغ پر بینک خصوصی توجہ رکھتا ہے۔

اپنے وسیع ترین اور نمائندوں کے مسلسل بڑھتے نیٹ ورک ، خصوصاًمشرق وسطیٰ میں ، سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ، بینک پاکستان بھر میں الجھن سے پاک ریمیٹینس سروسز پیش کررہاہے۔ متبادل ڈیلیوری چینلز کے ذریعے خدمات کی فراہمی اور کسٹمر سروس کوالٹی بھی بینک کی توجہ کے اہم شعبے ہیں۔ بینک نے حال ہی میں اپنی ڈیبٹ کارڈ پروڈکٹ متعارف کرائی ہے اور کسٹمرز کی توقعات پوری کرنے کے لیے مارکیٹ میں اپنی رسائی زیادہ سے زیادہ بڑھانے کے لیے ہر ڈیجیٹل چینل سے استفادہ کے ذریعے خود کو ابھرتی ہوئی ای بینکنگ حرکیات سے ہم آہنگ کررہاہے۔

اس سال کے دوران بینک نے اپنے اعتماد اسلامک بینکنگ کے نیٹ ورک میں مزید23برانچوں کا اضافہ کیا۔ پاکستان میں دوکریڈٹ ریٹنگ کمپنیوں کی طرف سے "AAA"کریڈٹ ریٹنگ کے ساتھ اپنی ملکی اور بین الاقوامی برانچوں کے وسیع ترین ڈسٹری بیوشن نیٹ ور ک اور پروڈکٹس اور سروسز کے وسیع انتخاب کے ساتھ بینک مالیاتی انڈسٹری کو آگے بڑھانے والی ایک طاقت کی حیثیت رکھتاہے۔