’خاتون ولی کی مرضی کے بغیر نکاح نہیں کروا سکتی‘: سعودی عالم کا فتویٰ

سعودی عالم شیخ عبداللہ المنیع نے یہ فتویٰ سعودی ٹی وی چینل کے مذہبی پروگرام میں دِیا

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 23 فروری 2019 11:26

’خاتون ولی کی مرضی کے بغیر نکاح نہیں کروا سکتی‘: سعودی عالم کا فتویٰ
ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23فروری 2019ء ) سعودی عالم عبداللہ المنیع نے واضح کیا ہے کہ کوئی بھی خاتون اپنا نکاح یا شادی خود نہیں کرا سکتی۔ خاتون کے لیے ولی کی اجازت لینا ضروری ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ بعض علماء خاتون کا نکاح اُس کی اپنی مرضی سے کرنے کو جائز قرار دیتے ہیں، حالانکہ ایسے لوگ غلطی پر ہیں۔ تاہم علماء کی اکثریت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ایسا نکاح شرعی طور پر درست نہیں۔

یہ بات اُنہوں نے سعودی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام ’فتاویٰ‘ میں ایک شخص کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہی ہے۔ جب اُن سے پوچھا گیا تھا کہ کیا کوئی خاتون اپنا نکاح خود کر سکتی ہے۔ شیخ المنیع نے اپنے فتوے کے حق میں نبی کریمﷺ کی ایک حدیث بھی پیش کی۔ واضح رہے کہ سعودی عالم عبداللہ المنیع جو سعودی عالم کے ممتاز علماء کے بورڈ کے رْکن اور شاہی ایوان کے مشیر بھی ہیں۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے اس سے قبل بھی اپنے ایک فتوے میں کہا تھا کہ کسی بھی زندہ کافر کو دوزخی قرار دینا اسلام کی رْو سے جائز نہیں ہے۔ اسی طرح کسی زندہ مسلمان کو جنتی کہنا بھی جائز نہیں۔ کیونکہ ایسا کرنا اللہ تعالیٰ کے اختیارات کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔ کیونکہ اللہ جب چاہتا ہے کسی انتہائی گناہ گار اور کافر کو پل بھر میں ایمان کی حرارت سے نواز دیتا ہے جبکہ کسی بڑے پرہیزگار سے بھی اْس کے آخری وقت میں ایسے کبیرہ گْناہ کروا دیتا ہے جن کے باعث اْس سے جنت کی رحمت دْور ہو جاتی ہے۔

اس پروگرام کے دوران کسی نے اُن سے دریافت کیا تھا کہ اگر کوئی مسلمان کسی زندہ کافر کو اسلام سے دْوری کی بناء پر کافر قرار دے یا کسی مسلمان کو اْس کی بدکرداری اور دِینی تعلیمات پر عمل نہ کرنے کے باعث گمراہ اور دوزخی قرار دے، تو شریعت کا اس بارے میں کیا حکم ہے۔تو اس پر شیخ المنیع نے کہا اللہ کی قسم یہ جائز نہیں۔کسی مسلمان یا کافر کے بارے میں اس طرح کا بیان دیان کسی صورت بھی جائز نہیں۔

کیونکہ رسول کریمﷺ کا ارشاد ہے کہ ایک انسان اہلِ جنت جیسے کام کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کے اور جنت کے درمیان بالشت بھر فاصلہ نہیں رہ جاتا مگر اس پر نوشتہ تقدیر غالب آجاتا ہے اور وہ دوزخیوں جیسے کام کرنے لگتا ہے اور اس (دوزخ) میں داخل ہوجاتا ہے جبکہ ایک انسان اہل دوزخ جیسے کام کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کے اور دوزخ کے درمیان بالشت بھر فاصلہ رہ جاتا ہے مگر اس پر نوشتہ تقدیر صادق آجاتا ہے اور وہ اہل جنت جیسے کام کرکے جنت میں چلا جاتا ہے۔اس لیے ہمیں خْدائی اختیار کے معاملات میں دخل دے کر خود کو گناہ گار نہیں کرنا چاہیے۔ اللہ جب چاہے کسی کی کْفر یا ایمان کی حالت بدل دے۔

متعلقہ عنوان :