پاک بھارت میں کشیدگی کے سبب کاروباری حجم میں اضافے کے باوجود روئی کے بھا ئومیں مندی

بھارت سے روئی کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی عائد کرنے کے اندیشے کے سبب بھارتی برآمد کنندگان شپمنٹ میں اجتناب برت رہے ہیں، نسیم عثمان

ہفتہ 23 فروری 2019 16:32

پاک بھارت میں کشیدگی کے سبب کاروباری حجم میں اضافے کے باوجود روئی کے ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 فروری2019ء) مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے بھائو میں مجموعی طور پر مندی کا رجحان رہا، بھائو میں فی من 100 تا 150 روپے کی کمی واقع ہوئی،پاکستان اور بھارت میں کشیدگی کی صورتحال کے سبب کاروباری حجم نسبتاً بڑھ گیا کیونکہ بھارت نے پاکستان کی مصنوعات کی درآمد پر 200فیصد کسٹم ڈیوٹی عائد کردی ہے،جس کے جواب میں ہوسکتا ہے کہ پاکستان کی حکومت بھی بھارتی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی عائد کردے گو کہ ابھی تک موصولہ اطلاعات کے مطابق دیگر کئی درآمدی اشیاء پر درآمدی ڈیوٹی عائد کرنے کی بازگشت سنی جا رہی ہے لیکن تاحال اس میں کپاس شامل نہیں ہے کیوں کہ بھارت کی جانب سے سیمنٹ اورچھوارے وغیرہ آئٹمز پر اچانک کسٹم ڈیوٹی عائد کرنے کی وجہ سے سرحدوں پر 250 تا 300 کنٹینرز پھنسے ہوئے ہیں اس کو دیکھتے ہوئے بھارتی کپاس کے برآمدکنندگان مخمصہ(Dilemma) میں مبتلا ہیںاور فی الحال کپاس برآمد کرنے سے اجتناب برت رہے ہیں جس کے باعث امید کی جارہی ہے کہ بھارت سے کپاس کی درآمد کرنے والی ملیں مقامی جنرز سے خریداری میں زیادہ دلچسپی لینا شروع کردیں اسی وجہ سے ہفتے کے آخری دنوں میں ٹیکسٹائل واسپننگ ملز نے جمعہ کے روز 15 ہزار گانٹھوں کے سودے کئے اس سے پہلے عام دنوں میں 2 تا 3 ہزار گانٹھوں کے سودے ہوتے تھے اگر حکومت بھارت سے روئی کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی عائد کرتی ہے تو فی الحال مقامی ملیں مقامی جنرز اور بیرون ممالک سے خصوصی طور پر امریکہ سے مناسب داموں پر روئی درآمد کرسکیں گے۔

(جاری ہے)

ہفتے کے دوران مقامی کاٹن مارکیٹ میں صوبہ سندھ وپنجاب میں روئی کا بھائو فی من 7000ہزار 8800 روپے رہا پھٹی جو قلیل مقدار میں دستیاب ہے اس کا بھائو فی 40کلو 2800 تا 3500 روپے چل رہا ہے جبکہ بلوچستان میں روئی کا بھائو فی من 8000 تا 8100 روپے جبکہ پھٹی کا بھا 3000 تا 3500 روپے رہا۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں کئی دنوں کے بعد فی من 100 روپے کی کمی کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 8500 روپے کے بھائو پر بند کیا۔

کراچی کاٹن بروکرزفورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کپاس منڈیوں میں مجموعی طور پر استحکام رہا لیکن بھارت میں فی الحال پاکستان کے ساتھ کشیدگی کے سبب برآمدکنندگان گومگو میں مبتلا ہونے کی وجہ سے پاکستان کو کپاس برآمد کرنے کی شپمنٹ روکی ہوئی ہونے کی وجہ سے مندی کا رجحان ہے جبکہ نیویارک کاٹن کے بھائو میں جمعرات کے روز ڈالر انڈیکس میں تیزی۔

صدر ٹرمپ کی جانب سے امریکہ اور چین کے تعلقات میں بہتری کے بیان کی وجہ سے نیویارک کاٹن میں تقریباً200 امریکن سینٹ کی تیزی ریکارڈ کی گئی۔ یاد رہے 90 دن کی ڈیڈلائن 28فروری کو مکمل ہوجانے اور یکم مارچ کو میٹنگ کا دوبارہ آغاز ہوگا جس میں مثبت نتائج آنے کی توقع رکھی جا رہی ہے۔ تاہم یو ایس ڈی اے کی 10 جنوری سے 14 فروری تک کی برآمدی رپورٹ توقع سے کم آنے کے سبب نیویارک کاٹن کا بھائو جمعہ کو ایک امریکن سینٹ کم ہوگیا جبکہ چین میں روئی کے بھائو میں مجموعی طور پر اتار چڑھائو رہا۔

ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمد میں اضافہ کے باوجود مقامی طور پر ٹیکسٹائل مصنوعات اور کاٹن یارن کے کاروبار میں سردبازاری کے باعث ٹیکسٹائل واسپننگ ملز کاٹن کی محتاط خریداری کر رہے ہیں جس کی وجہ سے روئی کے بھائو میں اضافہ نہیں ہورہا فی الحال جنرز کے پاس روئی کی تقریباً12 لاکھ گانٹھوں کا اسٹاک موجود ہے جبکہ کپاس کی نیا سیزن شروع ہونے میں ہنوز 4 ماہ کا عرصہ ہے۔

دریں اثنا گذشتہ بدھ کے روز اسلام آباد میں کاٹن کی ہیج ٹریڈنگ (HEDGE TRADING) شروع کرنے کے لئے اسٹیک ہولڈروں کا اجلاس منعقد کیا گیا تھا جس میں KCA, APTMA, PCGA اور PMX کے نمائندے شریک ہوئے تھے لیکن اجلاس میں کوئی فیصلہ نہ ہوسکا بعد میں دوبارہ اجلاس طلب کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے بتایا گیا کہ اجلاس میں KCA اور PMX کے نمائندوں نے Hedge Trading شروع کرنے کی حمایت کی جبکہ APTMA اور PCGA نے اپنے تحفضات کا اظہار کیا گو کہ حکومت چاہتی ہے کہ کپاس کے کاشت کاروں کو پھٹی کا مناسب بھائو مل سکے تاکہ کپاس کی پیداوار بڑھانے کی حوصلہ افزائی ہوسکے دوسری جانب قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے برائے نیشنل فوڈ اینڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ NFS&R کے سیکرٹری ڈاکٹر محمد ہاشم پوپلزئی نے کہا کہ حکومت کپاس کی پیداوار بڑھانے کیلئے کپاس کے کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کیلئے روئی کی اندازا قیمت (Fix Indicative Price) مقرر کرنا چاہتی ہے اور کپاس کی گرتی ہوئی فصل کو بڑھانے کیلئے کپاس کا پیداواری رقبہ بڑھانا چاہتی ہے، انہوں نے کہا کہ کپاس پیدا کرنے والے علاقوں میں چینی کے کارخانے لگانے کی وجہ سے کپاس کی فصل کم ہو رہی ہے۔

کاٹن کمشنر ڈاکٹر خالد عبداللہ نے کہا کہ کپاس کی فصل کم ہونے کی سب سے بڑی وجہ کپاس کی فصل کے علاقوں میں گنے کی کاشت بڑھا دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گندم اور گنے کی امدادی قیمت مقرر کی جاتی ہیروئی کی بھی امدادی قیمت مقرر کی جانی چاہیے ڈاکٹر خالد عبداللہ نے مزید کہا کہ گندم اور گنے کی طرح روئی کی درآمد پر ریگیوریٹی ڈیوٹی عائد کرنی چاہیے تاکہ کپاس کے کاشتکاروں کو پھٹی کی مناسب قیمت حاصل ہو سکے۔ کمیٹی کے چیئرمین ایم این اے رائو محمد اجمل خان نے کاٹن کی فصل بڑھانے کیلئے متعلقہ منسٹری کو پیداوار بڑھانے کے لئے عملی اقدامات کرنے کا کہا۔