پاک بھارت میں کشیدگی کے سبب کاروباری حجم میں اضافے کے باوجود روئی کے بھا ئومیں مندی

بھارت سے روئی کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی عائد کرنے کے اندیشے کے سبب بھارتی برآمد کنندگان شپمنٹ میں اجتناب برت رہے ہیں، نسیم عثمان

ہفتہ 23 فروری 2019 21:49

پاک بھارت میں کشیدگی کے سبب کاروباری حجم میں اضافے کے باوجود روئی کے ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 فروری2019ء) مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے بھائو میں مجموعی طور پر مندی کا رجحان رہا، بھائو میں فی من 100 تا 150 روپے کی کمی واقع ہوئی،پاکستان اور بھارت میں کشیدگی کی صورتحال کے سبب کاروباری حجم نسبتاً بڑھ گیا کیونکہ بھارت نے پاکستان کی مصنوعات کی درآمد پر 200فیصد کسٹم ڈیوٹی عائد کردی ہے،جس کے جواب میں ہوسکتا ہے کہ پاکستان کی حکومت بھی بھارتی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی عائد کردے گو کہ ابھی تک موصولہ اطلاعات کے مطابق دیگر کئی درآمدی اشیائ پر درآمدی ڈیوٹی عائد کرنے کی بازگشت سنی جا رہی ہے لیکن تاحال اس میں کپاس شامل نہیں ہے کیوں کہ بھارت کی جانب سے سیمنٹ اورچھوارے وغیرہ آئٹمز پر اچانک کسٹم ڈیوٹی عائد کرنے کی وجہ سے سرحدوں پر 250 تا 300 کنٹینرز پھنسے ہوئے ہیں اس کو دیکھتے ہوئے بھارتی کپاس کے برآمدکنندگان مخمصہ(Dilemma) میں مبتلا ہیںاور فی الحال کپاس برآمد کرنے سے اجتناب برت رہے ہیں جس کے باعث امید کی جارہی ہے کہ بھارت سے کپاس کی درآمد کرنے والی ملیں مقامی جنرز سے خریداری میں زیادہ دلچسپی لینا شروع کردیں اسی وجہ سے ہفتے کے آخری دنوں میں ٹیکسٹائل واسپننگ ملز نے گزشتہ روز 15 ہزار گانٹھوں کے سودے کئے اس سے پہلے عام دنوں میں 2 تا 3 ہزار گانٹھوں کے سودے ہوتے تھے اگر حکومت بھارت سے روئی کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی عائد کرتی ہے تو فی الحال مقامی ملیں مقامی جنرز اور بیرون ممالک سے خصوصی طور پر امریکہ سے مناسب داموں پر روئی درآمد کرسکیں گے۔

(جاری ہے)

ہفتے کے دوران مقامی کاٹن مارکیٹ میں صوبہ سندھ وپنجاب میں روئی کا بھائو فی من 7000ہزار 8800 روپے رہا پھٹی جو قلیل مقدار میں دستیاب ہے اس کا بھائو فی 40کلو 2800 تا 3500 روپے چل رہا ہے جبکہ بلوچستان میں روئی کا بھائو فی من 8000 تا 8100 روپے جبکہ پھٹی کا بھا 3000 تا 3500 روپے رہا۔