شمیمہ کو دہشتگرد گروپ میں شمولیت پر سزا ضرور ملنی چاہیے ، سابقہ پڑوسیوں کا مطالبہ

جن لوگوں کا برین واش ہوجائے وہ اپنی عادات تبدیل نہیں کرسکتے، جو بھی دہشت گردی و شدت پسندی کی طرف گیا وہ تبدیل نہیں ہوا،پیش امام مولانا عبدالمالک

ہفتہ 23 فروری 2019 22:12

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 فروری2019ء) داعش کی شکست کے بعد واپس برطانیہ لوٹنے کی خواہشمند داعشی لڑکی کی سابقہ پڑوسی نے کہا ہے کہ ’اسے دہشت گرد گروپ میں شامل ہونے پر ضرور سزا ملنی چاہیے‘۔تفصیلات کے مطابق شام و عراق میں دہشتگردانہ کارروائیاں کرنے والی تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی نے دولت اسلامیہ کی شکست کے بعد واپس برطانیہ لوٹنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔

داعشی لڑکی شمیمہ بیگم کی سابقہ پڑوسی کا کہنا ہے کہ ’مجھے ابھی بھی شک ہے کہ شمیمہ نے شدت پسندی ترک نہیں ہے، اسے دہشت گرد گروپ میں شمولیت اختیار کرنے پر سزا ضرور ہونی چاہیے‘۔برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ لندن کے علاقے بین تھل گرین کی مسلم کمیونٹی نے وزیر داخلہ کے بیان کی حمایت کی ہے جبکہ پیش امام نے کہا ہے کہ ’جو بھی شدت پسندی کی طرف گیا وہ تبدیل نہیں ہوسکتا‘۔

(جاری ہے)

مقامی میڈیا کے مطابق بین تھل میں واقع بیت العمل مسجد کے 51 سالہ پیش امام مولانا عبدالمالک کا کہنا ہے کہ ہم وزیر داخلہ ساجد جاوید کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ’جن لوگوں کا برین واش ہوجائے وہ اپنی عادات تبدیل نہیں کرسکتے، جو بھی دہشت گردی و شدت پسندی کی طرف گیا وہ تبدیل نہیں ہوا‘۔ہمارے خیال میں وزارت داخلہ نے بلکل صحیح فیصلہ کیا ہے کیوں ہمیں ڈر ہے کہ اگر شمیمہ واپس برطانیہ ا?ئی تو وہ دیگر افراد میں شدت پسندانہ نظریات کو پروان چڑھائے گی، شمیمہ بیگم دیگر جوان افراد کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ شمیمہ کے اہل خانہ نے ساجد جاوید کو خط ارسال کیا ہے کہ جس میں اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ’نومولود بچہ معصوم ہے اور وہ برطانیہ میں محفوظ رہ سکتا ہے‘۔