نواز شریف کے بیان کو کلبھوشن کیس میں بطور ثبوت پیش کرنے پر خوش نہیں ہوں،چوہدری نثار

جب نواز شریف اپوزیشن میں ہوتے ہیں تو انکو سویلین بالادستی یاد آجاتی ہے جبکہ جب وہ اقتدار میں ہوتے ہیں تو سویلین بالادستی کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھاتے،چوہدری نثار کا الزام

Syed Fakhir Abbas سید فاخر عباس ہفتہ 23 فروری 2019 20:57

نواز شریف کے بیان کو کلبھوشن کیس میں بطور ثبوت پیش کرنے پر خوش نہیں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 فروری 2019ء) : سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے نواز شریف کے بیان کو عالمی عدالت انصاف میں بطور ثبوت پیش کرنے کو ناپسندیدہ عمل قرار دے دیا۔چوہدری نثار کا مزید کہنا تھا کہ جب نواز شریف اپوزیشن میں ہوتے ہیں تو انکو سویلین بالادستی یاد آجاتی ہے جبکہ وہ اقتدار میں اس کے لیے کچھ نہیں کرتے ۔تفصیلات کے مطابق سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار انتخابات سے قبل ہی مسلم لیگ ن کی قیادت سے ناراض ہو چکے تھے ۔

جس کی بہت سی وجوہات بیان کی جاتی ہیں۔بعد ازاں مسلم لیگ ن نے چوہدری نثار کو نہ صرف ٹکٹ دینے سے انکار کیا بلکہ انکے خلاف امیدوار بھی کھڑا کیا ۔لیگی قیادت سے انکی ناراضگی تاحال برقرار ہے۔یہی وجہ ہے کہ وہ ابھی بھی میڈیا پر آکر نواز شریف کے خلاف بیان بازی سے گریزاں نہیں ہوتے۔

(جاری ہے)

انہوں نے اپنے تازہ ترین بیان میں نواز شریف پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ جب نواز شریف اپوزیشن میں ہوتے ہیں تو انکو سویلین بالادستی یاد آجاتی ہے جبکہ جب وہ اقتدار میں ہوتے ہیں تو سویلین بالادستی کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھاتے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کیس کی سماعت کے دوران نواز شریف کے بیان کو بطور ثبوت پیش کرنے پر خوش نہیں۔واضح ہو کہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں دیکھا گیا کہ عالمی عدالت میں بھارت کے وکیل نے پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیان ''پاکستان میں متحرک عسکریت پسند تنظیمیں ممبئی میں بھارتیوں کی ہلاکت کی ذمہ دارہیں'' کو پاکستان کے خلاف ثبوت کے طور پر پیش کر دیا۔

بھارتی وکیل نے کہا کہ پاکستان نے بڑے دہشتگرد حملوں میں ملوث دہشتگردوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی نہ ہی ان کا کوئی ٹرائل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قومی اخبار ڈان نے سابق وزیراعظم نواز شریف کا ایک انٹرویو کیا جس میں انہوں نے ممبئی حملوں میں پاکستان میں موجود تنظیموں کے ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا۔