جرمنی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستانی کمیونٹی نے سیاست سے بالاتر ھو کر تین لاکھ یورو سے زائد رقم ڈیم فنڈ کے لئے جمع کی

اس سلسلے میں یہاں برلن میں ایک پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں نہ صرف برلن میں بسنے والی پاکستانی کمیونٹی نے بڑی تعداد میں شرکت

Umer Jamshaid عمر جمشید پیر 25 فروری 2019 17:47

جرمنی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستانی کمیونٹی نے سیاست سے بالاتر ھو ..
برلن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 فروری2019ء،نمائندہ خصوصی،مہوش خان،برلن) اس سلسلے میں یہاں برلن میں ایک پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں نہ صرف برلن میں بسنے والی پاکستانی کمیونٹی نے بڑی تعداد میں شرکت کی بلکہ دیگر شہروں اوریورپی ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد جن میں کاروباری شخصیات، سیاسی جماعتوں کے افراد، میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔


پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا۔ اس کے بعد پاکستانی قومی ترانہ بجایا گیا جس پر تمام شرکاء اپنی اپنی کرسیوں سے کھڑے ہو گئے۔پروگرام کے آرگنائزرز سید اسد علی اور معروف صحافی مطیع اللہ نے تمام مہمانوں کی آمد کا شکریہ ادا کیا ۔ پروگرام کے مہمان خصوصی جرمنی میں موجود پاکستانی سفارتخانے میں تعینات کونسلر تنویربھٹی تھے ۔

(جاری ہے)



میزبانی کے فرائض جویریہ نے ادا کئے جو کہ خود اپنی ایک جرمن دوست کے ساتھ مل کر پاکستان میں گندے پانی سے ہونے والی اموات اورپاکستان میں پانی کی شدید قلت پر یہاں جرمنی میں ریسرچ ورک کر رہی ہیں۔ پاکستان میں ڈیمز کی صورتحال اور گندے پانی سے مرنے اور پانی کی قلت سے آگاہی کے لئے ایک دستاویزی فلم بھی دیکھائ گئ جس نے وہاں موجود لوگوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا۔



میزبان جویریہ نے اپنی ریسرچ سے متعلق بتایا کہ ہمارے ہاں پانی کی قلت کیوں ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ اس کی اصل وجہ ہم خود ہیں۔ دوسری بڑی وجہ یہ ہے کہ زمین سے نکلنے والا پانی سارے کا سارا کھیتوں کو دے دیا جاتا ہے۔ پاکستان میں موجود صنعتیں اپنا گند ندی نالوں میں ڈال کر ان کو گندا کر رہی ہیں۔ ہمارے اس پانچ میں سے تین ڈیمز ختم ہو چکے ہیں اور صرف دو باقی بچے ہیں ۔



اس وقت ہماری قوم کو صرف اور صرف دو فیصد پینے کا پانی مل رہا ہے۔ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے بارشیں کم ہو گئ ہیں۔ ساٹھ فیصد پہاڑوں سے آنے والا پانی ڈیمز نہ ہونے کی وجہ سے ضائع ہو رہا ہے۔ جویریہ کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں کہ ان مسائل کا حل نہیں،بلکہ ضرورت لوگوں میں آگاہی پھیلانے کی اور پیسے کی ہے۔ بہت سی کمپنیاں ایسے فلٹر انتہائ کم پیسوں میں بنا رہی ہیں جن سے زمین کا پانی فلٹر ہوکر نیت اور استعمال کے قابل ہو جاتا ہے۔



تقریب کے انعقاد کا مقصد پاکستان میں حالیہ دنوں میں دو ڈیموں دیا میر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم بنانے کے لئے حکومت کی طرف سے کی جانے والی اپیل پر اس کے لئے رقم اکھٹا کرنا تھا۔یہی وجہ تھی کہ پروگرام میں شریک افراد نے اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔اور اپنی اپنی حیثیت و بساط کے مطابق رقم دی۔ پاکستان نژاد جرمن بزنس تائیکون عمران فاروق خان نے دولاکھ یورو ڈیم فنڈامیں جمع کروائے دیسی ریڈیو فرینکفرٹ کی ٹیم نے پچاس ہزار کی خطیر رقم ڈیم فنڈ کے لئے جمع کرائے۔



پاکستانی سوشل ایکٹوسٹ سید اسد علی شاہ. جرمن سیاسی پارٹی ایس پی ڈی کے کارکن کاشف کاظمی اور معروف صحافی برلن پریس کلب کے رہنما مطیع اللہ کے کاوشوں نے ناممکن کو ممکن کر دیکھایا۔ اور اپنے وطن کی محبت میں سرشار محب وطن پاکستانیوں نے بھی بڑھ چڑھ کر اپنا حصہ ڈالا۔ پاکستانی طلبہ تنظیم بزم۔برلن اور پی ایس اے کی بہترین کارکردگی اور کلچرنائٹ نے ڈیم فنڈ ریزنگ تقریب کو چارچاند لگا دیئے۔

بزم برلن اور پی ایس اے نے تقریب کی نگرانی سمیت کلچر نائٹ میں اہم کردار ادا کیا ھے۔

طلبہ تنظیم کے افراد نے مختلف علاقائ لباس زیب تن کئیے اورلوک موسیقی پر ہال میں کیٹ واک کی۔ پاکستان ایمبیسی کے کونسلر تنویر احمد بھٹی نے جرمنی کے پاکستان کیمونٹی کو پہلی مرتبہ دل کھول کر ڈیم۔فنڈ میں حصہ لینے پر مبارکباد پیش کی انہوں نے کہا کہ پاکستان اوورسیز کیمونٹی اور سوشل ایکٹوسٹس کے نوجوانوں نے پاکستان مین آنے والے ہر پریشانی پر اپنا حق ادا کیا ھے۔



ڈیم فنڈ پاکستان کے مُستقبل کو محفوظ بنانے کے لئے ایک اہم کاوش ھے، سوشل ایکٹوسٹ سید اسد علی شاہ نے کہا کہ ہم نے کیمونٹی کو یکجہا کرنے کی کوشش کی کیونکہ ہر محب وطن پاکستانی کو پاکستان کے مسائل کو حل کرنے مین اپنا کردار ادا کرنا چاہیے پانی کا مسئلہ بہت اہم ھے جس سے پاکستان کا مستقبل وابستہ ھے ڈیم کی ضرورت انتہائی ضروری ھے۔ تقریب کے اختتام پر مہمانوں کی تواضع دیسی کھانوں سے کی گئ۔اور ڈیم فنڈ میں حصہ ڈالنے والوں کو یادگاری اسناد بھی دی گئیں۔