بھارت کو دندان شکن جواب د ینے کا وقت آگیا،سینیٹ

بھارتی جارحیت کے خلاف قوم کا بچہ بچہ اپنی افواج کی پشت پر کھڑا ہے، ملک پر مصیبت آئے تو ناراض لوگوں سمیت سب ایک ساتھ ہیں لیکن جن لوگوں کی ذمہ داری ہے ان کو احساس دلانا ضروری ہے، ہمیں بھارتی طیاروں کو مار گرانا چا ہیے تھا،ہمیں بھارتی جارحیت پر سخت ترین کارروائی کرنا ہوگی، اراکین کا ایوان میں اظہار خیال

منگل 26 فروری 2019 21:43

بھارت کو دندان شکن جواب د ینے کا وقت آگیا،سینیٹ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 فروری2019ء) ایوان بالا میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے بھارتی فضائیہ کے طیاروں کی طرف سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری قوم بھارت کی جارحیت کے خلاف متحد اور اپنی افواج کے شانہ بشانہ ہے اور بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گی۔

پاکستان امن کا سفیر ہے۔ بھارت پوری دنیا میں بے نقاب ہو چکا ہے۔ دشمن کو دندان شکن جواب دیا جائے گا۔ منگل کو ایوان کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ پلوامہ حملے کے بعد اندازہ تھا کہ بھارت اپنی ناکامیاں چھپانے کے لئے کچھ کرے گا۔ بھارتی جارحیت کے خلاف قوم کا بچہ بچہ اپنی افواج کی پشت پر کھڑا ہے۔

(جاری ہے)

وقت آ گیا ہے کہ بھارت کو دندان شکن جواب دیا جائے تاکہ پتہ چلے کہ پاکستان تر نوالہ نہیں ہے بلکہ ایٹمی صلاحیت کا حامل ملک ہے۔ قیام پاکستان کے مقاصد آج تک حاصل نہیں کئے جا سکے۔ پاکستان کے دفاع کے لئے ہر 18 سال کے جوان کو فوجی تربیت دی جائے تاکہ وہ مشکل وقت میں مادر وطن کا دفاع کر سکے۔ بھارتی جارحیت کی مذمت کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت پر آل پارٹیز کانفرنس اور پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کی تجاویز حکومت کی طرف سے آنی چاہئے تھی، ملک پر مصیبت آئے تو ناراض لوگوں سمیت سب ایک ساتھ ہیں لیکن جن لوگوں کی ذمہ داری ہے ان کو احساس دلانا ضروری ہے۔

ہمیں بھارتی طیاروں کو مار گرانا چاہئے۔ انہوں نے تجویز دی کہ بھارتی جارحیت کے حوالے سے قرارداد لائی جائے۔ سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ ہمیں آج یہ پیغام دینا ہے کہ تمام پاکستانی قوم سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑی ہے، بھارت نے تقسیم برصغیر سے پاکستان کے وجود کو تسلیم کرنے سے انکار کیا اور اس کی تمام تر پالیسیاں اسی سمت میں گامزن رہی ہیں۔

آج کے مواقع کی جتنی مذمت کی جائے، کم ہے۔ بھارت نے پاکستان کی فضائی خودمختاری کی خلاف ورزی کی ہے، بھارت اور اس کے حواریوں کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان بھارت جارحیت کا بھرپور جواب دے گا۔ پاکستان کے عوام اپنی مسلح افواج کے ساتھ کھڑے ہیں، اس ایوان سے آوازیں اٹھتی رہی ہیں کہ پارلیمان کو خارجہ پالیسی پر اعتماد میں لیا جائے، مناسب ہوتا کہ وزیر خارجہ نیشنل سیکورٹی کمیٹی کے اجلاس کے بعد ایوان میں آ کر فیصلوں کا اعلان کرتے تو ان فیصلوں کے پیچھے پارلیمان اور عوام کی طاقت ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ کل سینیٹ آف پاکستان نے اپنی قرارداد میں او آئی سی کے حوالے سے بات کی اس کی بازگشت قومی اسمبلی میں بھی سنائی دی اور وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ انہوں نے اس معاملے کو اٹھایا ہے۔ آج او آئی سی کے بانی رکن پاکستان پر بھارت نے کھلم کھلا جارحیت اور حملہ کیا ہے۔ ان حالات میں بھارت کو او آئی سی میں مدعو کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے اور او آئی سی بھارت کو دی گئی دعوت واپس لے کیونکہ مسلم ممالک میں کسی کو تکلیف ہوتی ہے تو سب سے پہلے پاکستان آواز اٹھاتا ہے، ابھی تک کسی رکن ملک نے بھارت کی جارحیت کی مذمت نہیں کی، یہ کون سی دوستی اور کون سا بھائی چارہ ہے، بھارت کو بے نقاب کرنے کے لئے پارلیمانی ڈپلومیسی کو بھی استعمال کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم ایک ہے اور بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گی۔ سینیٹر عتیق شیخ نے کہا کہ بھارت ہماری کامیاب سفارت کاری سے بوکھلا گیا ہے، مودی سے بھارت کے عوام بھی تنگ ہیں، بھارت کبھی پاکستان کے خلاف اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہو سکتا، ہم نے اپنے ملک میں امن قائم کر دیا ہے، اب ہم خطے میں امن قائم کرنے جا رہے ہیں۔

بھارت الیکشن جیتنے کے لئے خطے کا امن داؤ پر لگا رہا ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ بھارت نے رات کی تاریکی میں جو بزدلانہ اقدام کیا ہے، اس کی بھرپور مذمت کرتا ہوں۔ بھارت نے کشمیر میں ناکامیوں کے بعد اپنے توسیع پسندانہ عزائم اور پاکستان کے خلاف جارحِت کا ثبوت دیا ہے۔ بھارتی مہم جوئی کا امکان تھا اور رہے گا۔ ہمیں اس ایوان سے اتحاد و اتفاق کی آواز بلند کرنی چاہئے۔

بھارت کشمیر میں جنگ ہار چکا ہے، 8 لاکھ بھارتی فوج نے لاکھوں گھروں کو جلایا، لوگوں کو شہید کیا۔ ہر طرح کا ظلم و تشدد آزمایا لیکن عوام کے جذبہ حریت کو شکست نہیں دے سکی، بھارت پلوامہ حملے میں اپنی ناکامی کا انتقام پاکستان سے لینا چاہتا ہے۔ او آئی سی اجلاس میں بھارت کی شرکت کسی صورت قبول نہ کی جائے، بھارتی میڈیا اور فوج کے جرنیلوں میں اپنے عوام کو بے وقوف بنانے کا مقابلہ چل رہا ہے، بین الاقوامی میڈیا کو بالاکوٹ لے جایا جائے تاکہ حملوں کی حقیقت عوام پر کھل جائے۔

بھارتی فوج کا مقابلہ کلمہ ئ توحید کے پروانوں اور سیسہ پلائی ہوئی قوم سے ہے۔ سینیٹر خوش بخت شجاعت نے کہا کہ ہماری فوج نے نہایت جرات مندی و چابک دستی سے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا ہے۔ ہماری افواج نے بھارتی فضائیہ کے طیاروں کو مار بھگایا، ہماری امن کی بات کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، بھارت میں الیکشن کی وجہ سے کشیدگی کی فضائ برقرار رہے گی۔

ہمیں سفارتی طور پر متحرک کردار ادا کرنا ہوگا۔ تحمل کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ بھارت کی ساڑھے سات لاکھ فوج نہتے کشمیریوں سے تو لڑ نہیں سکتی، پاکستان کی مسلح افواج سے کیا لڑے گی۔ بھارت کے پاس 198 قابل استعمال لڑاکا طیارے ہیں، پاکستان کے پاس اس سے کہیں زیادہ جنگی طیارے ہیں۔ پاکستانی لڑاکا طیاروں کے آتے ہی بھارتی طیارے بھاگ کھڑے ہوئے، ہمیں بھارتی جارحیت پر سخت ترین کارروائی اور اقدام کرنا چاہئے۔

پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی بننی چاہئے جو تمام آپریشنز پر غور کرے اور حکومت کو تجاویز دے۔ سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ پاکستانی قیادت جوش کے ساتھ ہوش بھی رکھتی ہے، پاکستان کی امن کی کوشش کو کمزوری سمجھا گیا تو یہ بہت بڑی بھول ہوگی، بھارت جنگی جنون میں مبتلا ہے۔ سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا کہ پاکستان ہمسایہ ممالک سے برابری کی بنیاد پر تعلقات استوار کرنے کی پالیسی پر گامزن رہا ہے، بھارت کو شکست دینے کے لئے ہمیں ہر محاذ پر خود کو مضبوط بنانا چاہئے۔

ہمیں آپس میں اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہئے، حکومت اگے بڑھے ہمیں خود سے دو قدم آگے پائے گی۔ یہ ملک ہم سب کا ہے، وزیراعظم دنیا کو پیغام دیں کہ پاکستان کی پارلیمان ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ سینیٹر اشوک کمار نے کہا کہ بھارت میں الیکشن کی وجہ سے ڈرامے کئے جا رہے ہیں، پاکستان کا ہر بچہ بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے تیار اور اپنی افواج کے شانہ بشانہ ہے۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پلوامہ حملے کے بعد بھارت نے دنیا کے سامنے جھوٹ بولا لیکن بھارت دنیا میں بے نقاب ہو گیا۔ پاکستان میں سب کو جارحیت کے خلاف اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ صرف پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ا? کی طرف رجوع کرنا چاہئے۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ آج ساری قوم یکجا ہے اور ایک پیغام دے رہی ہے۔

آج نہ کوئی اپوزیشن ہے نہ حکومت، پوری قوم اپنی افواج کے پیچھے کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بیٹے پاکستان کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔ سارا ڈرامہ بھارت نے الیکشن جیتنے کے لئے کیا ہے۔ جنگ ہوئی تو کچھ باقی نہیں بچے گا، پارلیمان کا مشترکہ اجلاس ہونے سے قبل اعتماد میں لیا جائے۔ ستارہ ایاز نے کہا کہ ہم آج سب متحد ہیں، پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کے موقع پر ارکان کو ان کیمرہ بریفنگ دی جائے۔

بھارت سرجیکل سٹرائیک کرے گا تو جواب بھی آئے گا۔ بھارتی طیاروں کو مار گرانا چاہئے تھا، ہمیں سفارتی محاذ پر بھرپور کوششیں کرنا ہوں گی۔ یہ ہمارا امتحان ہے، وزیراعظم ایوان کو اعتماد میں لیں، وزیراعظم آل پارٹیز کانفرنس بھی بلائیں، سب جماعتیں ان کا ساتھ دیں گی۔ سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ پاکستان کے قیام کو ہندو ماننے سے انکاری ہیں، بھارت کبھی نہیں چاہے گا کہ اس کے پڑوس میں کوئی مسلمان ملک پروان چڑھے، بھارت نے کلبھوشن کو پاکستان میں دہشت گردی کے لئے استعمال کیا، مودی نے خود بنگلہ دیش جا کر پاکستان کو توڑنے کا اعتراف کیا، پاکستان کی تینوں افواج پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی حامل ہیں، آج ہمیں پوری دنیا اور بھارت کو متحد ہو کر جواب دینا ہے، پاک فوج پر بھرپور اعتماد ہے، پاک فوج اور عوام کی طرف سے بھرپور ردعمل دیا جائے گا، پاکستان دہشت گردوں کے لئے جگہ کو تنگ کر رہا ہے، بھارت میں اقلیتوں سے ناروا سلوک کیا جا رہا ہے، سی پیک پر بھارت پریشان ہے، کلبھوشن صرف جاسوس نہیں دہشت گرد ہے، کشمیرع میں مودی کی سات لاکھ فوج کی ہزیمت اور شکست بھارتی بوکھلاہٹ کی سب سے بڑی وجہ ہے، تمام تر بھارتی ہتھکنڈوں، ظلم و جبر اور قتل و غارت کے باوجود کشمیری بھارت کے ساتھ رہنے کے لئے تیار نہیں، کشمیر جلد بھارتی تسلط سے آزاد ہو گا، کوئی موقع آیا تو بھارت کو پاکستانی عوام سبق سکھا دیں گے، بھارت میں ڈیڑھ درج سے زائد علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں۔

سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ واقعے کے حوالے سے ہمارے ذہن میں بہت سے سوالات ہیں جن کے جوابات ملنے چاہئیں، آج پارٹی قیادت کی طرف سے کہا گیا ہے کہ کسی قسم کے سوال نہ اٹھائے جائیں بلکہ اتحاد و یکجہتی کا پیغام دیا جائے اس لئے آج کوئی سوال نہیں اٹھاؤں گا۔ سینیٹر حافظ عبدالکریم نے کہا کہ ہم ملک کے دفاع کے لئے متحد ہیں اور اپنی افواج کے ساتھ ہیں، ہمیں اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے اور دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کے لئے تیار رہنا چاہیے۔

سینیٹر کامران مائیکل نے کہا کہ پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر چیئرمین سینٹ کا شکر گزار ہوں، ہم نے پاکستانی ہونے کا ثبوت دینا ہے، میری اولین ترجیح میرا ملک ہے، پاکستان کی عوام، عسکری قیادت، سیاسی قیادت اور دیگر مذاہب کے لوگ پاکستانی ہیں، پاکستانی قوم ایک پیج پر ہے، بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، شب تاریکی میں شب خون مارا ہے، تمام افواج کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں، ہمارے اندورنی معاملات اپنی جگہ لیکن ہم سب متحد ہیں، بھارت کے ارادے ہی ناپاک ہیں، پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، کشمیر پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے، کشمیر کی وادیوں میں بہننے والا خون رائیگان نہیں جائے گا بلکہ انقلاب لائے گا۔

سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ ہم بھارت کی طرح جنگی جنون میں نہیں ہیں، بھارت باز آ جاؤ تمہاری جارحیت عیاں ہو گئی ہے، مودی اور ان کی حمایت انتہا پسندی کی حدوں کو چھو رہے ہیں، ہم امن چاہتے ہیں لیکن ان کی طرف سے جارحیت اپنائی جاتی ہیں، بھارت پراپیگنڈا مشین بن چکا ہے، ہم اپنی افواج کے ساتھ کھڑے ہیں، او آئی سی کشمیر اور فلسطین کے مسئلے پر خاموش ہو جاتی ہے، آپ بھارت کو مہمان کے طور پر بلا رہے ہیں، ہم اس کی حمایت نہیں کریں گے۔

سینیٹر غوث نیازی نے کہا کہ اے پی ایس کے واقعہ نے تمام قوم کو ہلا کر رکھ دیا تھا، اس وقت کے وزیراعظم نے سب کو ایک پیج پر اکٹھا کیا اور دہشت گردی کو شکست دی، اس وقت پاکستان نازک دور سے گزر رہا ہے، محبوبہ مفتی نے بھی کہا ہے کہ کشمیر بھارت کے ہاتھ سے نکل گیا ہے، مودی نے گزشتہ انتخابات میں بھی اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کئے تھے، بھارت پوری کوشش کر رہا ہے کہ پاکستان کو گرے لسٹ پر ڈالا جائے، قوم کو اندھیرے میں نہیں رکھنا چاہیے، قوم کو حقیقت بتائی جائے۔

سینیٹر ڈاکٹر سکندر مہندرو نے کہا کہ بھارت نے جس طرح جارحیت کی اس پر ملک میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے، تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر بھارت کو جواب دینا چاہیے، قوم فوج کے ساتھ کھڑی ہے، ہمیں اپنے ملک کے دفاع کے لئے ایک کامیاب ڈیفنس پالیسی بنانے کی ضرورت ہے، ہم جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے سیسہ پلائی دیوار بن سکتے ہیں۔