Live Updates

خسارے اور آمدنی میں کمی پر اراکین اسمبلی کا تحفظات کا اظہار

ریونیو فراہم کرنے والے 6 سیکٹرز میں ریسرچ پر مبنی ٹیکسیشن متعارف کروانے کا فیصلہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 28 فروری 2019 10:56

خسارے اور آمدنی میں کمی پر اراکین اسمبلی کا تحفظات کا اظہار
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 فروری۔2019ء) ترقیاتی اخراجات میں کمی کے باوجود مالی سال 2019 کی پہلی ششماہی کے دوران بڑھتے ہوئے خسارے اور آمدنی میں کمی پر اراکین اسمبلی کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے جس کے بعد حکومت نے آئندہ بجٹ میں ریونیو فراہم کرنے والے 6 سیکٹرز میں ریسرچ پر مبنی ٹیکسیشن متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے.

رپورٹ کے مطابق یہ بات قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے فنانس اینڈ ریونیو کے اجلاس میں سامنے آئی جس کی سربراہی کمیٹی چیئرمین تحریک انصاف کے رکن اسمبلی فیض اللہ نے کی.

(جاری ہے)

اجلاس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے چیئرمین ڈاکٹر جہانزیب خان نے بتایا کہ آئندہ مالی سال 20-2019 کا بجٹ پیش کرنے سے پہلے ایک جامع اصلاحاتی نظام پر عملدرآمد کی کوششیں کی جارہی ہیں.

انہوں نے بتایا کہ بین الاقوامی ماہرین کی مدد سے مختلف سیکٹرز کے ٹیکس کے حقیقی صلاحیت کا تجزیہ کرنے کے لیے مخصوص ریسرچ پیپرز تیار کیے گئے تا کہ ٹیکس نظام کو موثر بنایا جاسکے. چیئرمین ایف بی آر کا کہنا ہے کہ موجودہ مالی سال میں سیکٹر اسپیسفک ریسرچ پر مبنی ٹیکسیشن کے لیے سلسلے میں ابتدائی طور پر تمباکو، چینی اور اسٹیل کی صنعت کو منتخب کیا گی جبکہ آئندہ مالی بجٹ میں اس میں مشروبات، گھی، سیمنٹ اور جائیداد کے سیکٹرز کو بھی شامل کرلیا جائے گا.

چیئرمین ایف بی آر نے یہ بھی بتایا کہ ورلڈ بینک کے تعاون سے آئی سی ٹی ڈیویلپمنٹ پروگرام ہارڈ ویئر، سافٹ ویئر، ٹریننگ اور متعلقہ پہلوﺅں کے لیے تکمیل کے قریب ہے. اس حوالے سے ڈاکٹر عائشہ غوث نے کہا کہ مالی سال کی ابتدائی ششماہی میں ظاہر ہونے والے شواہد کے مطابق سرکاری مالی صورتحال انتہائی بری ہے، دستیاب وسائل کی موجودہ صورتحال انتہائی سنگین ہے جس کی وجہ سے سال کے اختتام تک مالی خسارہ مجموعی ملکی پیداوار کے 7 فیصد سے بھی زیادہ ہونے کا خدشہ ہے.

دوسری جانب ڈاکٹر جہانزیب نے کہا کہ 10 کھرب روپے کے خسارے میں ایف بی آر کا 17 فیصد حصہ ہے جو تقریباً 170 ارب روپے کے برابر ہے جس کی وجہ سے انکم ٹیکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے باعث ہونے والا نقصان 30 ارب روپے جبکہ حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم رکھنے کے سبب 70 ارب روپے کا نقصان ہوا. اس سلسلے میں حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ بدقسمتی نے عالمی بینک کے تعاون سے شروع کیے جانے والے اصلاحاتی نظام کے مثبت نتائج نہیں ملے کیوں کہ ریونیو مشینری کو سخت مشکلات کا سامنا ہے.
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات