سرگودھا یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر سمیت 2ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع ،14مارچ کو دوبارہ طلب

جمعرات 28 فروری 2019 14:56

سرگودھا یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر سمیت 2ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 فروری2019ء) احتساب عدالت نے سرگودھا یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر سمیت 2ملزموں کے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید 14روز کی توسیع کرتے ہوئے انہیں 14مارچ کو دوبارہ طلب کر لیا۔ احتساب عدالت میں سرگودھا یونیورسٹی کے لاہور اور منڈی بہاوالدین میں کھولے گئے غیر قانونی کیمپسز کھولنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔

سرگودھا یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر محمد اکرم اور سابق رجسٹرار بریگیڈئر (ر) راو جمیل کو جیل سے لا کر احتساب عدالت میں ڈیوٹی جج کے روبرو پیش کیا گیا۔ عدالت نے اس کیس کے 6ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوایا تھا لیکن اس کیس کا ایک ملزم میاں جاوید کوٹ لکھپت جیل میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر چکا ہے اور باقی 3ملزمان محمد اکرم چوہدری، شانزے شفیق اور وارث ندیم پلی بارگین کے تحت رہائی حاصل کر چکے ہیں۔

(جاری ہے)

ان تینوں ملزمان نے مجموعی طور پر 11کروڑ 14 لاکھ 99 ہزار 834 روپے کی پلی بارگین کی ہے۔ ملزم شانزے شفیق نے 4 کروڑ 76لاکھ 156 روپے کی رقم واپس کروانے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ وارث ندیم نے 5 کروڑ 25 لاکھ 16ہزار 19روپے کی پلی بارگین کرتے ہوئے پہلی قسط 2 کروڑ 13لاکھ 83 ہزار 659 جمع کروا دیے ہیں۔ محمد اکرم چوہدری نے 2 کروڑ 18 لاکھ 88 ہزار 78 روپے کی پلی بارگین کرتے ہوئے پہلی قسط 75لاکھ روپے چیرمین نیب کے اکاونٹ میں جمع کروا دی ہے۔

نیب پراسیکوٹر وارث علی جنجوعہ کے مطابق غیر قانونی کیمپسز بنانے کے کیس میں متعدد گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں جن میں سابق وائس چانسلر سرگودھا یونیورسٹی محمد اکرم ، سابق رجسٹرار بریگیڈئر (ر)را جمیل، لاہور کیمپس کے چیف ایگزیکٹو میاں جاوید، ڈائریکٹر ایڈمن محمد اکرم چوہدری ، منڈی بہاوالدین کیمپس کے چیف ایگزیکٹو وارث ندیم وڑائچ اور اسکے پارٹنر میاں نعیم شامل ہیں۔ نیب کے مطابق ملزمان نے غیر قانونی کیمپسز قائم کئی, طلبہ سے کروڑوں روپے اکھٹے کئے، امتحانات لئے لیکن انہیں ڈگریاں جاری نہ کیں۔ طلبہ کے احتجاج پر چیف جسٹس نے معاملے کا ازخود نوٹس لیا اور کیس ڈی جی نیب لاہور کو منتقل کر دیا۔