نواز شریف نے العزیزیہ ریفرنس میں ضمانت مسترد ہونے کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ ریفرنس کیس میں نواز شریف کی درخواست ضمانت کو مسترد کیا تھا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 1 مارچ 2019 13:51

نواز شریف نے العزیزیہ ریفرنس میں ضمانت مسترد ہونے کے بعد سپریم کورٹ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ یکم مارچ 2019ء) : سابق وزیراعظم نوازشریف نے العزیزیہ ریفرنس کی سزا پر طبی بنیادوں پر ضمانت اور سزا معطلی کی درخواست مسترد کرنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔ العزیزیہ ریفرنس میں سزا یافتہ نوازشریف نے سپریم کورٹ میں اپنے وکیل خواجہ حارث کے ذریعے درخواست دائر کی ۔

جس میں نواز شریف کا موقف ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ضمانت کے اصولوں کو مدِنظر نہیں رکھا۔عدالت عالیہ قانون میں دیا گیا اختیار استعمال کرنے میں ناکام رہی اور سپریم کورٹ کے طے کردہ پیرا میٹر کا غلط اطلاق کیا۔ درخواست میں سزا معطل کرکے ضمانت دینے کی استدعا کی گئی ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ ہائیکورٹ نے فرض کیا کہ مجرم کو اسپتال میں علاج کی سہولیات میسر ہیں،حقیقت میں نوازشریف کو درکار علاج ابھی شروع ہی نہیں ہوا۔

(جاری ہے)

سابق وزیراعظم گردوں کے مرض سمیت سنجیدہ نوعیت کی بیماریوں کا شکار ہیں، اگر علاج نہ کیا گیا تو اُن کی صحت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ درخواست میں ہائیکورٹ کا 25 فروری کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ۔ جبکہ اس میں وفاق، نیب ، جج احتساب عدالت اور سپریٹینڈنٹ کوٹ لکھپت جیل کو فریق بنایا گیا ۔ یاد رہے کہ 25 فروری کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے طبی بنیادوں پر ضمانت اور سزا معطلی کی درخواست خارج کر دی تھی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ نوازشریف کوپاکستان علاج معالجے کی سہولیات دستیاب ہیں، یہ کیس غیر معمولی حالات کا نہیں بنتا، نوازشریف کے معاملے میں مخصوص حالات ثابت نہیں ہوئے۔ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلوں کے نتیجے میں ضمانت نہیں دی جا سکتی۔

فیصلے میں کہا گیا کہ نواز شریف کو کوئی ایسی بیماری نہیں ہے جس کا پاکستان میں علاج نہ ہو سکے۔ لہٰذا طبی بنیادوں پر ضمانت نہیں دی جا سکتی، نواز شریف جیل میں ہی رہیں گے۔ فیصلے میں مزید کہا گیا ہےکہ سپرنٹنڈنٹ جیل کے پاس بیمار قیدی کو اسپتال منتقل کرنےکا اختیار ہے۔ نوازشریف کے کیس میں قانون کے تحت جب ضرورت پڑی اسپتال منتقل کیا گیا۔ اس حوالے سے عدالتی نظیریں موجود ہیں قیدی کا جیل یا اسپتال میں علاج ہو رہا ہو تو قیدی ضمانت کا حق دار نہیں رہتا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ نواز شریف نے جب بھی خرابی صحت کی شکایت کی انہیں اسپتال منتقل کیا گیا، ان کو پاکستان میں دستیاب بہترین طبی سہولیات مہیا کی جارہی ہیں، پیش کردہ حقائق کے مطابق نوازشریف کا کیس انتہائی غیر معمولی نوعیت کا نہیں۔ عدالتی فیصلے میں شرجیل میمن سمیت مختلف عدالتی فیصلوں کے حوالہ جات بھی پیش کیے گئے تھے۔ جس کے بعد مسلم لیگ ن نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔