ن) لیگ کی خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر سپیکر قومی اسمبلی پر شدید تنقید

گرفتار ممبر قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنا روایت بن چکی ہے،خاص رعائت نہیں مانگ رہے ، سپیکر کی جانب سے مثبت رویہ سامنے نہیں آرہا،اس طرح ایوان نہیں چلنے دیں گے، اگر وزیراعظم دباؤ ڈال کر سپیکر کو پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے سے روک رہے ہیں تو یہ افسوس ناک امر ہے، نیشنل اسمبلی کو سکول کی اسمبلی نہیں بننے دینگے ، شاہد خاقان عباسی کی مریم اورنگزیب، رانا ثناء اللہ کے ہمراہ پریس کانفرنس

جمعہ 1 مارچ 2019 18:55

ن) لیگ کی خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر سپیکر قومی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مارچ2019ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کیلئے خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر سپیکر قومی اسمبلی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرفتار ممبر قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنا ایک روایت بن چکی ہے،ہم سپیکر قومی اسمبلی سے کوئی خاص رعائت نہیں مانگ رہے ، سپیکر کی جانب سے مثبت رویہ سامنے نہیں آرہا،اس طرح ایوان نہیں چلنے دیں گے، مشرف دور میں بھی ممبران کے پروڈکشن آرڈرز جاری کئے گئے،اگر وزیراعظم سپیکر پر دباؤ ڈال کر پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے سے روک رہے ہیں تو یہ افسوس ناک امر ہے،ایسا ہے تو سپیکر فوری مستعفی ہو جائیں، نیشنل اسمبلی کو سکول کی اسمبلی نہیں بننے دینگے ۔

جمعہ کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ، مریم اورنگزیب اور رانا ثناء اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی کے مشترکہ اجلاس کے بعد سنجیدہ مسئلہ پیدا ہوا ہے،عوام کو مسئلے کے بارے میں جاننا ضروری ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر اسمبلی کا کوئی رکن گرفتار ہو تو سپیکر پروڈکشن آرڈر جاری کرتا ہے،گرفتار ممبر قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنا ایک روایت بن چکی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مشرف دور میں بھی ممبران کے پروڈکشن آرڈرز جاری کئے گئے ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جب یہ اجلاس شروع ہوا تو ہمیں یقین دہانی کرائی گئی کہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈرز جاری کئے جائیں گے لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پروڈکشن آرڈر کا اجراء جمہوریت کی روح اور پارلیمنٹ کی روایت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سپیکر قومی اسمبلی سے کوئی خاص رعائت نہیں مانگ رہے ، سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے مثبت رویہ سامنے نہیں آرہا،اس طرح ایوان کو نہیں چلنے دیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی بتائیں وہ پروڈکشن آرڈرز کیو ں جاری نہیں کررہے ۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی ہمیں واضح طور پر بتا دیں کہ وہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہیں کریں گے پھر اپوزیشن اپنا لائحہ عمل طے کریگی ، بال اس وقت سپیکر کے کورٹ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی اور سینیٹ ممبران کے پروڈکشن آرڈرز جاری کئے جا رہے ہیں،اگر اس ملک کے وزیراعظم سپیکر پر دباؤ ڈال کر پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے سے روک رہے ہیں تو یہ افسوس ناک امر ہے۔

انہوں نے کہا کہ قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کے پاس بھی پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کا اختیار ہے،جب بھی کمیٹی چیئرمین پروڈکشن آرڈرز جاری کرتے ہیں تو سپیکر آفس روک لیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعظم سپیکر قومی اسمبلی پر دباؤ ڈال رہے ہیں تو سپیکر مستعفی ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی قومی اسمبلی ہے کسی سکول کی نہیں ،ہم نیشنل اسمبلی کو سکول کی اسمبلی نہیں بننے دینگے ۔