لکڑی سے متعلقہ صنعتوں کو خام مال پر درآمدی ڈیوٹی می ںرعایت اور ماحولیاتی اسٹینڈرڈز سے ہم آ ہنگ کیاجائے،میاں زاہد حسین

ہفتہ 2 مارچ 2019 17:48

لکڑی سے متعلقہ صنعتوں کو خام مال پر درآمدی ڈیوٹی می ںرعایت اور ماحولیاتی ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 مارچ2019ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل ایف پی سی سی آئی کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان دنیا کا 51واںبڑا ملک ہے جو سالانہ 76000کیوبک میٹر بہترین پارٹیکل اور چپ بورڈتیار کرتا ہے اورملکی طلب کا بیشتر حصہ مقامی طور پر تیار کردہ چپ یا پارٹیکل بورڈ سے پورا ہوتا ہے تاہم بین الاقوامی تجارت میںپاکستان 0.1فیصد کا حصہ دار ہے۔

پاکستان میں تقریباً35انڈسٹریل یونٹس ہیں جن میں پارٹیکل اور چپ بورڈ تیار کیا جاتا ہے اور کنسٹرکشن ، فرنیچر سمیت کئی شعبوں کی ضروریات ان سے پوری ہوتی ہیں اور درآمدی بل میں کمی کا نمایاں کردا ر ادا کرتیں ہیں۔

(جاری ہے)

میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میںکہا کہ پارٹیکل اور چپ بورڈ قدرتی لکڑی کا بہترین نعم البدل ہے ،جنگلات کے تحفظ کی پالیسی کے باعث اس سیکٹر کی ترقی کے واضح امکانات موجود ہیں جس سے اس شعبہ کے موجودہ اور پوٹینشل صنعتکار مستفید ہوسکتے ہیں۔

حکومت اگر توجہ دے اور اس شعبہ کے لئے درکار خام مال کی درآمد پر عائد ڈیوٹیوں پر نظر ثانی کرکے انکو کم کرے تو یہ شعبہ ترقی کرسکتا ہے۔برآمدت میں خاطر خواہ اضافہ کے لئے اس شعبہ سے وابستہ صنعتکاروں کو بین الاقوامی طلب اور کوالٹی کے مطابق مصنوعات کی تیاری پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جس کے لئے حکومتی تعاون ناگزیر ہے۔ اس شعبہ میں جدت، ترقی اور تنوع پیدا کرنے کے لئے حکومتی سطح پر کوئی ریسرچ اینڈ ڈولپمنٹ کا ادارہ نہیں ہے، تحقیق کے فقدان کے باعث یہ شعبہ روایتی پیداوار مہیا کررہا ہے اور برآمدات نہ ہونے کے برابر ہیں۔

حکومت پارٹیکل بورڈ کے شعبہ کو ترقی دے کر نہ صرف برآمدات میں اضافہ کرسکتی ہے بلکہ یہ اقدام جنگلات کے تحفظ میں بھی معاون ثابت ہوگا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اس شعبہ سے ماحولیاتی تحفظ کے اداروں کی جانب سے امتیاز برتا جارہا ہے جس کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ عام کارخانوں کے لئے دھویں اور گیس کے اخراج کا معیار 400سے 1700 ملی گرام ہے جبکہ سلفیورک ایسڈ اور نائٹرک ایسڈ کے کارخانوں کے لئے یہ معیار بالترتیب 5000اور 3000ہے لیکن لکڑی سے وابستہ کارخانوں کے لئے عام کارخانوں کا معیار مقرر کیا گیا ہے جس کو5000ملی گرام کرنے کی ضرورت ہے۔

ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے اور ماحول کی حٖفاظت کے لئے ملک بھر کے پارٹیکل بورڈ مینوفیکچررز ہر ماہ کے پہلے چھ دن اپنے یونٹس بند رکھتے ہیں اس کے باوجود اس شعبہ کو انوائرنمنٹل پروٹیکشن کی جانب سے کئی مشکلات کا سامنا ہے۔ماہانہ چھ روزہ بندش کے باعث ان یونٹس کو 25فیصد پیداواری نقصان کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔حکومت اس مسئلہ کے تدراک کے لئے اس شعبہ کی نمائندہ تنظیم آل پاکستان پارٹیکل بورڈ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے تحفظات کو دور کرے اور انکی سفارشات پر عمل کرے۔

اس شعبہ سے وابستہ صنعتکار حکومت کی شجر کاری مہم کا حصہ بن کر آلودگی ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہیں اگر حکومت جگہ فراہم کرے تو یہ سیکٹر فی یونٹ 1000درخت لگانے کو تیار ہے۔ وزیر خزانہ اسد عمر اس سلسلے میں مناسب اقدامات کریں تو یہ شعبہ ملکی ترقی میں زبردست کردار ادا کرسکتا ہے۔