وزارت داخلہ نے مولانا مسعود اظہر، مفتی عبدالرئوف اورحماد اظہر کو حراست میں لے لیا

مجموعی طورپر کالعدم تنظیموں کی44رہنمائوں کوحراست میں کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا پاکستانی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دینگے،گرفتاریاں نیشنل ایکشن پلان کے تحت کی گئیں ،یہ اقدامات پاکستان کا اپنا فیصلہ ہے کسی کے دبائو میں آکر نہیں کررہے ،شہریارآفریدی کی میڈیا گفتگو

منگل 5 مارچ 2019 22:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 مارچ2019ء) وزارت داخلہ نے کالعدم تنظیموں کے 44 ارکان حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ حراست میں لئے گئے مولانا مسعود اظہر ، محمد مفتی عبدالرئوف اور حماد اظہر بھی شامل ہیں وزیر مملکت برائے داخلہ شہر یار آفریدی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کالعدم تنظیموں کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی جائے اور ہمارا یکشن 2 ہفتے جاری رہے گا۔

پاکستانی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے اور کوئی دوسرا ملک دخل اندازی نہیں کر سکے گا۔ یہ پاکستان کا اپنا فیصلہ ہے اور کسی کے دبائو میں آکر نہیں کررہے ۔ انہوںنے کہاکہ مفتی عبدالرئوف اور حماد اظہر کے نام بھارتی ڈوزیئر میں شامل ہیں تحویل میں لئے گئے کالعدم تنظیموں کے ارکان سے تفتیش کی جائے گی اور یہ تمام اقدامات نیشنل ایکشن پلان کے تحت کئے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

شہر یار آفریدی کا کہنا تھاکہ نہیں چاہتے کہ پاکستان پر باہر سے الزام تراشیاں ہوں ، نئے پاکستان میں قانون کی بالادستی کا عزم ہے یہ کارروائیاں کسی دبائو میں آکر نہیں کررہے بلکہ ملکی مفادمیں کررہے ہیں،اگر کچھ ثابت ہوگیا تو مزید کارروائیاں کی جائیں گی۔یاد رہے کہ اس سے قبل خبر آئی تھی کہ حکومت نے عسکریت پسند تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کر لیا۔

موجودہ حکومت نے ملک میں شدت پسند اور عسکری تنظیموں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کے آغاز کا فیصلہ کیا تھا۔ انتہا پسند تنظیموں کے خلاف کارروائی کی تصدیق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے بھی نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئیکہا تھا کہ حکومت نے سیاسی اتفاق رائے سے نیشنل ایکشن پلان کے تحت تمام عسکری تنظیموں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہاں بات بھی قابل ذکر ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے 21 فروری کو ہونے والے اجلاس میں کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا ، جبکہ کچھ تنظیموں پر دوبارہ پابندی عائد کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق عسکریت پسند تنظیموں کے خلاف کارروائی قومی مفاد میں کی جا رہی ہے اور اس حوالے سے چیزیں درست کرنے کی ضرورت ہے، ہم اس مسئلے کو آئندہآنے والی نسلوں کے لیے نہیں چھوڑ سکتے۔ موجودہ سیاسی اتفاق رائے پاکستان کو مثبت سمت گامزن کرنے کا ایک بہترین موقع ہے۔