کوئٹہ، پاکستان کو چلانے کا واحد راستہ آئین و قانون کی بالا دستی اور صاف و شفاف جمہوریت ہے،محمود خان اچکزئی

جب تک ملک کے خارجہ و داخلی پالیسی پارلیمنٹ کی تابع نہیں ہوگی اس وقت تک ہم کبھی بھی ٹھیک نہیں ہوسکتے تمام تر مسائل کا حل مذاکرات ہیں، سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی

منگل 5 مارچ 2019 23:46

کوئٹہ، پاکستان کو چلانے کا واحد راستہ آئین و قانون کی بالا دستی اور ..
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 مارچ2019ء) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پاکستان کو چلانے کا واحد راستہ آئین و قانون کی بالا دستی اور صاف و شفاف جمہوریت ہے جب تک ملک کے خارجہ و داخلی پالیسی پارلیمنٹ کی تابع نہیں ہوگی اس وقت تک ہم کبھی بھی ٹھیک نہیں ہوسکتے تمام تر مسائل کا حل مذاکرات ہیں جنگ سے مسائل حل نہیں ہونگے خطے کو پرامن بنانے کے لئے پاکستان کو اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنے کی ضرورت ہے پاکستان ایک فیڈریشن ہے اور تمام اقوام کو ان کے سائل و سائل پر اختیار دینے سے ہی مسائل حل ہونگے یہاں کوئی کسی کا غلام نہیں ہے ہم جمہوری لوگ ہیں جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں پرامن افغانستان پرامن پاکستان کی ضمانت ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کیا محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کسی سے بھی نسل رنگ اور مذہب کی بنیادپر نفرت نہیں کرتے بلکہ نا انصافی سے نفرت کرتے ہیں چاہے وہ نا انصافی کوئی بھی کرے ہم اس کے خلاف ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک فیڈریشن ہے اور اس فیڈریشن میں پشتون بلوچ، سندھی ، سرائیکی اور پنجابی آباد ہیں اگر پہلے دن سے اس ملک میں آئین و قانون کی بالا دستی اور جمہوریت کی مضبوطی کیلئے کام کیاجاتا توا ٓج یہ صورت حال نہیں ہوتی یہاں کوئی کسی کا غلام نہیں ہے آئین کا تحفظ کیا جائے تو مسائل حل ہو سکتے ہیں جب تک آئین کی پاسداری نہیں کی جاتی اس وقت تک ہم صحیح معنوں میں ملک میں نہیں چلا سکتے انہوں نے کہا کہ جو بھی آئین کے ساتھ غداری کرے گا اس کو ہم صحیح نہیں سمجھیں گے اور اس کا کسی صورت ساتھ نہیں دیں گے جب کوئی آئین کی خلاف ورزی کرے گا تو فیڈریشن اور جمہوریت کا خطرہ لاحق ہوگا بلوچستان میں زر اور زور کے نام پر انتخابات سے قبل ایک جماعت کو بنا کر اقتدار ان کے حوالے کیا کیا اس طرح ملک اور صوبے چلائے جاتے ہیں پاکستان کو چلانے کا واحد راستہ جمہوریت ہے اور پارلیمنٹ کی بالادستی ہو اور ملک کی تمام تر خارجہ و داخلہ پالیسی کسی اور بننے کے بجائے پارلیمنٹ میں بننی چاہئے پھر دیکھتیں ہیں کہ ملک کیسے ترقی نہیں کرے گا انہوں نے کہا کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنے کی ضرورت ہے اگر ماضی میں غلطیاں نہ کرتے تو آج ہمیں یہ صورتحال دیکھنا نہ پڑتی اب بھی وقت ہے ان تمام چیزوں سے توبہ کرنی چاہئے جو آج دنیا ہم پر مختلف حوالے سے الزامات لگا رہے ہیں سویت یونین کے وقت ہم نے لاکھوں غیرملکیوں کو یہاں آکر آباد کر دیا اور افغانستان میں 30 سال کے دوران جو گڑبڑ ہوئی اس کے ذمہ دار ہم ہیں سویت یونین کے جانے کے بعد کسی کو بھی افغانستان میں مداخلت نہیں کرنا چاہئے تھی آج بھی ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان افغانستان میں امن چاہئے تو 60 فیصد مسائل حل ہوسکتے ہیں اس وقت تک سی پیک نہیں بن سکتا جب تک سی پیک کے لئے امن کی تلاش نہیں کی جاتی سی پیک بنانے کے لئے امن کی اشد ضرورت ہے افغانستان سمیت دیگر ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کریں تو سی پیک بھی بنے گا اور خطے میں امن ترقی اور خوشحالی بھی آئے گی ۔