مسلح افواج جان ہتھیلی پر رکھ کر اپنی سمندری اور فضائی حدود کی حفاظت کر رہی ہیں،مخدوم خسرو بختیار

بھارت کو فضائی و زمینی حدود کی خلاف ورزی کا منہ توڑ جواب دیا گیا ہے ،بھارتی سب میرین کی پاکستان کی سمندری حدود کی خلاف ورزی کی کوشش کو ناکام بنا دیا گیا ہے،معاملہ پر جواب مرتب کیا جا رہا ہے ،آئی ایس پی آر یا وزارت خارجہ کی طرف سے بیان جاری کیا جائیگا، بھارت کی طرف سے ایل او سی کی مسلسل خلاف ورزی جا ری ہے، ہمارے دو فوجی جوان شہید اور کئی زخمی ہوئے ہیں، وفاقی وزیر کا اراکین سینیٹ کے نکتہ اعتراضات پر جواب

منگل 5 مارچ 2019 23:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مارچ2019ء) سینیٹ کو بتایا گیا ہے کہ مسلح افواج جان ہتھیلی پر رکھ کر اپنی سمندری اور فضائی حدود کی حفاظت کر رہی ہیں، بھارت کو فضائی و زمینی حدود کی خلاف ورزی کا منہ توڑ جواب دیا گیا ہے ،بھارتی سب میرین کی پاکستان کی سمندری حدود کی خلاف ورزی کی کوشش کو ناکام بنا دیا گیا ہے،معاملہ پر جواب مرتب کیا جا رہا ہے ،آئی ایس پی آر یا وزارت خارجہ کی طرف سے بیان جاری کیا جائیگا، بھارت کی طرف سے ایل او سی کی مسلسل خلاف ورزی جا ری ہے، ہمارے دو فوجی جوان شہید اور کئی زخمی ہوئے ہیں۔

منگل کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر شیری رحمن نے نکتہ اعتراض ضر بھارتی آبدوز کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ پاک بحریہ نے رات کو بھارتی آبدوز کا سراغ لگایا اور آج پاک بحریہ کی جانب سے بیان سامنے آیا ہے ان حالات سرویلنس کرنے کیلئے بھارتی آبدوز کا آنا تشویشناک ہے، متعلقہ وزیر اس حوالے سے تفصیلات ایوان کو بتائیں ، ہمیں صحتمند پائلٹ کی واپسی کا جواب میت سے دیا گیا، وزارت خارجہ اس حوالے سے آگاہ کرے ۔

(جاری ہے)

سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ چاہے فضائی حدود کی خلاف ورزی ہو یا سمندری حدود کی،یہ پاکستان کی سالمیت پر حملہ ہے،کہا گیا کہ ہم بھارتی آبدوز تباہ کر سکتے تھے مگر نہیں کیا گیا،بتایا جائے کس کے کہنے پر جوابی کارروائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کہ کیا اسرائیل سے تعلقات کی بات میں سچائی تو نہیں ہے ۔سینیٹر رحمان ملک، وسیم شہزاد ،ستارہ ایازاور دیگر نے بھی بھارتی آبدوز کی طرف سے پاکستانی سمندری حدود کی خلاف ورزی کے معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بتائے بھارتی آبدوز کس مقاصد کے تحت آئی،بھارت ہمارے امن کے پیغام کا جواب گھر میں گھسنے کا کہہ کرجواب دے رہا ہے،مودی کے کیا عزائم ہیں ،بھارتی آبدوز پر دفتر خارجہ کو جواب دینا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ فضائی حدود کے بعد سمندری حدود کی خلاف ورزی پاکستان پر حملہ ہے،بھارتی آبدوز کیسے بچ کر نکل گئی،بھارتی آبدوز کو پکڑ لیتے تو بہتر ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کس نے بھارتی آبدوز پر حملہ نہ کرنے کا حکم دیا،اراکین نے کہا کہ ہمیں اس صورتحال پر ان کیمرہ بریفنگ دی جائے۔ حکومتی رکن شہزاد وسیم نے بتایا کہ نیوی بیان کے مطابق بھارتی آبدوز پاکستانی حدود میں داخل نہیں ہوئی،بھارتی آبدوز نے صرف پاکستانی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی۔

سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ پاک نیوی نے آبدوز کی داخلے کو ناکام بنایا جس پرہمیں پاک نیوی پر فخر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مودی نے حیدر آباد جلسے میں گھس کر حملہ کرنے کی دھمکی دی تھی،آج پاکستان کی سرحدی حدودکی خلاف ورزی کرکے مودی نے اس کو سچ ثابت کر دیا ہے ۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی مخدوم خسرو بختیار نے اراکین کے نکتہ اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج جان ہتھیلی پر رکھ کر اپنی سمندری اور فضائی حدود کی حفاظت کر رہی ہیں۔

بھارتی سب میرین نے پاکستان کی سمندری حدود کی خلاف ورزی کی کوشش کی لیکن اس کی کوشش کو ناکام بنا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے بھارت کو پاکستان کی فضائی اور زمینی حدود کی خلاف ورزی کا منہ توڑ جواب دیا ہے اور مسلح افواج مادر وطن کے دفاع کے لئے پرعزم ہیں۔ بھارت کی طرف سے ایل او سی کی مسلسل خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ ہمارے دو فوجی جوان شہید اور کئی زخمی ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی ایک سب میرین نے پاکستان کی سمندری حدود کی خلاف ورزی کی کوشش کی لیکن اس کی کوشش کو ناکام بنا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملہ پر جواب مرتب کیا جا رہا ہے اور آئی ایس پی آر یا وزارت خارجہ کی طرف سے بیان جاری کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کے خلاف ظلم و جبر کے پہاڑ توڑ رہا ہے لیکن وہ ان کی جدوجہد کو ناکام نہیں بنا سکتا۔

بھارت کی طرف سے پیلٹ گنز اور دیگر ہتھکنڈے کشمیریوں کو ان کے نظریئے سے محروم نہیں کر سکتے۔ پاکستان مسئلہ کشمیر اور بھارتی ظلم و جبر کو دنیا میں اجاگر کرتا رہے گا۔بھارتی آبدوز کے بارے اطمینان بخش جواب نہ ملنے پر سینیٹر شیری رحمن نے احتجاج کیا جس پر چیئرمین سینیٹ نے شیری رحمن کو بولنے سے روکتے ہوئے کہا آپ نے ابھی سوال کیا ہے ایک منٹ میں کیسے جواب دیا جائے ،تاہم شیری رحمان اس معاملے پر فوری جواب کے لئے بضد رہیں جس کے بعد اپوزیشن ارکان احتجاجاً ایوان سے واک آئوٹ کرگئے۔ شیری رحمن نے کورم کی نشاندہی بھی کی ، پانچ منٹ تک گھنٹیاں بجانے کے باوجود کورم پورا نہ ہونے پر چیئرمین سینیٹ نے اجلاس سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا۔