شاکراللہ پر تشدد ریاستی تشدد ہے، وزارت خارجہ کہاںسو رہی ہے شیری رحمن

ٹی وی پر جانا کافی نہیں ایوان میں آکر جواب دینا چاہیے، ہم کسی پارٹی کے ساتھ نہیں پاکستان کے جھنڈے کے ساتھ کھڑے ہیں، اپنے گریبان میں جھانکنے کی ضرورت ہے، گفتگو

بدھ 6 مارچ 2019 21:18

شاکراللہ پر تشدد ریاستی تشدد ہے، وزارت خارجہ کہاںسو رہی ہے شیری رحمن
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 مارچ2019ء) پاکستان پیپلز پارٹی کی پارلیمانی رہنما سینیٹر شیری رحمن نے کہاہے کہ شاکراللہ پر تشدد ریاستی تشدد ہے، وزارت خارجہ کہاںسو رہی ہے ٹی وی پر جانا کافی نہیں ایوان میں آکر جواب دینا چاہیے، ہم کسی پارٹی کے ساتھ نہیں پاکستان کے جھنڈے کے ساتھ کھڑے ہیں، اپنے گریبان میں جھانکنے کی ضرورت ہے۔

بدھ کو سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہاکہ شاکراللہ پاکستان کا شہری ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کے شہریوں کا تحفظ حکومت کی زمہ داری ہے۔ انہوںنے کہاکہ اس پر جو بہیمانہ تشدد ہوا کوئی اس پر نہیں بولا۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے فوجی شہید ہو رہے ہیں،معذرت کس بات پر ہو رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہندوستان نے دو بار پاکستان کی حدود کی خلاف ورزی کی۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ پاک بحریہ نے بہت ذمہ دارانہ بیان دیا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ حیرت ہے کہ ریاست کے تحفظ پر کوئی حکومتی رکن بولتا نہیں۔ انہوںنے کہاکہ شاکراللہ پر تشدد ریاستی تشدد ہے۔ انہوںنے کہاکہ اگر ہمارے ہاں کسی جیل میں کسی بھارتی کے ساتھ یہ سلوک ہوتا تو سوچے کیا ہوتا۔ انہوںنے کہاکہ وزارت خارجہ کہاں سو رہی ہے ،ہمیں دعوئوں کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوںنے کہاکہ اپنے ملک کے نیشنل ایکشن پلان پر کیوں کوئی نہیں بولتا انہوںنے کہاکہ شاکر اللہ کا جسم چھلنی کیا گیا اور کسی نے اس کے خاندان کو نہیں پوچھا۔انہوںنے کہاکہ ہمیں مجبور کیا جا رہا ہے ،بار بار سوال کرنے پر کیونکہ کوئی جواب نہیں آتا۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں حقارت سے دیکھا جاتا ہے،یہ ذات کا نہیں پاکستان کی ریاست کا مسئلہ ہے۔ انہوںنے کہاکہ ٹی وی پر جانا کافی نہیں ایوان میں آکر جواب دینا چاہیے۔

انہوںنے کہاکہ ہم کسی پارٹی کے ساتھ نہیں پاکستان کے جھنڈے کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اپنے گریبان میں جھانکنے کی ضرورت ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے بھی حکومتیں چلائیں ہیں اور سینیٹ اور پارلیمنٹ کے اجلاس میں رکاوٹ نہیں آئی۔ انہوںنے کہاکہ عہدوں پر ہیں تو اپنی ذمہ داری سمجھیں،یا کہہ دیں کہ ہمیں کچھ نہیں پتا۔ انہوںنے کہاکہ جب پاکستان خطرے میں ہوگا تو ہمیں جتنا چاہیں استعمال کریں۔ انہوںنے کہاکہ روایت ڈالی جائے کہ وزراء اسمبلی میں آئیں اور اہم سوالوں کے جواب دیں۔