سعودی بادشاہ اور ولی عہد کے درمیان اختلافات کی افواہیں،برطانوی اخبا رکا دعویٰ

صورتحال اس وقت مزید کشیدہ ہو گئی جب رواں برس فروری میں83 سالہ شاہ سلمان نے مصر کا دورہ کیا، رپورٹ

جمعرات 7 مارچ 2019 13:01

سعودی بادشاہ اور ولی عہد کے درمیان اختلافات کی افواہیں،برطانوی اخبا ..
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 مارچ2019ء) برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ان کے بیٹے اور ملک کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے مابین یمن میں جنگ سمیت دیگر اہم مسائل پر شدید اختلافات جنم لے چکے ہیں۔برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ’دونوں اہم شخصیات کے درمیان اختلافات کی فضا ترکی میں سعودی قونصل خانے میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد پیدا ہوئی۔

واضح رہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے الزام لگایا تھا کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے حکم پر جمال خاشقجی کو قتل کیا گیا۔رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ رواں برس فروری کے اواخر میں صورتحال اس وقت مزید کشیدہ ہو گئی جب 83 سالہ شاہ سلمان نے مصر کا دورہ کیا، جہاں ان کے مشیروں نے انہیں خبردار کیا کہ ولی عہد کے خلاف اقدامات کی صورت میں انہیں غیر معمولی خطرہ ہے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے مزید انکشاف کیا گیا کہ سعودی عرب کے بادشاہ کے مصاحبین نے انہیں ممکنہ طور پر خطرے سے آگاہ کیا جس کے بعد وزارت داخلہ نے 30 سے زائد وفادار سیکیورٹی اہلکاروں کو مصر روانہ کر کے پہلے سے موجود سیکیورٹی اہلکاروں کو واپس بلا لیا۔ذرائع کے مطابق سیکیورٹی اہلکاروں کی فوری تبدیلی سے ظاہر ہوتا ہے کہ بادشاہ کی سیکیورٹی کے لیے تعینات بعض افسران شہزادہ محمد بن سلمان کے انتہائی وفادار تھے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ شاہ سلمان کے مشیروں نے مصر کی جانب سے فراہم کردہ سیکیورٹی اہلکاروں کی خدمات بھی واپس کردی تھی۔ذرائع نے دعویٰ کیا کہ باپ اور بیٹے کے مابین کشیدگی کو اس طرح بھی محسوس کیا جا سکتا ہے کہ شاہ سلمان کی وطن واپسی پر استقبال کے لیے افراد کی فہرست میں شہزادہ محمد بن سلمان کا نام شامل نہیں تھا۔