جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو لاہور کی مسجد میں نماز کی امامت سے روک دیا گیا

انتظامیہ نے حافظ سعید کو نماز کی امامت سے روکتے ہوئے ایک سرکاری عہدیدار مقرر کردیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 8 مارچ 2019 13:13

جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو لاہور کی مسجد میں نماز کی امامت ..
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 08 مارچ 2019ء) : جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو نماز کی امامت سے روک دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق حکومتِ پنجاب نے چوبرجی میں قائم جماعت الدعوۃ کے ہیڈ کوارٹرز جامعہ القدسیہ اور مرید کے میں موجود مرکز کا انتظام سنبھال کر منتظمین (ایڈمنسٹریٹر) مقرر کردیے۔ جبکہ انتظامیہ کی جانب سے چوبرجی کی جامعہ مسجد قدسیہ میں جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کے نماز کی امامت کرنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے وہاں بھی ایک سرکاری عہدیدار مقرر کردیا گیا ہے۔

اس حوالے سے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ جامعہ مسجد کا انتظام سنبھالنے میں معاونت کے لیے پولیس کا دستہ بھی ساتھ روانہ کیا گیا ، پولیس نے رات گئے مسجد سے متصل مرکز کو بھی تالا لگا دیا۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ صوبائی دارالحکومت لاہور میں جماعت الدعوۃ کی قیادت نے 75 ایمبولینسز بھی پولیس کے حوالے کردی گئی ہیں جنہیں ریسکیو 1122 کو دیتے ہوئے ہدایت کی گئی کہ انہیں ری ڈیزائن کر کے ایمرجنسی سروس کا مستقل حصہ بنایا جائے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق مرید کے میں قائم جماعت الدعوۃ کے مرکز پر بھی سکیورٹی سخت کردی گئی جہاں حکومت نے مختلف شعبہ جات میں 2 خواتین سمیت 6 منتظمین مقرر کیے۔سرکاری عہدیدار کا کہنا تھا کہ خواتین منتظمین میں سے ایک خاتون کو مرید کے مرکز میں واقع لڑکیوں کے اسکول جبکہ دوسری کو ایک اسپتال میں تعینات کر دیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ لاہور میں سینکڑوں مساجد جماعت الدعوۃ کے زیرانتظام ہیں جنہیں آئندہ کچھ روز میں مرحلہ وار حکومت کے زیرانتظام کردیا جائے گا۔

دوسری جانب حکومت نے خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع باجوڑ میں بھی جماعت الدعوۃ کے ایک مدرسے کو اپنی تحویل میں لیا۔ جبکہ چترال میں بھی ضلعی انتظامیہ نے جماعت الدعوۃ کی فلاحی تنظیم فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن کے زیرانتظام چلنے والے مرکزِ صحت کو اپنی تحویل میں لے لیا۔یاد رہے کہ منگل کے روز وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے بتایا کہ کالعدم تنظیم کے 44 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کالعدم تنظیموں کے اداروں ، مساجد اور مدارس کے خلاف کارروائیوں سے آگاہ کیا تھا۔ شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ کارروائیاں کسی کے دباؤ میں آ کر نہیں نیشنل ایکشن کمیٹی کے فیصلے کے بعد کی گئیں۔ نئے پاکستان میں قانون کی بالادستی کا عزم کیا ہوا ہے۔ کالعدم تنظیموں کے خلاف بلا تفریق کارروائی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاک سر زمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔ یہ تمام کارروائیاں حکومت کے عسکریت پسند تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن کے فیصلے کے بعد عمل میں لائی گئیں۔