Live Updates

سندھ اسمبلی کی حزب اختلاف کی جماعتوں نے اسمبلی اجلاس کا 2دن بائیکاٹ کرنے کا اعلان کر دیا

اپوزیشن کو اسمبلی میں بات کرنے کی اجازت نہیں ہے اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کیے مائیک بند رکھے جاتے ہیں، فردوس شمیم نقوی سپیکر کے ریمانڈ کی وجہ سے اجلاس کو لمبے عرصے کے لئے چلایا جارہا ہے،حکومت اسمبلی کے تقدس کو خراب کر رہی ہے مطالبات پورے ہونے تک اپوزیشن کسی کمیٹی کا حصہ نہیں بنے گی، اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز کی مشترکہ پریس کانفرنس

منگل 12 مارچ 2019 21:22

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مارچ2019ء) سندھ اسمبلی کی حزب اختلاف کی جماعتوں نے اسمبلی اجلاس کا 2دن بائیکاٹ کرنے کا اعلان کر دیا ہے اورکہاہے کہ اپوزیشن کو اسمبلی میں بات کرنے کی اجازت نہیں ہے اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کیے مائیک بند رکھے جاتے ہیں، اسپیکر کے ریمانڈ کی وجہ سے اجلاس کو لمبے عرصے کے لئے چلایا جارہا ہے،حکومت اسمبلی کے تقدس کو خراب کر رہی ہے،مطالبات پورے ہونے تک اپوزیشن کسی کمیٹی کا حصہ نہیں بنے گی۔

ان خیالات کا اظہارسندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی اوراپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی کا کہنا ہے کہ سندھ کا ہرشہر ہر محلہ اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ عوام کا پیسہ عوام پر نہیں لگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے احتجاجا اگلے دو روز اجلاس میں شریک نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے یہ احتجاج مطالبات پورے ہونے تک جاری رہے گا،احتجاج ہاو?س کے اندر بھی ہوسکتا ہے، مطالبات پورے ہونے تک اپوزیشن کسی کمیٹی کا حصہ نہیں بنے گی۔

انہوں نے کہاکہ ہم زیادہ نہیں مانگ رہے جو پیپلزپارٹی نے وفاق میں مانگا اتنا سندھ میں دیا جائے،پاپا پپو اورپھپھو کی چلنے نہیں دیں گے،اب تو چپو بھی آگے ہے،ایک چچا بھی سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کالی پٹی باندھ کر ،منہ پر پٹی باندھ کربھی اجلاس میں جائیں گے،بلاول کی انگریزی سے کوئی فرق نہیں پڑتا،ہمارے شاہ محمود قریشی کی اردو اقوامتحدہ میں ان کے انگریزی بولنے والے وزیرخارجہ سے زیادہ بہتر ہے۔

اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ روزانہ لاکھوں روپیعوام کیضائع کیے جارہے ہیں، اسمبلی میں سندھ کے مسائل حل نہیں ہو رہے۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا اپوزیشن کو اسمبلی میں بات کرنے کی اجازت نہیں،، حکومت اسمبلی کے تقدس کو خراب کر رہی ہے، جبکہ ہم عوامی مسائل اجاگر کر رہے ہیں۔خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ جماعت اسلامی اور ٹی ایل پی کا مو?قف ہم سے مختلف نہیں، یہ دونوں جماعتیں بھی اپوزیشن کا حصہ ہیں،65 اراکین ہیں اپوزیشن کے ،ٹی ایل پی اورجماعت اسلامی کو اپوزیشن کا حصہ سمجھتے ہیں،ان دوستوں کو جلد پتہ چل جائیگا کہ حکومت ان کے ساتھ کیا گیم کھیل رہی ہے،حکومت ہمیں لڑوارہی ہے،اسیمبلی میں عوام کے لئے کچھ نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ ڈیڈھ سوسے زائد توجہ دلا نوٹس دیئے گئیکئی اہم ،سوالات کئے گئے مگر،وزرانے تسلی بخش جواب نہ دیا،ہمارا مقصد صرف پی اے سی اورکمیٹیاں بنانے کا صرف یہ ہے کہ حکومت کوراہ راست پر لائیں،وزیراعلی سندھ جواب دیں سی اوڈی ایم کیوایم سے مل کر حکومت نہ بنانے پر کیا کہا،زرداری یوسف رضاگیلانی کو ہم نے ووٹ نہیں دیئے،رحمان ملک ہمارے ووٹوں سے سینیٹر نہیں بنے،رضاربانی ہمارے ووٹ سے چیئرمین نہیں بنا تھا۔

انہوں نے کہاکہ میں اسمبلی آتا ہوں ہمارے پاس عوام کو دینے کے لئے کچھ نہیں۔ انہوں نے کہاکہ ستردن میں آٹھ مسئلے بھی حل نہیں ہوئے،اسمبلی حکومت کی اوطاق بنی ہوئی ہے،شہریارمہرمجھ سے پہلے اپوزیشن لیڈر تھیاس وقت سے پیپلزپارٹی کا یہی حال ہے۔کنور نوید جمیل نے کہا کہ ہم نے اسمبلی کے 80 دنوں میں بار بار اپنا مو?قف دیا،اسمبلی کے اجلاس کو عوام کے مفاد کے لیے چلنا چاہئیے لیکن ایسا نہیں ہے، ہمارے پاس یہی ا?پشن تھا کہ ہم صدائے احتجاج بلند کریں۔

? انہوں نے کہاکہ پہلی مرتبہ اسپیکر پر بھی مقدمات بنے،وزراء اراکین گرفتار ہوئے،وزیراعلی پر بھی الزامات ہیں،اس لئے حکومت پی اے سی کی چیئرمین شپ لینا چاہتی ہے،حکومت پی اے سی کی چیئرمین شپ اپوزیشن کو نہیں دے رہی ہے کیونکہ وہ کرپشن پر پردہ ڈالنا چاہتی ہیاسیمبلی میں اپوزیشن اراکین کیے مائیک بند رکھے جاتے ہیں ستردن انتظارکیا ہے اس کے بعداحتجاج شروع کرنے کا فیصلہ کیاہے۔

انہوں نے کہاکہ اسپیکر کے ریمانڈ کی وجہ سے اجلاس کو لمبے عرصے کے لئے چلایا جارہا ہے۔جی ڈی اے کے سندھ اسمبلی کے رکن حسنین مرزا نے کہا کہ اسمبلی کی یہ عمارت صوبے کے لوگوں کی امید ہے، 73 کروڑ روپوں سے اسمبلی چلائی جا رہی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نے مختلف عوامی مسائل پر روشنی ڈالی ہے مگر کوئی فرق نہیں پڑا، بدین میں پانی نہیں ہے، وہاں آگ بھڑک رہی ہے مگر اس پر کوئی بولنے والا نہیں ہے ہیپاٹائیٹس کے پھیلا سے لیکربدین میں پانی کی کمی پر بات کی کچھ نہیں ہوا۔

انہوں نے کہاکہ سندھ اسمبلی کی عمارت سندھ کے چھ کروڑ عوام کی امیدوں کا محور ہے،آئین پاکستان کی کتاب تین ستونوں کی نشاندھی کرتی ہے،نیب کے نوٹس پر 168اراکین کو یرغمال بنایا گیا ہے،رمشہ وسان پر بات کرتے ہیں انصاف نہیں ملتا،اپوزیشن کے مینڈیٹ کا احترام کیا جائے حکومتی رویوں نے اپوزیشن کوسڑکوں پر آنے پر مجبورکردیاہے۔تحریک انصاف کے خرم شیرزمان کا کہنا تھا کہ سندھ اسیمبلی میں آنے کا مقصد کرپشن کا خاتمہ کرنا ہے سندھ اسیمبلی میں وائیٹ کرائم کرمنلز کی ماجودگی کی باتیں کی جارہی ہے،عوام کورلیف دینا چاہتے ہیںتعلیم صحت اورپینے کے پانی کی فراہمی چاہتے ہیں،اسٹینڈنگ کیٹیزمیں عوام کی آواز بلند کرنا چاہتے ہیں کیا وجہ ہے حکومت کو کیوں موت آرہی ہے،اسمبلی اجلاس پر48سے 50لاکھ روزانہ کا خرچہ ہیآڈیٹرجنرل کی کتاب میں کرپشن کی نشاندھی کی گئی ہے۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات