اسلام دھرتی کا مقدر بن چکا ،دینی مدارس امن وسلامتی کے مراکز ہیں ، کردار قیامت تک جاری رہے گا ، قاری محمدعثمان

مدارس کیخلاف حالیہ اقدامات و پابندیاں یکسر مسترد کرتے ہیں،عالمی یوم خواتین پر ہونے والی بے حیائی عمرانی ایجنڈے کا حصہ ہے ، نائب امیرجے یوآئی سندھ

بدھ 13 مارچ 2019 21:37

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مارچ2019ء) جمعیت علماء اسلام کے صوبائی نائب امیر قاری محمد عثمان نے کہاکہ اسلام اس دھرتی کا مقدر بن چکا ہے ۔دینی مدارس امن وسلامتی کے مراکز ہیں انکا کردار قیامت تک جاری رہے گا ۔مدارس کے خلاف حالیہ اقدامات و پابندیاں یکسر مسترد کرتے ہیں۔عالمی یوم خواتین پر ہونے والی بے حیائی عمرانی ایجنڈے کا حصہ ہے ۔

عمرانی ایجنڈے کو زمین بوس کردیا جائیگا ۔نکاح کا انکار کرنے والے دائرہ اسلام سے خارج ہیں ۔ کراچی اور اسلام آباد کی سڑکوں پر حکومتی سرپرستی میں پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار مادر پدر آزاد معاشرے کے قیام کیلئے مارچ پاکستان کے آئین وقانون کی سنگین خلاف ورزی ہے ۔وہ جامعہ اسلامیہ تعلیم القرآن ہارون آباد کے سالانہ جلسہ دستاربندی سے خطاب کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

قبل ازیں مہمان خصوصی مولانا سید فیصل ندیم شاہ ،مولانا نورالحق، مفتی مظہرالدین حسن زئی ،مولانا گل عارف ،مولانا یعقوب شاہ اور دیگر علماء کرام نے بھی خطاب کیا ،جبکہ ناظم تعلیمات مولانا گل رفیق حسن زئی نے جامعہ اسلامیہ تعلیم القرآن کی سالانہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے مہمانان گرامی کو خوش آمدید کہا۔ قاری محمد عثمان نے کہاکہ پاکستان اسلام کے مقدس نام پر حاصل کیا گیا تھا اور پھر بڑی جدوجہد کے بعد دینی اور قومی قیادت نے اس مملکت خداد پاکستان کو متفقہ اسلامی آئین دیا۔

انہوں نے کہا کہ 71 سال تک کسی حکمران کے دور میں مادر پدر آزاد معاشرے کے قیام کیلئے نہ کوئی برہنہ مارچ کرنے میں کامیاب ہوئے اور نہ ہی آئین پاکستان کے خلاف کوئی جرات کرسکا ،مگر بدقسمتی سے جب ملک پر مادر پدر آزادی کے علمبرداروں کو ایک عالمی منصوبہ بندی کے ساتھ مسلط کیا گیا ہے تو پھر گذشتہ 6 ماہ سے مسلسل مغربی کلچر، یہودیت اور قادیانیت کے پرچار، فحاشی وعریانی کے پھیلانے کیلئے ہر سطح پر سرکاری مشینری کا بے دریغ استعمال کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میاں عاطف جیسے بدبودار قادیانی کے تقرر سے لیکر 8 مارچ کو عالمی یوم خواتین پر تاریخ کی بدترین فحاشی اور عریانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نکاح کے انکار کا ارتکاب کیا گیا ہے ،مگر غیر کے نمائندے وزیر اعظم یا کسی بھی حکومتی اہلکار نے اس غیر قانونی ،غیر اسلامی فعل کا کوئی نوٹس نہیں لیا ۔یہاں تک کہ پاکستان کی عدلیہ جسکی بہر حال قانون کی عملداری قائم کرنے کی ذمہ داری ہے۔

اجتماعی طور پر نکاح کا انکار کرنے اور مادر پدر آزاد معاشرے کے قیام کیلئے مارچ کرنے والے خواتین وحضرات کے تاریخ کے اس بدترین اور غیر قانونی غیر اسلامی جرم کے اعلانیہ ارتکاب کرنے کا کوئی نوٹس نہیں لیا جو لمحہ فکریہ ہے ۔قاری محمد عثمان نے کہاکہ اسلام سے بیزار اور اخلاقیات سے عاری مرد اور خواتین اسلامی جمہوریہ پاکستان کے متفقہ اسلامی آئین اور شرعی احکامات کی کھلم کھلا بغاوت کررہے ہیں ،مگر ارباب اقتدار اور اسلامی جمہوریہ کی عدلیہ کی مبینہ خاموشی معنی خیز ہے ۔

انہوں نے کہاکہ آج 22 کروڑ مسلمان بیک زبان مطالبہ کرتے ہیں کہ عدالت عظمی 8 مارچ کو اسلام آباد اور کراچی میں ہونے والی تاریخ کی اس بدترین فحاشی وعریانی سمیت انتہائی قبیح حرکت کے خلاف ازخود نوٹس لیتے ہوئے ان ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لاکر انصاف کے تقاضے پورے کرے ورنہ پاکستان کے ملی تشخص اور اسلامی آئین سے بغاوت کرنے والے مزید منظم ہوجائیں گے، جسکا بہر حال تاریخ کسی کو تو ذمہ دار ٹہرائے گی۔

انہوں نے کہاکہ اگر اسلام سے بیزار اور پاکستان کے اسلامی آئین کے باغی مٹھی بھر آزاد خیال لوگوں کو نہ روکا گیا تو پھر عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اسلامیان پاکستان اپنی ایمانی قوت سے منکرین نکاح، فحاشی و عریانی پھیلانے والے مادر پدر آزاد معاشرے کے قیام کیلئے برہنہ مارچ کرنے والوں کو خود لگام دینے کا حق محفوظ رکھتے ہوئے انہیں روکنے پر مجبور ہوں گے۔