Live Updates

کرپشن کارڈ کا کھیل ماضی میں بھی کھیلا گیا، میثاق جمہوریت کو مک مکا کہنے والے مخصوص سیاسی وطیرے کے مالک ہیں، قمرزمان کائرہ

بلاول کی نواز شریف کی خیریت معلوم کرنے سے حکمرانوں کی ہنڈیا میں جو ابال آیا وہ ان کی نااہلی کی علامت ہے ،نااہل حکمرانوں کے وطیرے کے باعث ملکی اکانومی ،حالات مزید خراب ہونگے ،بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے حکمرانوں کے سارے دعوے پٹ گئے ، صحافیوں سے گفتگو

بدھ 13 مارچ 2019 21:57

کرپشن کارڈ کا کھیل ماضی میں بھی کھیلا گیا، میثاق جمہوریت کو مک مکا کہنے ..
لالہ موسی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مارچ2019ء) پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر چودھری قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ کرپشن کارڈ کا کھیل ماضی میں بھی کھیلا گیا، میثاق جمہوریت کو مک مکا کہنے والے مخصوص سیاسی وطیرے کے مالک ہیں،بلاول کی نواز شریف کی خیریت معلوم کرنے سے حکمرانوں کی ہنڈیا میں جو ابال آیا وہ ان کی نااہلی کی علامت ہے ،نااہل حکمرانوں کے وطیرے کے باعث ملکی اکانومی ،حالات مزید خراب ہونگے ،بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے حکمرانوں کے سارے دعوے پٹ گئے ۔

رہنماء پاکستان پیپلز پارٹی نے یہ بات بدھ کو ڈیرہ کائرہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔انہوںنے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کی نواز شریف کی خیریت پوچھنے جانے سے ہی حکومت کی ہنڈیا میں جو ابال آیا وہ سمجھ سے باہر ہے پیپلز پارٹی کی تاریخ ہے کہ وہ ملک قوم، فیڈریشن اور انسانی تعلقات کی خاطر تمام دکھ تکلیف بھلا کر آگے بڑھتی ہے دونوں رہنمائوں میں ملکی سیکیورٹی اکانومی خارجہ امور کی پریشان کن صورتحال پر گفتگو ہوئی اور موجودہ مسائل کے حل کیلئے میثاق جمہوریت کے مطابق آگے بڑھنے ضرورت پر اتفاق ہوا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت کے خلاف الائنس بنانا ہوتا تو اسلام آباد میں محمد شہباز شریف ،مولانا فضل الرحمن ،سراج الحق اے این پی اور دیگر پارٹیوں کی قیادت موجود ہوتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت کو مک مکا کہنے والے مخصوص سیاسی وطیرے کے مالک ہیں ، ان کا یہ وطیرہ ان کی سیاست میں نااہلیت ثابت کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت بینظیر بھٹو کے ویژن کے مطابق تیار کردہ دستاویز ہے جس میں اے آر ڈی سمیت مختلف پارٹیوں کا اتفاق ہے ،میثاق جمہوریت سے اٹھاریویں ترمیم ،حقوق بلوچستان ،صوبائی خودمختاری ،این ایف سی ایوارڈ ،دفاعی بجٹ سمیت دیگر اہداف حل ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کی تقریر پر تنقید کرنیوالے سمجھ ہی نہیں سکے کہ انہوں نے پاکستان کا صحیح مقدمہ پیش کیا ۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹ بول کر حکومت میں آنیوالوں کے تیل سستا کرنے کے دعوے کہاں گئے ، ایل این جی فراڈ پکڑنے کے دعوے کہاں گئی ، بین الاقوامی اداروں کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں میں اتنی مہنگائی نہیں ہوئی جتنی پچھلے 6ماہ میں ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج فوج سٹینڈ اپ ہے ،انویسٹر آنے میں تردد کا شکار ہیں ،بھارت بھی یہی چاہتا ہے اور ہمارے نالائق حکمران بھی یہی چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط بھی امپوز ہوئیں تو مہنگائی کیساتھ ملکی اکانومی کی صورتحال مزید خراب ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ تین ہزار ارب قرض لیا گیا تاکہ قرض اتارا جائے ،لین قرض میں اضافہ ہوا ،ماضی میں بھی ایوب خان ،ضیاء الحق اور مشرف نے کرپشن کارڈ استعمال کیا ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے بلدیاتی انتخابات کرانے کی بجائے لوٹا کریسی شروع کردی ہے ، کئی ضلعوں میں چیئرمینوں کو اس شرط پر لیا گیا کہ لوکل گورنمنٹ ختم نہیں ہوگی اور مدت پوری ہوگی جس کے باعث بلدیاتی انتخابات کرانے کے دعوے سے انحراف ہوگیا ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں تبادلے ہورہے ہیں پولیس محرر سفارش کے بغیر بھرتی نہیں ہورہا ،حکمران جب بلدیاتی الیکشن کرائیں گے تب انہیں نانی یاد آجائیگی ۔
Live وزیراعظم شہباز شریف سے متعلق تازہ ترین معلومات