پی آئی اے، سٹیل مل کی طرح نہ جانے کتنی سفید ہاتھی ہماری بغل میں ہیں،جسٹس گلزار احمد

ملازمین کی جتنی سال سروس ہے اتنی بنیادی تنخواہیں دینگے، وکیل ٹی آئی پی

جمعرات 14 مارچ 2019 13:55

پی آئی اے، سٹیل مل کی طرح نہ جانے کتنی سفید ہاتھی ہماری بغل میں ہیں،جسٹس ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مارچ2019ء) سپریم کورٹ آف کورٹ کے جج جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ پی آئی اے، سٹیل مل کی طرح نہ جانے کتنی سفید ہاتھی ہماری بغل میں ہیں۔جمعرات کو سپریم کورٹ میں ٹیلی فون انڈسٹریز پاکستان (ٹی آئی پی) ملازمین کی مستقلی سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

عدالت نے ٹی آئی پی، حکومت اور ملازمین کو مذاکرات سے پیکج طے کرنے کا حکم دیا ہے ۔ وکیل شعیب شاہین نے کہاکہ ٹی آئی پی ادارہ عملی طور پر بند ہوچکا ہے ۔ جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ ٹی آئی پی کے فون بہت اچھے ہوتے تھے۔ وکیل شعیب شاہین نے کہاکہ ٹی آئی پی کا خسارہ دو ارب سے تجاوز کر گیا ہے۔جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ ٹی آئی پی بھی ہمارے لیے سفید ہاتھی بن گیا ہے۔

(جاری ہے)

جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ پی آئی اے، سٹیل مل کی طرح نہ جانے کتنی سفید ہاتھی ہماری بغل میں ہیں۔جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ایک آدمی کے کام کیلئے سو افراد بھرتی کیے جاتے ہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ دیگر ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک دیا ہے تو انہیں کیوں نہیں۔ وکیل ٹی آئی پی نے کہاکہ ملازمین کی جتنی سال سروس ہے اتنی بنیادی تنخواہیں دینگے۔ بعد ازاں سماعت دو ماہ کیلئے ملتوی کر دی گئی ۔