جس نے مسلم لیگ(ن) بنائی وہ جماعت کو نقصان پہنچانے کا کیسے سوچ سکتا ہی سردار سکندر حیات

فاروق حیدر کارکنوں کو مایوس نہ کریں اور اپنے نالائق دو’’رتنوں‘‘سے جان چھڑائیں۔وہی جماعتیں تناور درخت بنتی ہیں جنہیں نظریاتی کارکنوں کا ساتھ میسر ہو سیاسی کارکنوں کیلئے یہی پیغام ہے ’’کارکن بنیں غلام نہ بنیں‘‘مجھ سے منسوب کرکے نوازشریف کی وفاداری پر جو اُنگلی اُٹھائی گئی اُس بیان سے میرا کوئی تعلق نہیں

جمعرات 14 مارچ 2019 14:21

جس نے مسلم لیگ(ن) بنائی وہ جماعت کو نقصان پہنچانے کا کیسے سوچ سکتا ہی ..
کوٹلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مارچ2019ء) سابق وزیراعظم آزادکشمیر،بزرگ لیگی رہنماسردار سکندر حیات خان نے کہا ہے کہ جس نے مسلم لیگ(ن) بنائی وہ جماعت کو نقصان پہنچانے کا کیسے سوچ سکتا ہی ،فاروق حیدر کارکنوں کو مایوس نہ کریں اور اپنے نالائق دو’’رتنوں‘‘سے جان چھڑائیں۔وہی جماعتیں تناور درخت بنتی ہیں جنہیں نظریاتی کارکنوں کا ساتھ میسر ہو،آج کے سیاسی کارکنوں کے لیے یہی پیغام ہے کہ ’’کارکن بنیں غلام نہ بنیں‘‘۔

مجھے کارکنوں نے ہمیشہ عزت دی اور بدلے میں ایک مزدور کی طرح میں نے بھی اپنے خطہ کے لیے کام کیا،آج آپ کارکنوں کے سامنے ایک بار پھر کہتا ہوں کہ مجھ سے منسوب کرکے نوازشریف کی وفاداری پر جو اُنگلی اُٹھائی گئی اُس بیان سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔

(جاری ہے)

ملک نواز خان اور راجہ نثار احمد خان کو محاذرائے شماری سے مسلم کانفرنس میں شامل کروایا، ٹکٹ دیے ، الیکشن جتائے اور اسمبلی تک پہنچایا،آج اُنھیں اس مقام پر دیکھ کر دل خوش ہوتا ہے،مجھے اور بھی زیادہ خوشی ہوتی اگر راجہ نثار خان میاں نوازشریف کی طرح میری ناسازی طبیعت پر بھی تشویش کا بیان ہی جاری کردیتے۔

غازی کشمیرفتح محمد کریلوی ریاست کی بڑی شخصیت تھے،اُن کی برسی پورے آزادکشمیر میں منائی جانی چاہیے۔میں ایک عام سے سکول میں پڑھا مگر فتح محمد کریلوی جیسے حریت پسند کی تربیت مجھے آج بھی درست رہنمائی فراہم کر رہی ہے۔ آج کی نوجوان نسل کو وہی نصیحتیں کروںگا جو میرے والد محترم نے مجھے کیں تھی،مجھے غازی کشمیر نے کہا تھا بیٹا! ’’باطل اور ظالم کے سامنے سر نہ جھکانا اور مخلوق خدا کی خدمت کو ترک نہ کرنا‘‘۔

ان خیالات کا اظہار اُنھوں نے سالارہاؤس کوٹلی میں غازی کشمیر فتح محمد کریلوی کی برسی کے انتظامات کو حتمی شکل دینے کے اجلاس میں شریک کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر وزیرمال آزادحکومت سردار فاروق سکندر،مسلم لیگ(ن) کے رہنماؤں خورشید احمد قادری ایڈووکیٹ، چیئرمین کے ڈی اے راجہ عقیل ،ناصر کمال یوسف،ظہیر بابر چغتائی، لیاقت مغل ایڈووکیٹ،علی اظہر،سردارمظہراقبال ایڈووکیٹ ،سردار طاہر ایڈووکیٹ،راجہ آفتاب پوتا، سردار فاروق منیر،سردار مشہود محمود، سردار عارف ناز،امداد رحیم جلالی، چوہدری وحید رضا ایڈووکیٹ، الیاس ملک، فریاد احمد جلالی، قمر یوسف، سردار اشفاق، مرزا بشارت، شبیر شہزاد، سردار معروف طفیل،مرزا سعید ایڈووکیٹ، شبیر مغل ایڈووکیٹ، سردار عقیل محمود، ارشاد تنویر ایڈووکیٹ، اعظم مغل،ظفر ملک، رضوان راجہ،خاور منہاس ایڈووکیٹ،لالہ افتخار،تجمل جرال،غلام ربانی اور ضلع بھر سے آئے کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

سالار جمہوریت نے کہا کہ ہمارے دور میں بزرگوں کی بڑی عزت کی جاتی تھی، آج کے نوجوان بزرگوں کو نالائق سمجھتے ہیں ،یہ کلچر افسوسناک اور تباہ کن ہے،ہمیں اپنے بزرگوں کے تجربات سے فائدہ اُٹھانا چاہیے۔ سردار ابراہیم کہا کرتے تھے کہ ہم جب طالب علم تھے تو اُس وقت کوئی بوڑھا شخص پاس سے گزرتا تھا تو ہم کھڑے ہوجاتے تھے کہ وہ بزرگ ہمیں دعا دے گا اور اب جب ہم بوڑھے ہیں تو آج کے طالب علموں کو دیکھ کر ڈر جاتے ہیں کہ کہیں گاڑی پر پتھر نہ برسا دیں۔

سردار سکندر حیات خان نے کہا کہ نوجوان قوم کی طاقت ہوتے ہیں اور نوجوانوں پر مشتمل نظریاتی کارکنوں کی تعداد جس سیاسی جماعت کو میسر آجائے وہ ایک بڑی سیاسی قوت بن جاتی ہے اس لیے نظریاتی کارکنوں کی قدر کرنی چاہیے اورآج کے نوجوانوں کو بھی چاہیے کہ وہ’’کارکن بنیں غلام نہ بنیں‘‘۔ سالار جمہوریت نے کہا کہ آج یہاں کارکنوں کی بڑی تعداد موجود ہے اس لیے موقع سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے آپ کو ایک واقعہ سناتا ہوں جو آپ کی سیاسی تربیت کے لیے ایک بہترین سبق ہے۔

سردار سکندر حیات نے واقعہ بیان کیا کہ ’’شیخ عبداللہ مذاکرات کے لیے یہاں آئے تو کمپنی باغ راولپنڈی میں ایک جلسہ منعقد ہوا۔ جلسہ میں شیخ عبداللہ اور چوہدری غلام عباس جیسی بڑی شخصیات موجود تھیں ۔ چوہدری غلام عباس نے آداب میزبانی میں یہ کہہ دیا کہ شیخ عبداللہ! آج کے بعد میری جماعت،نظریہ اور میں آپ کے حوالے ۔ چوہدری غلام عباس کے یہ الفاظ سن کرمجمع میں موجود ایک نظریاتی کارکن غازی الہیٰ بخش نے کھڑے ہوکر کہا کہ ’’چوہدری غلام عباس صاحب! یہ آپ کی ذاتی رائے ہوسکتی ہے ،ہمارا نظریہ شیخ عبداللہ سے الگ ہے۔

جلسہ ختم ہونے کے بعد شام کو چوہدری غلام عباس نے کسی کو کہا کہ غازی الہی بخش کو بُلا لائیں،غازی الہی بخش بھی یہ سوچ کر سائیڈ پر تھے کہ کہیں چوہدری غلام عباس میری بات پر ناراض نہ ہوگئے ہوں۔جونہی غازی الہی بخش آئے تو چوہدری غلام عباس نے اُنھیں گلے لگایا اور روتے ہوئے کہا’’غازی الہی بخش ! آج تم نے مجھے ،میرے نظریے اور میری جماعت کو بچا لیا‘‘۔

سردار سکندر حیات نے کہا کہ کتنا سنہری دور تھا جب قیادت چوہدری غلام عباس جیسے لیڈر کے پاس تھی اور غازی الہی بخش جیسے ہیرے لوگ جماعت کے کارکن تھے۔سالارجمہوریت نے کہا کہ آج جو لوگ اپنی قیادت کوغلط راہ پر جانے سے روک کر سیدھا راہ دکھائیں اُنھیں پارٹی کا مخالف قرار دیا جاتا ہے حالانکہ یہی وہ نڈر لوگ جماعتوں کا قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں۔

فاروق حیدر بھی ایسے کارکنوں کو پہچاننے میں دیر کر رہے ہیں،صدر جماعت اپنے کارکنوں کو مایوس نہ کریں بلکہ اپنے اُن دو نالائق’’رتنوں‘‘سے جان چھڑائیں جو اُنھیں درست اور غلط کی پہچان سے غافل کیے ہوئے ہیں ۔ اُنھوں نے کہا کہ میں نے مسلم لیگ(ن) بنائی ہے اور جس شخص نے جماعت بنائی ہو کیا وہ جماعت کو نقصان پہنچا سکتا ہی ۔سردار سکندر حیات خان نے کہا ایک شخص کہتا ہے کہ مجھے دوکروڑ دو ،میں وہ پیسے سکندر حیات کودیکر فاروق حیدر سے راضی کر لوں گا ،حیران ہوتا ہوں کہ لوگ ایسی باتیں کیوں کرتے ہیں ۔

الیکشن کی بات ہے ایک لیگی ٹکٹ کے خواہش مند نے مجھے ایک کروڑ کا چیک دیکر ٹکٹ دینے کی یقین دھانی چاہیے،میں نے انکار کردیا تودوسرے روز نقد ایک کروڑ روپے میرے گھر چھوڑ گیا،ایک رات رقم میرے گھر رہی اور مجھے ساری رات نیند نہ آئی، صبح اُٹھتے ہی وہ رقم واپس اُس شخص کو بھجوا دی تو سکون آیا۔ یہ واقع سنانے کا صرف ایک مقصد ہے کہ مجھے خریدا نہیں جا سکتا،حق سچ بات کہنا عادت بن چکی ہے،جس سے کوئی مجھے روک نہیں سکتا۔

سالارجمہوریت نے کہا کہ چوہدری یوسف میرے دوست تھے آج اُن کے بیٹے نے یہاں تقریر کی،کچھ روز قبل ایک اجلاس جسے میرے اثر کو کم کرنے کے لیے منعقد کیا گیا تھا میں ناصر کمال یوسف نے شرکت کی جس کا مجھے رنج ہوا۔کرنل محمود خان آزادکشمیر کا وہ مجاہد تھا جس کا کوئی ہم پلہ نہیں ،آج اُن کا پوتا آفتاب بھی یہاں میرے ساتھ موجود ہے،مولانا فیروز، رحمت مغل،سردار شیر خان،حاجی سخی ولائت ،ماسٹر طالب،سردار علی اکبر،حسن محمد،اسلم تبسم اور دیگر شخصیات میرے والد سردار فتح محمد کریلوی کے عزیز تھے ۔

ان بڑی شخصیات کی اولاد میں سے اکثریت میرے ساتھ رہی ہیں اور آج بھی ہمسفر ہیں، یہ تعلق کی بات ہے اور وہی سمجھ سکے گا جو اپنے بڑوں کو عزت اور احترام دیتا ہوں۔ اُنھوں نے کہا کہ آج یہاں بیٹھے کارکنان یہ بات بھی یاد رکھیں کہ اُنھیں اپنے بڑوں کا احترام کرنا چاہیے اسی میں عزت ہے اور یہی کامیابی کی کنجی بھی ہے۔ سردار سکندر حیات خان نے کہا کہ نوجوانوں کو فتح محمد کریلوی کی برسی میں ضرور شرکت کرنی چاہیے کیونکہ اس تقریب میں ہونے والے گفتگوسے نوجوان ایسی تربیت حاصل کر سکتے ہیں جو اُنھیں میدان سیاست کے ہر مرحلے پر کام آئے گی۔

سالار جمہوریت نے کہا کہ غازی کشمیر فتح محمد کریلوی کی برسی میں آنے والے ہر شخص کو خوش آمدید کہوں گا اور آمد پر تمام مہمانوں کا شکریہ بھی ادا کرونگا۔ اجلاس کے آخر میںغازی کشمیر فتح محمد کریلوی کے ایصال ثواب ، مسلم لیگ(ن) کے قائد میاں نواز شریف اور سالارجمہوریت سردار سکندر حیات کی صحت یابی کے لیے دعا بھی کی گئی۔