داعشی جنگجوئوں کے گھرانوں کی واپسی بڑے سماجی مسئلے کوجنم دیگی ،عراقی حکام

یہ معاملہ علاقے کے لیے ایک نیا چیلنج ثابت ہو گا جہاں کے لوگ پہلے ہی کیمپوں کے وجود کے باعث تنگی میں ہیں،گفتگو

جمعرات 14 مارچ 2019 17:42

اربیل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مارچ2019ء) عالمی ریڈ کراس کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ داعش کے ارکان کے اہل خانہ میں شامل 20 ہزار کے قریب افراد شام سے عراق واپس جائیں گے۔ ان میں بڑی تعداد خواتین، بچوں اور عمر رسیدہ افراد کی ہے۔ علاوہ ازیں داعش سے تعلق رکھنے والے وہ جنگجو اور ہمنوا افراد بھی شامل ہیں جو موصل کی جنگ کے دوران عراق سے فرار ہو گئے تھے۔

عراق نے 2017 میں داعش تنظیم کے خلاف اپنی فوج کی فتح کا اعلان کیا تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق ریڈ کراس کے اس اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے عراق کے صوبے نینوی کی کونسل کے رکن اور صوبائی کونسل میں انسانی حقوق کمیٹی کے سربراہ غزوان الدادی نے بتایا کہ یہ معاملہ علاقے کے لیے ایک نیا چیلنج ثابت ہو گا جہاں کے لوگ پہلے ہی موصل کے جنوب میں داعشیوں کے اہل خانہ کے بعض کیمپوں کے وجود کے باعث تنگی میں ہیں۔

(جاری ہے)

غزوان کے مطابق مذکورہ اہل خانہ اور گھرانوں نے نینوی کے لوگوں کے لیے بہت سے مسائل کھڑے کر دیے ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی تنظیموں، مرکزی حکومت اور عالمی برادری سے اس سلسلے میں مدد کی اپیل کی۔ غزوان کا کہنا تھا کہ عراق انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف انسانیت کے دفاع میں عالمی برادری کا شریک رہا ہے لہذا عراق کو تنہا نہیں چھوڑا جانا چاہیے۔

انہوں نے باور کرایا کہ داعشیوں کی واپسی ایک بڑے سماجی مسئلے کو جنم دے گی کیوں کہ داعش کے ارکان نے عراقی اقلیتوں بالخصوص یزیدیوں اور مسیحیوں کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا۔غزوان کے مطابق داعشیوں کے بچوں کے ساتھ اگر دانش مندی اور سائنٹفک طریقوں سے نہیں نمٹا گیا تو یہ مستقبل کے لیے ٹائم بم بن جائیں گے۔ ان کی حقیقی بحالی عمل میں لائی جانی چاہیے تا کہ یہ لوگ شدت پسندی سے دور نیک انسان بن سکیں۔ اس سلسلے میں بین الاقوامی تنظیموں اور عراقی حکومت کی جانب سے نفسیاتی بحالی کے پروگرام ترتیب دیے جائیں تا کہ ہمیں ایک اور بحران درپیش نہ ہو۔

متعلقہ عنوان :