پاکستان سعودی عرب کے 3 بلین ڈالر ملنے کے بعد 100 ارب ڈالر کا مقروض ہو چکا ہے، سید مصطفی کمال

3 میں آنے والا وزیراعظم دوبارہ اپنے وزیر خزانہ کو کہہ رہا ہوگا کہ اب آئی ایم ایف سے 20 ارب ڈالر مانگو آج افراط زر جو پچھلی حکومتوں میں 3.2 فیصد تھا موجودہ حکومت میں ریکارڈ 8.2 فیصد تک پہنچ گیا ہے، ملک میں مہنگائی عروج پر ہے معاشی عدم استحکام ہے حیدرآباد کی 450 میں سے 300 سے زائد انڈسٹریز بند ہیں، چیئرمین پی ایس پی کی حیدرآباد پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب

جمعرات 14 مارچ 2019 21:59

پاکستان سعودی عرب کے 3 بلین ڈالر ملنے کے بعد 100 ارب ڈالر کا مقروض ہو چکا ..
حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مارچ2019ء) پاکستان سعودی عرب کے 3 بلین ڈالر ملنے کے بعد 100 ارب ڈالر کا مقروض ہو چکا ہے، اگلے ماہ آئی ایم ایف سے 12 بلین ڈالر مانگنے جا رہے ہیں، 2023 میں آنے والا وزیراعظم دوبارہ اپنے وزیر خزانہ کو کہہ رہا ہوگا کہ اب آئی ایم ایف سے 20 ارب ڈالر مانگو، آج افراط زر جو پچھلی حکومتوں میں 3.2 فیصد تھا موجودہ حکومت میں ریکارڈ 8.2 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔

ملک میں مہنگائی عروج پر ہے معاشی عدم استحکام ہے۔ نتیجتا کاروبار بند ہو رہے ہیں۔ حیدرآباد کی 450 میں سے 300 سے زائد انڈسٹریز بند ہیں۔ ان خیالات کا اظہار چیئرمین پاک سر زمین پارٹی سید مصطفی کمال نے حیدرآباد پریس کلب میں میٹ دی پریس میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا جہاں انکے ہمراہ پارٹی صدر انیس قائم خانی، وائس چیئرمین اشفاق منگی، صدر سندھ آرگنائزنگ کمیٹی شبیر قائم خانی بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

سید مصطفی کمال نے کہا کہ سندھ کے حکمران اپنے ہی لوگوں کو فتح کرنے میں مصروف ہیں۔ لوگوں کے پاس پینے کا پانی نہیں، تھر میں 23 بچے ایک ماہ میں خوراک کی کمی کی نظر ہو گئے۔ پہلے گھوسٹ ملازمین ہوتے تھے آج سندھ میں 8 ہزار گھوسٹ اسکولز ہیں۔ 45 ہزار میں سے 30 ہزار اسکولوں میں چار دیواری اور بیت الخلا موجود نہیں۔ سندھ حکومت کے تعصبانہ اقدامات کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان سندھیوں کا ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے دو ٹکڑے کرنے والے سن لیں جس طرح سندھ کے 2 ٹکڑے نہیں ہوسکتے کراچی کے بھی نہیں ہونگے۔ اس ظلم اور تعصب پر مبنی اقدام کی کھل کر مذمت کرتے ہیں۔ پاک سرزمین پارٹی نے سب کو ساتھ ملا کر کراچی کا امن بحال کیا ہے، اس امن کی پاداش میں ہمارے 7 ساتھیوں نے اپنی جانوں کے نذرانے بھی پیش کئے جس کے صلے میں سب لسانیت بھلا کر پاکستانی جھنڈے تلے متحد ہیں، آج کراچی میں علاقے لسانی اور پارٹی پرچموں کی بنیاد پر نہیں بٹے ہوئے۔

لوگ کسی بھی علاقے میں بلا خوف و خطر آ جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اگر سندھیوں سے مخلص ہوتی تو سب سے پہلے انہیں تعلیم، صحت اور روزگار کی سہولیات دیتی، سندھ حکومت کو سندھ کی عوام کا نمائندہ نہیں سمجھتے۔ سندھ میں کسان رو رہے ہیں ان کی کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔ جبکہ حکمران اپنے عزیز و اقارب کو نئے واٹر کورس کے لائسنس دے رہے ہیں۔

ہاریوں کی زمینیں بنجر کر کے اپنے لوگوں کو قرض فراہم کر کے سستے داموں خریدی جا رہی ہیں، لوگوں کا معاشی قتلِ عام کیا جا رہا ہے۔ سندھ حکومت کے ریکارڈ کے مطابق وہ ایک ہزار ارب روپے صرف تعلیم پر خرچ کر چکے ہیں لیکن جو بچے اسکولوں میں ہیں ان کی تعلیم کا بھی کوئی پرسانِ حال نہیں، ایک ہزار ارب خرچ کرنے کے بعد 70 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔

ان 70 لاکھ کا 1 فیصد بچہ بھی غلط ہاتھوں میں گیا تو ملک کا اللہ ہی حافظ ہے۔ سندھ میں صحت کے مراکز میں نہ ڈاکٹر ہے نہ دوائیں، سندھ میں ہیپاٹائٹس اور لاعلاج ٹائیفائیڈ پھیلا ہوا ہے۔ ان عوامی مسائل پر توجہ دینے کے بجائے سندھ حکومت کراچی کو ٹکڑے کرنے میں مصروف ہے۔ پی ایس پی اب سندھ حکومت کو سندھ کارڈ نہیں کھیلنے دے گی، لسانیت کی بنیاد پر ایک جماعت مہاجروں کو بھڑکائے دوسری طرف حکومت سندھیوں کو اور پھر دونوں ایک ہوکر وزارتیں بانٹ لیں ایسا نہیں ہونے دینگے۔

پاک سر زمین پارٹی کشمور سے لے کر کراچی تک ایک ایک فرد کی خدمت کا جذبہ رکھتی ہے۔ 3 ہزار کروڑ خرچ کرنے کے بعد میرا دشمن بھی مجھ پر 3 روپے چوری کا الزام نہیں لگا سکتا۔ ہم نے کراچی بنا کر دکھایا ہے جو کراچی بنا سکتا ہے وہ ملک بنا سکتا ہے۔ لوگوں کے پاس دیر یا سویر پاک سر زمین پارٹی کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن نہیں۔ 1987 سے لیکر 2018 تک کراچی اور حیدرآباد نے یہاں کی نمائندہ جماعت کو 11 الیکشن جتوا دیئے اتنا ہی نہیں 30 ہزار نوجوانوں کی جانوں کا نذرانہ بھی دے دیا لیکن جن پر تکیہ کر کے یہ سب کیا وہ 3 نسلیں کٹوانے کے بعد کہتے ہیں کہ ہمارے پاس تو گٹر لائنوں کا بھی اختیار نہیں ہے تو اور کتنی نسلیں کٹوائیں کہ ان کے پاس گٹر لائنوں کا اختیار آجائے۔

عوام کو بتائیں ان سے اختیار جب چھنا تھا تب کیا کر رہے تھے اور اختیارات کو لینے کیلئے شہری حکومت کر کیا رہی ہے۔ پاکستان میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، وفاقی، صوبائی اور شہری حکومتیں عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہو چکی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 25 جولائی کے بعد پارٹی صحیح معنوں میں وجود میں آئی، آج پہلے سے زیادہ مضبوط ہیں، 23 مارچ کو باغ مصطفی میں یوم تاسیس کی پر وقار تقریب منعقد کرکے مخالفین کے منہ بند کر دیں گے۔