نیوزی لینڈ کی مساجد میں مسلح افراد کی فائرنگ دہشت گردی کا بڑا واقعہ ہے ، سلامتی کونسل کو نوٹس لینا چاہیے ‘علامہ ساجد میر

40مسلمانوں کی شہادت کا واقعہ پرامن مسلمانوں کو مشتعل کرنے کی ایک سازش ہے ،یورپ میں مسلمان ،انکی عبادت گا ہیں محفوظ نہیں یور پی ممالک میں بسنے والے 2 کروڑ مسلمانوں کی جان ومال کو محفوظ بنانا وہاں کی ریاستوں کی ذمہ داری ہے ‘امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث

جمعہ 15 مارچ 2019 15:16

نیوزی لینڈ کی مساجد میں مسلح افراد کی فائرنگ دہشت گردی کا بڑا واقعہ ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 مارچ2019ء) مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ علامہ ساجد میر نے نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی 2 مساجد میں نماز جمعہ میں مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں40 مسلمانوں کی شہادت کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردی قرار دیا ہے ۔ مرکزراو ی روڈ میں علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس واقعہ سے پتہ چلتا ہے کہ یورپ میں مسلمان اور ان کی عبادت گا ہیں محفوظ نہیں ہیں۔

ایسے واقعات دہشت گردی کی لہر میںاضافہ کا باعث بنیں گے ۔یہ واقعہ ایک بڑی دہشت گردی ہے ۔یورپ میں مسلمان پرامن زندگی گزار رہے ہیں۔انہیں مشتعل کرنے کی سازش کی جارہی ہے ۔اس وقت یور پی ممالک 2 کروڑ مسلمان بستے ہیں۔ جن کی جان ومال کو محفوظ بنانا وہاں کی ریاستوں کی ذمہ داری ہے ۔

(جاری ہے)

یہ واقعہ نیوزی لینڈ حکومت کی ناکام سیکورٹی کی علامت ہے ۔سلامتی کونسل کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے۔ مسلمان ممالک میں اقلیتی عبادت گاہوں کے تحفظ کی ذمہ داری ریاست کی ہے اسی طرح یورپی ممالک میں بسنے والے مسلمانوں کی عبادت گاہوں اور ان کے جان ومال کے تحفظ کی ذمہ داری بھی وہاں کی ریاستوں کی ہے ۔بدقسمتی سے اس واقعہ نے وہاں کے مسلمانوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ عیسائیت کے بعد اسلام دوسرا بڑا مذہب ہے ، مسلمانوں کی بڑ ی تعداد یور پ کے مذہبی سماجی اور سیاسی منظر کا ایک حصہ ہے ۔

وہاں کے میڈیا نے اسلام کے خلاف محاز کھول رکھا ہے اس منفی پراپیگنڈے کے زیر اثر وپ اسلام کو بنیاد پرستی ،انتہا پسندی او راب دہشت گرد ی کے ہم معنی سمجھنے لگے ہیں ۔یورپ میں دائیں بازو کے انتہا پسند گروہوں کا آجکل عروج ہے ،اسلام کے خلاف ان کی دشمنی کوئی راز نہیں، مسلمان نسل پرستی ،تعصب اور زندگی کے مختلف شعبوں میں ناانصافی کا شکارہیں۔