تل ابیب پر میزائل حملوں کے بعد صہیونی فوج کے غزہ میں فضائی حملے،

متعدد فلسطینی زخمی، بڑے پیمانے پر املاک تباہ حماس اور اسلامی جہاد کا تل ابیب پر راکٹ حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار جب تل ابیب میں راکٹ گرے اس وقت حماس قیادت مصری وفد کیساتھ مذاکرات کررہی ہے تھی، بیان

جمعہ 15 مارچ 2019 19:05

تل ابیب پر میزائل حملوں کے بعد صہیونی فوج کے غزہ میں فضائی حملے،
غزہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 مارچ2019ء) اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب پر میزائل حملوں کے بعد صہیونی فوج نے غزہ کی پٹی میں کئی مقامات پر درجنوں فضائی حملے کئے ہیں جن میں متعدد فلسطینی زخمی ہوگئے جبکہ بڑے پیمانے پر املاک کو نقصان پہنچا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے تمام علاقوں میں اب تک 45 فضائی حملے کئے ہیں جن میں دو میاں بیوی سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ املاک کو وسیع پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔

اسرائیلی فوج نے فلسطینی مزاحمت کاروں کاروں کے مراکز اور شہری آبادی پر بمباری کی ہے۔اسرائیلی طیاروں کی طرف سے جنوبی غزہ میں حماس کے عسکری مراکز اور تربیتی کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ذرائع کے مطابق کہ حماس نے اسرائیل کی طرف سے ممکنہ حملے کے خدشے کے تحت اپنے تمام مراکز پہلے ہی خالی کرالئے تھے۔

(جاری ہے)

اسرائیلی فوج کی غزہ پر بمباری کے بعد غزہ سے سرحد کی دوسری طرف یہودی کالونیوں پر راکٹ داغے گئے۔

یہودی کالونیوں میں خطرے کے سائرن بجنے کی آوازیں سنائی دی جاتی رہی ہیں۔رپورٹ کے مطابق غزہ سے داغے گئے دو راکٹوں کو اسرائیلی فوج روکنے میں ناکام رہی اور دونوں راکٹ تل ابیب میں جا گرے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ ہمارے لئے حیران کن ہے، ہمیں اس کی توقع نہیں تھی کہ فلسطینیوں کے راکٹ تل ابیب کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔فوجی حکام نے کہا کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے راکٹ حملوں کے بعد تل ابیب کے شمالی علاقوں میں رہنے والے یہودیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

تل ابیب میں راکٹ گرنے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے وزارت دفاع کے ہیڈ کوارٹر میں سیکیورٹی سے متعلق اہم اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں غزہ کی پٹی سے داغے جانے والے راکٹوں اور تازہ صورت حال سے نمٹنے پرغورکیا گیا۔ادھرغزہ کی پٹی میں حماس اور اسلامی جہاد نے تل ابیب پر راکٹ حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔ حماس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں کسی گروپ نے ابھی تک تل ابیب پر’الفجر5 ‘راکٹ داغنے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔عزالدین القسام بریگیڈ کے مطابق جب تل ابیب میں راکٹ گرے تو اس وقت حماس کی قیادت مصری وفد کیساتھ مذاکرات کر رہی تھی۔ القسام بریگیڈ نے کہا تل ابیب پر فائر کئے گئے راکٹوں کا تنظیم کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔